HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

17. کتاب المناقب والفضائل

معارف الحدیث

1983

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ، وَلاَ: لِمَ صَنَعْتَ؟ وَلاَ: أَلَّا صَنَعْتَ " (رواه البخارى ومسلم)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے دس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھے اف کا کلمہ بھی نہیں فرمایا اور نہ کبھی یہ فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا اور نہ کبھی یہ فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں نہیں کیا ۔

تشریح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ کے بارے میں خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور ساری کائنات کے حالق و پروردگار نے اپنی کتاب مبین قرآن مجید میں فرمایا ہے “إِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ” (1) یعنی اے ہمارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ اخلاق کے بلند و برتر مقام پر ہیں ، احادیث و سیرت کی روایات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ کا جو بیان ہے ، وہ اسی مختصر قرآنی بیان کی گویا تشریح و تفسیر ہے “معارف الحدیث جلد دوم” میں کتاب الاخلاق قریباً دو سو صفحات پر ہے اس میں اخلاق سے متعلق آنحضرتص کی تعلیمات و ارشادات اور باب اخلاق کے سلسلہ کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اہم واقعات بھی ذکر کئے گئے ہیں ۔
شروع میں وہ حدیثیں بھی درج کی گئی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ دین میں اور اللہ کے نزدیک اخلاق کا کیا درجہ اور مقام ہے ۔
مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چند مختصر ارشادات یہاں بھی ناظرین کی یاد دہانی کے لئے ذکر کر دئیے جائیں ..... ارشاد فرمایا :
إِنَّ مِنْ خِيَارِكُمْ أَحْسَنَكُمْ أَخْلاَقًا (2)
ترجمہ : تم لوگوں میں اچھے اور بہتر وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق زیادہ اچھے ہیں ۔
ایک دوسری حدیث میں ارشاد فرمایا :
إِنَّمَا بُعِثْتُ لِاُتَمِّمَ مكارمَ الْأَخْلَاقِ (3)
ترجمہ : میں خاص اس کام کے لئے بھیجا گیا ہوں کہ اپنی تعلیم اور عمل سے کریمانہ اخلاق کی تکمیل کر دوں ۔
ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا :
إِنَّ أَثْقَلَ شَيْءٍ يُوضَعُ فِي مِيزَانِ الْمُؤْمِنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُلُقٌ حَسَنٌ.
ترجمہ : قیامت کے دن مومن کی میزان اعمال میں جو سب سے زیادہ وزنی چیز رکھی جائے گی وہ اس کے اچھے اخلاق ہوں گے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر شریف کے آخری دور میں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو داعی و معلم اور حاکم بنا کر یمن بھیجا تو آخری نصیحت فرمائی :
أَحْسِنْ خُلُقَكَ لِلنَّاسِ. (1)
ترجمہ : دیکھو سب لوگوں سے اچھے اخلاق کا برتاؤ کرنا ۔
اس تمہید کے بعد ذیل میں چند وہ حدیثیں پڑھئے جن میں صحابہ کرام نے اپنے تجربہ اور مشاہدہ کی بنیاد پر آپ کے کریمانہ اخلاق کا بیان فرمایا ہے ..... اللہ تعالیٰ ہم سب کو زندگی کے اس شعبہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کا کامل اتباع نصیب فرمائے ۔

تشریح ..... عربی زبان میں اف کا کلمہ کسی بات پر ناگواری و ناراضی اور غصہ کے اظہار کے لئے بولا جاتا ہے ..... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لائے تو حضرت انسؓ کی عمر آٹھ (۸) سال (اور ایک دوسری روایت کے مطابق دس (۱۰) سال) تھی ، ان کی والدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے جو بڑی مخلص مومنہ صالحہ تھیں اپنے ان بیٹے کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا اور گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لئے وقف کر دیا اور پھر یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک پورے دس (۱۰) سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہے ، اس حدیث میں انہوں نے حضور کے حسن اخلاق اور نرم مزاجی کے بارے میں اپنا یہ ذاتی تجربہ بیان فرمایا ہے کہ دس (۱۰) سال کی خادمانہ مدت میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناراضی اور غصہ کے اظہار کے لئے اف کا کلمہ بھی فرمایا ہو ، اسی طرح کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی کام کے کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈانٹا ہو کہ یہ کام تم نے کیوں کیا ، یا کسی کام کے نہ کرنے پر ڈانٹا ہو کہ تم نے یہ کام کیاں نہیں کیا ..... مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریف اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عام رویہ عفو و درگزر کا تھا ..... حضرت انس رضی اللہ عنہ ہی کی ایک دوسری روایت میں ہے جس کو بیہقی نے “شعب الایمان” میں روایت کیا ہے کہ :
خَدَمْتُهُ عَشْرَ سِنِينَ فَمَا لَامَنِي عَلَى شَيْءٍ أَتَى فِيهِ عَلَى يَدَيَّ فَإِنْ لَامَنِي لَائِمٌ مِنْ أَهْلِهِ قَالَ: «دَعُوهُ فَإِنَّهُ لَوْ قُضِيَ شَيْءٌ كَانَ» (مشكوة المصابيح)
ترجمہ : میں نے دس (۱۰) سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ، اگر کبھی میرے ہاتھ سے کوئی چیز ضائع یا خراب ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بھی مجھے ملامت نہیں فرمائی ، اور اگر میری اس غلطی پر آپ کے گھر والوں میں سے کوئی ملامت کرتا تو آپ فرما دیتے تھے کہ جب بات مقدر ہو چکی تھی وہ ہونی ہی تھیں ۔
یہاں یہ بات ملحوظ رہنی چاہئے کہ آپ کا یہ رویہ ذاتی معاملات میں تھا ، لیکن جیسا کہ دوسری حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے ، اللہ تعالیٰ کے احکام و حدود کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی رو رعایت نہیں فرماتے تھے ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔