HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

17. کتاب المناقب والفضائل

معارف الحدیث

2038

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَبَّابٍ، قَالَ: شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَحُثُّ عَلَى تَجْهِيْزِ جَيْشِ العُسْرَةِ فَقَامَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ عَلَيَّ مِائَةُ بَعِيرٍ بِأَحْلاَسِهَا وَأَقْتَابِهَا فِي سَبِيلِ اللهِ، ثُمَّ حَضَّ عَلَى الجَيْشِ فَقَامَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ عَلَيَّ مِائَتَا بَعِيرٍ بِأَحْلاَسِهَا وَأَقْتَابِهَا فِي سَبِيلِ اللهِ، ثُمَّ حَضَّ عَلَى الجَيْشِ فَقَامَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ عَلَيَّ ثَلاَثُ مِائَةِ بَعِيرٍ بِأَحْلاَسِهَا وَأَقْتَابِهَا فِي سَبِيلِ اللهِ، فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ عَنِ الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُولُ: مَا عَلَى عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ هَذِهِ، مَا عَلَى عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ هَذِهِ. (رواه الترمذى)
حضرت عبدالرحمٰن بن خباب رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایسے وقت حاضر ہوا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (منبر پر تشریف فرما تھے اور) جیش عسرہ (غزوہ تبوک) کے لئے مدد کرنے کی لوگوں کو ترغیب دے رہے تھے تو عثمانؓ کھڑے ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ میرے ذمے ہیں سو اونٹ ، مع نمدوں اور کجاوؤں کے (یعنی میں سو اونٹ پیش کروں گا مع پورے ساز و سامان ےکے) فی سبیل اللہ (حدیث کے راوی عبدالرحمٰن بن خباب بیان کرتے ہیں کہ) اس کے بعد پھر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کی مدد کے لئے لوگوں کو ترغیب دی تو پھر عثمان کھڑے ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ میرے ذمے ہیں (مزید)دو سو اونٹ مع نمدوں اور کجاوؤں کے فی سبیل اللہ ، اس کے بعد پھر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کی امداد کے لئے اپیل دی تو پھر (تیسری مرتبہ)عثمانؓ کھڑے ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ میرے ذمہ ہیں (مزید) تین سو اونٹ مع نمدوں اور کجاوؤں کے فی سبیل اللہ (عبدالرحمٰن بن خباب کہتے ہیں کہ) میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اتر رہے تھے اور فرماتے تھے “مَا عَلَى عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ هَذِهِ” (یعنی عثمان اپنے اس عمل اور اس مالی قربانی کے بعد جو بھی کریں اس سے ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا) یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکرر ارشاد فرمائی ۔ (جامع ترمذی)

تشریح
فتح مکہ کے اگلے سال ۹؁ھ میں بعض اطلاعات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بڑے لشکر کے ساتھ ملک شام کی طرف پیش قدمی کا فیصلہ فرمایا ، یہ سفر مقام تبوک تک ہوا جو اس وقت کے ملک شام کی سرحد کے اندر تھا ، وہاں لشکر کا پڑاؤ قریباً بیس دن تک رہا جس مقصد سے دور دراز کا یہ سفر کیا گیا تھا وہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کی مدد سے جنگ و قتال کے بغیر ہی صرف تبوک تک پہنچنے اور وہاں بیس روزہ قیام ہی سے حاصل ہو گیا تو وہیں سے واپسی کا فیصلہ فرما لیا گیا اس وجہ سے یہ غزوہ غزوہ تبوک کے نام سے معروف ہو گیا ...... حدیث میں اس لشکر کو “جیش العسرۃ” فرمایا گیا ہے عسرۃ کے معنی ہیں تنگ حالی اور سخت حالی ..... یہ سفر ایسے حال میں کیا گیا تھا کہ مدینہ منورہ اور اس کے آس پاس میں قحط اور پیداوار کی بہت کمی کی وجہ سے بہت تنگ حالی تھی ، اور موسم سخت گرمی کا تھا ، لشکریوں کی تعداد اس زمانے کے لحاظ سے بہت غیر معمولی تھی (روایات میں تیس ہزار ذکر کی گئی ہے) سواریاں یعنی اونٹ اور گھوڑے بہت کم تھے ، زادِ راہ یعنی کھانے پینے کا سامان بھی لشکریوں کے تعداد کے لحاظ سے بہت ہی کم تھا ، انہیں وجوہ سے اس غزوہ کو “جیش العسرۃ” کہا گیا ہے ۔
اسی غیر معمولی صورت کی وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غزوہ کے لئے لوگوں کو مالی و جانی قربانی کی اس طرح ترغیب دی جو غزوات کے سلسلہ میں آپ کا عام معمول نہ تھا ۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس لشکر کی امداد و اعانت میں سب سے زیادہ حصہ لیا ، حضرت عبدالرحمٰن بن خبابؓ کی اس روایت سے معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ترغیب پر انہوں نے چھ سو اونٹ مع ساز و سامان کے پیش فرمائے ..... شارحین حدیث نے بعض دوسری روایات کی بنیاد پر لکھا ہے کہ ان چھ سو کے علاوہ انہوں نے ساڑھے تین سو اونٹ اور پیش کئے اس طرح ان کے پیش کئے ہوئے اونٹوں کی تعداد ساڑھے نو سو ہوئی ..... ان کے علاوہ پچاس گھوڑے بھی پیش کئے ..... آگے درج ہونے والی حدیث سے معلوم ہو گا کہ اونٹوں گھوڑوں کے علاوہ حضرت عثمانؓ نے ایک ہزار اشرفیاں بھی لا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں ڈال دیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمانؓ کے ان عطیات کو قبول فرما کر مجمع عام میں یہ بشارت سنائی اور بار بار فرمایا “مَا عَلَى عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ هَذِهِ” (مطلب یہ ہے کہ جنت اور رضاء الہٰی حاصل کرنے کے لئے عثمانؓ کا یہی عمل اور یہی مالی قربانی کافی ہے) ..... جب ان حالات کا تصور کیا جائے جن کی وجہ سے اس لشکر کو جیش العسرہ کہا گیا ہے تو حضرت عثمانؓ کی اس مالی قربانی کی قدر و قیمت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے ...... رضی اللہ عنہ وارضاہ ۔
(غزرہ تبوک کے بارے میں تفصیلات سیرت و تاریخ کی کتابوں میں دیکھی جائیں) ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔