HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

17. کتاب المناقب والفضائل

معارف الحدیث

2059

عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلِيٌّ مِنِّي وَأَنَا مِنْ عَلِيٍّ، وَلاَ يُؤَدِّي عَنِّي إِلاَّ أَنَا أَوْ عَلِيٌّ. (رواه الترمذى)
حضرت حبشی بن جنادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : علی مجھ میں سے ہیں اور میں علی میں سے ہوں اور میری طرف سے (یہ اہم پیغام) خود میں پہنچا سکتا ہوں یا علی ۔ (جامع ترمذی)

تشریح
حدیث کا مطلب سمجھنے کے لئے وہ صورت حال پیش نظر رکھنی ضروری ہے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا تھا ..... ۸؁ھ میں فتح مکہ اور وہاں اسلامی اقتدار قائم ہو جانے کے بعد اگلے سال سورہ براءۃ نازل ہوئی ، جس میں مشرکین و کفار کے بارے میں خاص اور اہم احکام ہیں مثلاً یہ کہ جو معاہدہ ان کے ساتھ کیا گیا تھا ان کی شرارتوں کی وجہ سے وہ فسخ کر دیا گیا اور یہ کہ اس سال کے بعد کسی مشرک و کافر کو مسجد حرام میں داخلہ کی اجازت نہیں ہو گی وغیرہ وغیرہ ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو امیر حج بنا کر بھیجا اور یہ ذمہ داری بھی ان کے سپرد ہوئی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے حج کے موقع پر مختلف علاقوں سے آنے والے تمام کفار و مشرکین کو اللہ تعالیٰ کے وہ احکام پہنچا دیں جو سورہ براءۃ میں ان کے بارے میں نازل کئے گئے ہیں اور سورہ براءۃ کی وہ سب آیتیں بھی ان کو سنا دیں ..... صدیق اکبر رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل میں حج کے لئے ساتھ جانے والوں کی جمیعت کے ساتھ روانہ ہو گئے ۔
بعد میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آیا کہ عربوں کا یہ قانون اور ان کی یہ روایت رہی ہے کہ اگر کوئی معاہدہ کیا جائے یا کسی معاہدہ کو فسخ کیا جائے یا اس طرح کا کوئی بھی اہم معاملہ ہو تو وہ قبیلہ کا سردار یا سربراہ بذات خود کرے یا اس کے نائب اور قائم مقام کی حیثیت سے نسبی رشتے سے اس کا کوئی قریب ترین عزیز ۔ اس کے بغیر وہ قابل قبول نہ ہو گا ..... تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضروری سمجھا کہ آپ کی طرف سے ان اہم اعلانات کے لئے علی مرتضیٰؓ کو بھیجا جائے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی چچا زاد بھائی اور داماد بھی تھے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس کام کے لئے بعد میں مکہ معظمہ کے لئے روانہ فرمایا ..... اس موقعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : “عَلِيٌّ مِنِّي وَأَنَا مِنْ عَلِيٍّ، وَلاَ يُؤَدِّي عَنِّي إِلاَّ أَنَا أَوْ عَلِيٌّ” الغرض اس ارشاد کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر صدیقؓ کے بعد حضرت علی مرتضیٰؓ کو اس کام کے لئے بھیجنے کی غرض و غایت بیان فرمائی ۔
پھر جب حضرت علی مرتضیٰ جا کر صدیق اکبرؓ سے مل گئے تو انہوں نے دریافت فرمایا کہ آپؓ امیر کی حیثیت سے بھیجے گئے ہیں یا مامور کی حیثیت سے ، تو حضرت علی مرتضیٰؓ نے فرمایا ، میں امیر کی حیثیت سے نہیں مامور کی حیثیت سے آیا ہوں ، امیر آپ ہی ہیں اور میں خاص طور سے اس غرض سے بھیجا گیا ہوں ۔
یہ جو کچھ ہوا من جانب اللہ ہوا ، اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شروع ہی میں حضرت علی مرتضیٰؓ کو امیر حج کی حیثیت سے روانہ فرماتے تو اس سے غلط فہمی ہو سکتی تھی کہ آنحضرت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خلافت کے اولین حق دار حضرت علی مرتضیٰؓ ہیں ، امت کو اس غلط فہمی سے بچانے کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک میں ڈالا گیا کہ امیر حج بنا کر ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو روانہ کریں ، بعد میں حضور کے قلب میں وہ بات ڈالی گئی جس کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی مرتضیٰؓ کو بھیجنا ضروری سمجھا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس طرح امت میں رہنمائی فرمائی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مسلمانوں کے امیر اور آپ کے خلیفہ حضرت ابو بکر صدیقؓ ہوں گے یہ بالکل اسی طرح ہوا جس طرح کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض وفات میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود مسجد جا کر امامت کرنے سے معذور ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ڈالا گیا کہ اپنی جگہ ابو بکر صدیقؓ کو نماز کا امام مقرر فرما دیں ۔ ان ربنا لطيف لما يشاء .

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔