HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

17. کتاب المناقب والفضائل

معارف الحدیث

2102

عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ مَا أَشْكَلَ عَلَيْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثٌ قَطُّ فَسَأَلْنَا عَائِشَةَ إِلاَّ وَجَدْنَا عِنْدَهَا مِنْهُ عِلْمًا. (رواه والترمذى)
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ جب کبھی ہم لوگوں یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کو کسی بات اور کسی مسئلہ میں اشتباہ ہوا ، تو ہم نے ام المؤمنین حضرت عائشہؓ سے پوچھا تو ان کے پاس اس کے بارے میں علم پایا ۔ (جامع ترمذی)

تشریح
معلوم ہونا چاہئے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ قدیم الاسلام ہیں ، ان چند صحابہ کرامؓ میں ہیں جو علم اور تفقہ میں ممتاز تھے ، یہ دراصل علاقہ یمن کے رہنے والے تھے ، دعوت ایمان و اسلام کے ابتدائی دور ہی میں ان کو اس کی خبر پہنچی تو یہ خود مکہ معظمہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معمول کے مطابق ان کے سامنے بھی اسلام کی دعوت پیش کی تو ان کے قلب سلیم نے بغیر تردد و توقف کے اسلام قبول کر لیا ، اور مکہ معظمہ ہی میں رہنے کا فیصلہ کر لیا ، اور پھر جب مکہ کے کفار و مشرکین نے اسلام قبول کرنے والوں کو اپنے مظالم کا نشانہ بنایا ، اور بات ناقابل برداشت حد تک پہنچ گئی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے مشورہ سے ان ستم رسیدہ مسلمانوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کا فیصلہ کیا ، اور حضرت جعفر بن ابی طالبؓ کی قیادت میں صحابہ کرامؓ کی جو جماعت حبشہ کے لئے روانہ ہوئی ان ہی میں ابو موسیٰ اشعریؓ بھی تھے ..... چند برسوں تک یہ حضرات حبشہ ہی میں مقیم رہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ طیبہ ہجرت فرمانے کے بعد یہ حضرات مدینہ طیبہ آ گئے ۔
حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ کو اللہ تعالیٰ نے خاص درجہ کی علمی صلاحیت عطا فرمائی تھی وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور حیات ہی میں ان چند صحابہؓ میں شمار ہوتے تھے جن کی طرف عام مسلمان دینی معلومات حاصل کرنے کے لئے رجوع کرتے تھے ، اصطلاحی الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ وہ “فقہاء صحابہ میں سے تھے ان کا یہ بیان بڑی اہمیت رکھتا ہے کہ ہم کو یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کرام کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی مسئلہ میں مشکل پیش آتی تو وہ حضرت عائشہؓ ہی کی طرف رجوع کرتے تھے اور جو مسئلہ ان کے سامنے پیش کیا گیا تو ہم نے دیکھا کہ اس کے بارے میں ان کے پاس علم ہے ..... یعنی وہ مسئلہ حل فرما دیتیں یا تو ان کے پاس اس بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہوتا یا اپنی اجتہادی صلاحیت سے مسئلہ حل فرما دیتیں .... اس سلسلہ میں چند اکابر تابعین کی یہ شہادتیں بھی ذیل میں پیش کی جاتی ہیں ۔”
حضرت عروہ ابن زبیرؓ جو حضرت عائشہؓ کے حقیقی بھانجے ہیں ، اور حضرت صدیقہؓ کی روایتوں کی بڑی تعداد کے وہی راوی ہیں ، حاکم اور طبرانی نے ان کا یہ بیان حضرت صدیقہؓ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ :
«مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ أَعْلَمَ بِالْقُرْآنِ وَلَا بِفَرِيضَةٍ وَلَا بِحَرَامٍ وَلَا بِحَلَالٍ وَلَا بِفِقْهٍ وَلَا بِشِعْرٍ وَلَا بِطِبٍّ وَلَا بِحَدِيثِ الْعَرَبِ وَلَا بِنَسَبٍ مِنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهَا» (1)
ترجمہ : میں نے کسی ایسے شخص کو نہیں دیکھا جو اللہ کی کتاب قرآن پاک اور فرائض کے بارے میں اور حرام و حلال اور فقہ کے بارے م یں اور شعر اور طب کے بارے میں اور عربوں کے واقعات اور تاریخ کے بارے میں اور انساب کے بارے میں (ہماری خالہ جان) عائشہؓ سے زیادہ علم رکھتا ہو ۔
اور حاکم اور طبرانی ہی نے ایک دوسرے تابعی مسروق سے روایت کیا ہے ۔ فرمایا :
وَاللهِ لَقَدْ رَأَيْتُ الْأَكَابِرَ مِنَ الصَّحَابَةِ وَفِىْ لَفْظِ مَشِيْخَةِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَكَابِرَ يَسْأَلُونَ عَائِشَةَ عَنِ الْفَرَائِضِ. (2)
ترجمہ : میں نے اکابر صحابہؓ کو دیکھا ہے فرائض کے بارے میں حضرت عائشہؓ سے دریافت کرتے تھے ۔ اور حاکم ہی نے ایک تیسرے بزرگ تابعی عطاءابن ابی رباح کا یہ بیان نقل کیا ہے کہ :
«كَانَتْ عَائِشَةُ، أَفْقَهَ النَّاسِ وَأَعْلَمَ النَّاسِ وَأَحْسَنَ النَّاسِ رَأْيًا فِي الْعَامَّةِ» (3)
ترجمہ : حضرت عائشہؓ بڑی فقیہہ تھیں اور بڑی عالم اور عام لوگوں کی رائے ان کے بارے میں بہت اچھی تھی ۔
کمالِ خطابت
مندرجہ بالا علمی کمالات کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے ان کو خطابت میں بھی کمال عطا فرمایا تھا ، طبرانی نے حضرت معاویہؓ کا بیان نقل کیا ہے ، فرمایا :
قَالَ مُعَاوِيَةَ: " وَاللهِ مَا رَأَيْتُ خَطِيبًا قَطُّ أَبْلَغَ وَلَا أَفْصَحَ وَلَا أَفْطَنَ مِنْ عَائِشَةَ. (رواه الطبرانى)
ترجمہ : خدا کی قسم میں نے کوئی خطیب نہیں دیکھا جو فصاحت و بلاغت اور فطانت میں حضرت عائشہؓ سے فائق ہو ۔
یہی وہ خداداد کمالات تھے جن کی وجہ سے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج مطہرات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب تھیں ۔ (رضی اللہ عنہا وارضاھا)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔