HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

3. کتاب الاخلاق

معارف الحدیث

280

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، " أَنَّ رَجُلًا زَارَ أَخًا لَهُ فِي قَرْيَةٍ أُخْرَى ، فَأَرْصَدَ اللهُ لَهُ ، عَلَى مَدْرَجَتِهِ ، مَلَكًا ، قَالَ : أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ : أُرِيدُ أَخًا لِي فِي هَذِهِ الْقَرْيَةِ ، قَالَ : هَلْ لَكَ مِنْ نِعْمَةٍ تَرُبُّهَا؟ قَالَ : لَا ، غَيْرَ أَنِّي أَحْبَبْتُهُ فِي اللهِ ، قَالَ : فَإِنِّي رَسُولُ اللهِ إِلَيْكَ ، بِأَنَّ اللهَ قَدْ أَحَبَّكَ كَمَا أَحْبَبْتَهُ فِيهِ " (رواه مسلم)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ ایک شخص اپنے ایک بھائی سے ، جو دوسری ایک بستی میں رہتا تھا ، ملاقات کے لئے چلا ، تو اللہ تعالیٰ نے اس کی راہ گذر پر ایک فرشتہ کو منتظر بنا کے بٹھا دیا (جب وہ شخص اس مقام سے گذرا تو ،) فرشتہ نے اُس سے پوچھا ، تمہارا کہاں کا ارادہ ہے ؟ اس نے کہا ، میں اس بستی میں رہنے والے اپنے ایک بھائی سے ملنے جا رہا ہوں ۔ فرشتہ نے کہا ، کیا اُس پر تمہارا کوئی احسان ہے ، اور کوئی حقِ نعمت ہے جس کوتم پورا اور پختہ کرنے کے لئے جا رہے ہو ۔ اُس بندہ نے کہا ، نہیں ! میرے جانے کا باعث اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ کے لئے مجھے اس بھائی سے محبت ہے (یعنی بس اسہ للہی محبت کے تعلق اورتقاضے سے میں اس کی زیارت اور مُلاقات کے لئے جا رہا ہوں) ۔ فرشتہ نے کہا ، کہ میں تمہیں بتاتا ہوں ، کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے تمہارے پاس یہ بتانے کے لئے بھیجا ہے کہ اللہ تم سے محبت کرتا ہے جیسا کہ تم اللہ کے لئے اُس کے اس بندہ سے محبت کرتے ہو ۔ (صحیح مسلم)

تشریح
یہ واقعہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں بیان فرمایا ہے ، بظاہر کسی اگلی امت کے کسی فردد کا ہے ، اوراس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ کبھی کبھی فرشتے اللہ کے حکم سے کسی غیر نبی کے پاس بھی آ سکتے ہیں ، اور اس سے اس طرح کی باتیں دو بدو کر سکتے ہین ، حضرت جبرئیلؑ کا اللہ کے حکم سے حضرت مریم صدیقہ کے پاس آنا ، اور ان سے باتیں کرنا قرآن مجید میں بھی مذکور ہے ۔ حالانکہ معلوم ہے کہ حضرت مریم نبی نہ تھیں ۔
اس واقعہ کی اصل روح اور اس کے بیان سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خاص مقصداس حقیقت کا واضح کرنا تھا کہ اللہ کے کسی بندہ کا اپنے کسی بھائی سے اللہ کے لئے محبت کرنا اور اس للہی محبت کے تقاضے سے اس سے ملاقات کرنے کے لئے جانا ایسا عمل ہے جو اس محبت کرنے والے بندے کو اللہ تعالیٰ کا محبوب بنا دیتا ہے ، اور کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے ، کہ اللہ تعالیٰ اپنے خاص فرشتہ کے ذریعہ اس کو اپنی محبت کا پیغام پہنچاتا ہے ۔ فَطُوبَى لَهُمْ وَبُشْرَى لَهُمْ (ان کو مبارک ہو ان کو بشارت ہو) ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔