HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

3. کتاب الاخلاق

معارف الحدیث

315

عَنِ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : « بِئْسَ ابْنُ العَشِيرَةِ - أَوْ بِئْسَ رَجُلُ العَشِيرَةِ » قَالَ : ائْذَنُوا لَهُ ، فَلَمَّا دَخَلَ أَلاَنَ لَهُ القَوْلَ ، فَقَالَتْ عَائِشَةَ يَا رَسُوْلَ اللهِ أَلَنْتَ لَهُ القَوْلَ؟ وَقَدْ قُلْتَ لَهُ مَا قُلْتَ قَالَ « إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ وَدَعَهُ أَوْ تَرَكَهُ النَّاسُ لِاِتِّقَاءَ فُحْشِهِ » (رواه البخارى ومسلم وابو داؤد واللفظ له)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اجازت چاہی ، آپ نے (ہم لوگوں سے) فرمایا کہ یہ اپنے قبیلہ کا بُرا فرزند ہے ، یا فرمایا کہ یہ شخص اپنے قبیلہ کا بُرا آدمی ہے ، پھر آپ نے فرمایا کہ اس کو آنے کی اجازت دے دو ، پھر جب وہ آ گیا تو آپ نے اُس کے ساتھ گفتگو بہت نرمی سے فرمائی (جب وہ چلا گیا) تو حضرت عائشہؓ نے آپ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ نے تو اس شخص سے بڑی نرمی کے ساتھ بات کی ، اور پہلے آپ نے اسی کے بارے میں وہ بات فرمائی تھی (کہ وہ اپنے قبیلے کا بہت بُرا آدمی ہے) آپ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے نزدیک درجہ کے لحاظ سے بدترین آدمی قیامت کے دن وہ ہو گا ، جس کی بدزبانی اور سخت کلامی کے ڈر سے لوگ اس کو چھوڑ دیں (یعنی اس سے ملنے اور بات کرنے سے گریز کریں) (صحیح بخاری ، صحیح مسلم ، سنن ابی داؤد)

تشریح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب کا حاصل یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی شریر اور بُرا بھی ہو ، جب بھی اُس سے بات نرمی سے اور شریفانہ طریقہ ہی سے کرنی چاہئے ، ورنہ بدزبانی اور سخت کلامی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آدمی ایسے شخص سے ملنے اور بات کرنے سے گریز کرنے لگتے ہیں ، اور جس شخص کا یہ حال ہو ، وہ اللہ کے نزدیک بہت برا آدمی ہے اور قیامت کے دن اُس کا حال بہت برا ہو گا ۔
اس حدیث کے بارے میں چند باتیں سمجھ لینی چاہئیں :
۱ ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے آنے سے پہلے اُس کے بُرے آدمی ہونے کی اطلاع اپنے پاس والوں کو غالباً اس لیے دی تھی کہ وہ اس کے سامنے محتاط ہو کر بات کریں ، اور کوئی ایسی بات نہ کر بیٹھیں جو کسی شریر اور برے آدمی کے سامنے نہ کرنی چاہئے ، اور ایسی کسی مصلحت سے کسی شخص کی برائی سے دوسروں کو خبردار کرنا غیبت میں داخل نہیں ہے ، بلکہ اس کا حکم ہے ، چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “ اذكروا الفاجر بما فيه لكى يحذره الناس ” (فاجر و بدکار آدمی میں جو برائی ہے اُس کا لوگوں سے ذکر کر دو ، تا کہ اللہ کے بندے اس کے شر سے محفوظ رہ سکیں) ۔ (کنز العمال)
۲ ۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس آدمی کا شریر اور بُرا ہونا معلوم ہو اُس سے بھی گفتگو نرمی ہی سے کرنی چاہئے ، بلکہ اسی واقعہ کی صحیح بخاری کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں : “ فَلَمَّا جَلَسَ تَطَلَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِهِ وَانْبَسَطَ إِلَيْهِ ” جس کا مطلب یہ ہوا کہ آُ نے اُس آدمی سے شگفتگی اور خندہ روئی کے ساتھ ملاقات اور بات چیت کی ۔ اس سے معلوم ہوا کہ بعض لوگوں کا یہ خیال کہ جن لوگوں کی برائی اور بدکرداری ہم جانتے ہوں اُن سے اچھی طرح ملنا بھی نہ چاہئے صحیح نہیں ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشہور صحابی حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے خود امام بخاری نے نقل کیا ہے کہ وہ فرماتے تھے ۔ “ إِنَّا لَنَكْشِرُ فِي وُجُوهِ أَقْوَامٍ ، وَإِنَّ قُلُوبَنَا لَتَلْعَنُهُمْ ” یعنی ہم بہت سے ایسے لوگوں سے بھی ہنس کرملتے اور بولتے ہیں ، جن کے احوال اور اعمال کے لحاظ سے ہمارے دل ان پر لعنت کرتے ہیں ۔
۳ ۔ اس حدیث کی ابو داؤد کی ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا ، کہ جس آدمی کے بارے میں آپ نے خود فرمایا تھا کہ یہ بہت برا آدمی ہے ، اُس سے آپ نے ایسی بشاشت اور شگفتگی کے ساتھ کیوں ملاقات اور بات چیت فرمائی ؟ تو آپ نے جواب میں فرمایا “ يَا عَائِشَةُ ، إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفَاحِشَ الْمُتَفَحِّشَ ” یعنی اے عائشہؓ ! اللہ تعالیٰ بدزبان اور فحش گو آدمی کو دوست نہیں رکھتا ۔ مطلب یہ ہے کہ بدزبانی کی عادت اللہ تعالیٰ کی محبت سے محروم کر دیتی ہے ، لہذا میں کیسے اس کا مرتکب ہو سکتا ہوں ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔