HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

3. کتاب الاخلاق

معارف الحدیث

375

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ نَاسًا مِنَ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ ، ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ ، حَتَّى إِذَا نَفِدَ عِنْدَهُ ، قَالَ : « مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ ، فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ ، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ ، وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ ، وَمَا أُعْطِىَ أَحَدٌ مِنْ عَطَاءٍ أَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ » (رواه ابو داؤد)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انصار میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دے ایک دفعہ کچھ طلب کیا ، آپ نے انکو عطا فرما دیا ، (لیکن ان کی مانگ ختم نہیں ہوئی) اور انہوں نے پھر طلب کیا ، آپ نے پھر ان کو عطا فرما دیا ، یہاں تک کہ جو کچھ آپ کے پاس تھا وہ سب ختم ہوگیا ، اور کچھ نہ رہا ، آپ نے ان انصاریوں سے فرمایا ، سنو ! جو مال و دولت بھی میرے پاس ہو گا اور کہیں سے آئے گا ، میں اس کو تم سے بچا کر نہیں رکھوں گا اور اپنے پاس ذخیرہ جمع نہیں کروں گا (بلکہ تم کو دیتا رہوں گا ، لیکن یہ بات خوب سمجھ لو ، کہ اس طرح مانگ مانگ کر حاصل کرنے سے آسودگی اور خوش عیشی حاصل نہیں ہوگی ، بلکہ اللہ تعالیٰ کا قانون یہ ہے کہ) جو کوئی خود عفیف بننا چاہتا ہے یعنی دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے اپنے کو بچانا چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی مدد فرماتا ہے اور سوال کی ذلت سے اس کو بچا دیتا ہے ، اور جو کوئی بندوں کے سامنے اپنی محتاجی ظاہر کرنے سے بچنا چاہتا ہے ، یعنی اپنے کو بندوں کا محتاج اور نیاز مند بنانا نہیں چاہتا ، تو اللہ تعالیٰ اس کو بندوں سے بے نیاز کر دیتا ہے ، اور جو کوئی کسی کٹھن موقع پر اپنی طبیعت کو مضبوط کر کے صبر کرنا چاہتا ہے ، تو اللہ تعالیٰ اس کو صبر کی توفیق دے دیتا ہے (اور صبر کی حقیقت اس کو نصیب ہو جاتی ہے) اور کسی بندہ کو بھی صبر سے زیادہ وسیع کوئی نعمت عطا نہیں ہوئی ۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
س حدیث کا خاص سبق یہی ہے کہ بندہ اگر چاہتا ہے کہ وہ دوسرے بندوں کا محتاج نہ ہو ، اور ان کے سامنے اس کو دستِ سوال دراز نہ کرنا پڑے ، اور مصائب و مشکلات اس کو اپنی جگہ سے ہٹا نہ سکیں ، تو اسے چاہئے کہ اپنی استطاعت کی حد تک وہ خود ایسا بننے کی کوشش کرے ، اگر وہ ایسا کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی پوری پوری مدد فرمائے گا اور یہ سب چیزیں اس کو نصیب ہو جائیں گے ۔
حدیث کے آخری حصہ میں فرمایا گیا ہے کہ “ کسی بندے کو صبر سے زیادہ وسیع کوئی نعمت عطا نہیں ہوئی ” ۔ واقعہ یہی ہے کہ “ صبر ” دل کی جس کیفیت کا نام ہے وہ اللہ تعالیٰ کی نہایت وسیع اور نہایت عظیم نعمت ہے ، اسی لیے قرآن مجید کی آیت “ وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ” میں صبر کو صلوٰۃ یعنی نماز پر بھی مقدم کیا گیا ہے ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔