HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

5. کتاب الصلوٰۃ

معارف الحدیث

495

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : ‏‏‏‏ مَكَثْنَا ذَاتَ لَيْلَةٍ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ إِلَيْنَا ، ‏‏‏‏‏‏حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ بَعْدَهُ ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا نَدْرِي أَشَيْءٌ شَغَلَهُ فِي أَهْلِهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ حِينَ خَرَجَ : ‏‏‏‏ " إِنَّكُمْ تَنْتَظِرُونَ صَلَاةً ، ‏‏‏‏‏‏مَا يَنْتَظِرُهَا أَهْلُ دِينٍ غَيْرُكُمْ ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْلَا أَنْ يَثْقُلَ عَلَى أُمَّتِي ، ‏‏‏‏‏‏لَصَلَّيْتُ بِهِمْ هَذِهِ السَّاعَةَ " ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَصَلَّى" (رواه مسلم)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات نماز عشاء کے وقت ہم لوگ مسجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بڑی دیر تک انتظار کرتے رہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بارہ تشریف لائے جب تہائی رات جا چکی تھی یا اس کے بعد ، اور ہمیں پتہ نہٰں کہ اس تاخیر کا سبب اپنے گھر والوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی مشغولی تھی یا اس کے سوا کوئی اور چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش آ گئی تھی ۔ بہر حال آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر مسجد میں تشریف لائے تو (ہماری تسلی اور دلداری کے لیے) ہم لوگوں سے فرمایا کہ تم لوگ اس وقت اس نماز کے انتظار میں ہو جس کا تمہارے سوا کسی دوسرے دین والے انتظار نہیں کرتے ۔ اور اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ میری امت کے لیے بھاری اور مشکل ہو جائے گی تو میں یہ نماز (ہمیشہ دیر کر کے) اسی وقت میں پڑھا کرتا (کیوں کہ اس نماز کے لیے یہی وقت افضل ہے) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا ۔ تو اس نے اقامت کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔

تشریح
ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا کہ عشاء کی نماز کا افضل وقت اگرچہ وہ ہے جب کہ تہائی رات گزر جائے ، لیکن اس وقت نماز پڑھنے میں چونکہ عام نمازیوں کے لیے زحمت اور مشقت ہے اور روزانہ اتنی دیر تک جاگ کر نماز کا انتظار کرنے میں بڑا مجاہدہ ہے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقتدیوں کی سہولت کے خیال سے عموماً اس سے پہلے ہی نماز پڑھ لیتے تھے ، اور حضرت جابرؓ کی ایک حدیث میں پہلے بھی گزر چکا ہے اکہ اگر لوگ عشاء کےلیے سویرا جمع ہو جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی پڑھ لیتے تھے اور اگر لوگوں کے آنے میں دیر ہوتی اور شروع وقت میں لوگ کم آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر کر کے پڑھا کرتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طرز عمل ور ارشاد سے ایک اہم اور نہایت قیمتی اصول یہ معلوم ہوا کہ اگر کسی اجتماعی عمل کے افضل وقت پر اور افضل شکل میں ادا کرنے کی وجہ سے عوام کو قابل لحاظ زحمت اور مشقت ہوتی ہو تو ان کی سہولت کے خیال سے وہاں اس افضل وقت اور افضل شکل کو ترک کر دینا ہی افضل اور بہتر ہو گا اور عوام کے ساتھ اس شفقت و رعایت کا ثواب ان شاء اللہ اس ثواب سے زیادہ ہو گا جو ترک افضل کی وجہ سے فوت ہو گا ۔ دوسرے طور پر اس کو یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ اجتماعی اعمال میں وقت کی فضیلت یا شکل کی فضیلت کے مقابلہ میں عوام کی رعایت اور ان کی سہولت کی فضیلت مقدم ہے ۔
ایک دوسری بات اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوئی کہ نماز عشاء کی فرضیت اس امت کے خصائص میں سے ہے ۔ کسی اور امت پر یہ نماز فرض نہیں تھی ، یہ بات بعض اور احادیث میں اس سے زیادہ صراحت کے ساتھ مذکور ہوئی ہے ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔