HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

5. کتاب الصلوٰۃ

معارف الحدیث

504

عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ مِنْ الْأَنْصَارِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ : ‏‏‏‏ "اهْتَمَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ كَيْفَ يَجْمَعُ النَّاسَ لَهَا ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهُ : ‏‏‏‏ انْصِبْ رَايَةً عِنْدَ حُضُورِ الصَّلَاةِ فَإِذَا رَأَوْهَا آذَنَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يُعْجِبْهُ ذَلِكَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ : ‏‏‏‏ وَذُكِرَ لَهُ الْقُنْعُ يَعْنِي شَبُّورُ الْيَهُودِ فَلَمْ يُعْجِبْهُ ذَلِكَ ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ : ‏‏‏‏ هُوَ مِنْ أَمْرِ الْيَهُودِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ : ‏‏‏‏ فَذُكِرَ لَهُ النَّاقُوسُ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ : ‏‏‏‏ هُوَ مِنْ أَمْرِ النَّصَارَى ، ‏‏‏‏‏‏فَانْصَرَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ وَهُوَ مُهْتَمٌّ لِهَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ‏‏‏‏‏‏فَأُرِيَ الْأَذَانَ فِي مَنَامِهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ : ‏‏‏‏ فَغَدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ : ‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي لَبَيْنَ نَائِمٍ وَيَقْظَانَ إِذْ أَتَانِي آتٍ فَأَرَانِي الْأَذَانَ ، فَقَالَ : ‏‏‏‏ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ‏‏‏‏ يَا بِلَالُ ، ‏‏‏‏‏‏قُمْ فَانْظُرْ مَا يَأْمُرُكَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ فَافْعَلْهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ : ‏‏‏‏ فَأَذَّنَ بِلَالٌ ". (رواه ابو داؤد)
حضرت انس رضی اللہ عنہ کے (سب سے بڑے) صاحبزادے ابو عمیر اپنے بعض چچوں سے جو انصاری صحابیوں میں سے تھے روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے لیے فکر ہوئی (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشورہ بھی فرمایا) کہ اس کے لیے لوگوں کو کس طرح جمع کیا جائے؟ اور کیا تدبیر اختیار کی جائے ، پس بعض لوگوں نے عرض کیا کہ نماز کے وقت ایک جھنڈا نصب کیا جائے ، جب لوگوں کی اس پر نگاہ پڑے گی تو ایک دوسرے کو اطلاع کر دیں گے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ رائے پسند نہ آئی۔ راوی کا بیان ہے کہ اس سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہودیوں کے بھونپو کا بھی ذکر کیا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تو یہودیوں کی چیز اور ان کا طریقہ ہے اور اس کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند نہ کیا ، پھر ناقوس کا ذکر کیا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ نصاریٰ کا طریقہ ہے اور ان کی چیز ہے (الغرض اس مجلس میں کوئی بات طے نہیں ہو سکی) اس مسئلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی غیر معمولی فکر مندی کو دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک انصاری صحابی عبداللہ بن زید بن عبدربہؓ بھی بہت فکر مند ہوئے اور اسی فکر کی حالت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے واپس آ کر پڑ گئے ، پھر نیم خواب اور نیم بیداری کی حالت میں انہوں نے اذان سے متعلق خواب دیکھا (اس خواب کی پوری تفصیل آگے آنے والی حدیث سے معلوم ہو جائے گی) وہ صبح سویرے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! رات جب کہ میری حالت یہ تھی کہ نیم خفتہ ار نیم بیدار تھا نہ پوری طرح بیدار تھا اور نہ ہی سویا ہوا تھا ، میرے پاس کوئی آنے والا آیا اور اس نے مجھے اذان کہہ کر دکھائی (پھر انہوں نے خواب کی پوری تفصیل سنائی) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بلال ! اٹھو اور یہ عبداللہ بن زید تم سے جو کہیں اور جو بتائیں وہی کرو “ ، (یعنی ان کی تلقین کے مطابق اذان دو) راوی کا بیان ہے کہ بلال نے اس حکم کی تعمیل کی اور اذان دی ۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ معظمہ سے ہجرت فرما کر مدینہ طیبہ رتشریف لائے اور نماز باجماعت ادا کرنے کے لیے مسجد بنائی گئی تو ضرورت محسوس ہوئی کہ جماعت کا وقت قریب ہونے کی عام اطلاع کے لیے اعلان کا کوئی خاص طریقہ اختیار کیا جائے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارہ میں صحابہ کرامؓ سے بھی مشورہ فرمایا ، کسی نے کہا کہ اس کے لیے بطورِ علامت کوئی خاص جھنڈا بلند کیا جایا کرے ، کسی نے رائے دی کہ کسی بلند جگہ آگ روشن کر دی جایا کرے ، کسی نے مشورہ دیا کہ جس طرح یہودیوں کے عبادت خانوں میں نرسنگھا (ایک قسم کا بھونپو) بجایا جاتا ہے اسی طرح ہم بھی نماز کے اعلان اور بلاوے کے لیے نرسنگھا بجایا کریں ، کسی نے نصاریٰ والے ناقوس کی تجویز پیش کی ، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان میں سے کسی بات پر بھی اطمینان نہیں ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسئلہ میں متفکر رہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس فکر مندی نے بعض صحابہ کرامؓ کو بھی بہت متفکر کر دیا ان میں سے ایک انصاری صحابی حضرت عبداللہ بن زید بن عبد ربہؓ نہ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو متفکر دیکھ کر بہت ہی فکر مند اور بےچین ہو گئے تھے ، اسی رات خواب دیکھا (جس کی تفصیل آگے آنے والی حدیثوں سے معلوم ہو گی) اس خواب میں انہیں اذان اور اقامت کی تلقین ہوئی ، انہوں نے صبح سویرے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنا خواب عرض کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا “ ان شاء اللہ یہ رؤیا حق ہے ” یعنی یہ خواب منجانب اللہ ہے ۔ (یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا تو اس لیے فرمائی کہ ان صحابی کے بیان کرنے سے پہلے ہی خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی اس بارہ میں وحی آ چکی تھی یا خواب سننے کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک مین یہ بات ڈالی) بہرحال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان صحابی عبداللہ بن زیدؓ سے فرمایا کہ تم بلال کو اذان کے ان کلمات کی تلقین کر دو ، ان کی آواز زیادہ بلند ہے وہ ہر نماز کے لیے اسی طرح اذان دیا کریں ۔ بس اس دن سے اذان کا یہ نظام قائم ہوا جو آج تک دین اسلام اور امت مسلمہ کا خاص الخاص شعار ہے ۔ اس تمہید کے بعد اذان و اقامت سے متعلق ذیل کی حدیثیں پڑھئے !

ابو داؤد کی اس روایت میں یہ بھی مذکور ہے کہ عبداللہ بن زیدؓ کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنا خواب بیان کرنے سے پہلے ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی خواب دیکھا تھا ، لیکن جب عبداللہ بن زیدؓ سبقت کر کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ گئے اور انہوں نے اپنا خواب پہلے بیان کر دیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اپنے خواب کا ذکر کرنے میں کچھ حجاب محسوس ہوا ، پھر بعد میں انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا ۔
بعض دوسری روایات میں حضرت ابو بکر صدیقؓ کے اور بعض میں اور بھی چند صحابہ کرامؓ کے اسی قسم کے خواب کا ذکر کیا گیا ہے ۔ لیکن محدثین کے نزدیک یہ روایتیں ثابت نہیں ہیں ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔