HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

5. کتاب الصلوٰۃ

معارف الحدیث

558

عَنِ النُّعْمَانِ بْنَ بَشِيرٍ قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يُسَوِّي صُفُوفَنَا حَتَّى كَأَنَّمَا يُسَوِّي بِهَا الْقِدَاحَ حَتَّى رَأَى أَنَّا قَدْ عَقَلْنَا عَنْهُ ، ثُمَّ خَرَجَ يَوْمًا فَقَامَ ، حَتَّى كَادَ يُكَبِّرُ فَرَأَى رَجُلًا بَادِيًا صَدْرُهُ مِنَ الصَّفِّ ، فَقَالَ : « عِبَادَ اللهِ لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ » (رواه مسلم)
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفوں کو اس قدر سیدھا اور برابر کراتے تھے گویا کہ ان کے ذریعہ آپ تیروں کو سیدھا کریں گے یہاں تک کہ آپ کو خیال ہو گیا کہ اب ہم لوگ سمجھ گئے (کہ ہم کو کس طرح برابر کھڑا ہونا چاہئے) اس کے بعد ایک دن ایسا ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور نماز پڑھانے کے لئے اپنی جگہ پر کھڑے بھی ہو گئے ، یہاں تک کہ قریب تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہہ کے نماز شروع فرما دیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ ایک شخص پر پڑی جس کا سینہ صف سے کچھ آگے نکلا ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : اللہ کے بندو ! اپنی صفوں کو سیدھا اور بالکل برابر کرو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے رخ ایک دوسرے کے مخالف کر دے گا ۔ (صحیح مسلم)

تشریح
حدیث کے الفاظ :
حَتَّى كَأَنَّمَا يُسَوِّي بِهَا الْقِدَاحَ
“ گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کے ذریعہ تیر سیدھے کریں گے ”
کا مطلب سمجھنے کے لئے پہلے یہ جان لینا چاہیے کہ اہل عرب شکار یا جنگ میں استعمال کے لئے جو تیر تیار کرتے تھے ان کو بالکل سیدھا اور برابر کرنے کی بڑی کوشش کی جاتی تھی ، اس لئے کسی چیز کی برابری اور سیدھے پن کی تعریف میں مبالغے کے طور پر وہاں کہا جاتا تھا کہ وہ چیز ایسی برابر اور اس قدر سیدھی ہے کہ اس کے ذریعہ تیروں کو سیدھا کیا جا سکتا ہے ۔ یعنی وہ تیروں کو سیدھا اور برابر کرنے میں معیار اور پیمانہ کا کام دے سکتی ہے ۔ الغرض اس حدیث کے راوی حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کا مطلب بس یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفوں کو اس قدر سیدھی اور برابر کرنے کی کوشش فرماتے تھے کہ ہم میں سے کوئی سوت برابر بھی آگے یا پیچھے نہ ہو ، یہاں تک کہ طویل مدت کی اس مسلسل کوشش اور تربیت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطمینان ہو گیا کہ ہم کو یہ بات سمجھ آ گئی ، لیکن اس کے بعد جب ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معاملہ میں ایک آدمی کی کوتاہی دیکھی تو بڑے جلال کے انداز میں فرمایا کہ : اللہ کے بندو ! میں تم کو آگاہی دیتا ہوں کہ اگر صفوں کو برابر اور سیدھا کرنے میں تم بےپروائی اور کوتاہی کرو گے تو اللہ تعالیٰ اس کی سزا میں تمہارے رخ ایک دوسرے سے مختلف کر دے گا ، یعنی تمہاری وحدت اور اجتماعیت پارہ پارہ کر دی جائے گی اور تم میں پھوٹ پڑ جائے گی ، جو امتوں اور قوموں کے لیے اس دنیا میں سو عذابوں کا ایک عذاب ہے ۔ صفوں کو برابر اور سیدھا کرنے میں کوتاہی اور غفلت پر باہمی اختلاف اور پھوٹ کی وعید متعدد حدیثوں میں وارد ہوئی ہے اور بلا شبہ اس قصور اور اس کی اس سزا میں خاص مناسبت ہے ۔ افسوس بہت سی دوسری چیزوں کی طرح اس معاملہ میں بھی کوتاہی خاص کر بعض علاقوں میں بہت عام ہو چکی ہے ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔