HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

5. کتاب الصلوٰۃ

معارف الحدیث

578

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ المَسْجِدَ ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي نَاحِيَةِ المَسْجِدِ ، فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : « وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ ، ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ » فَرَجَعَ فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ ، فَقَالَ : « وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ ، ارْجِعْ فَصَلِّ ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ » فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ ، أَوْ فِي الَّتِي بَعْدَهَا : عَلِّمْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَقَالَ : « إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَأَسْبِغِ الوُضُوءَ ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ القِبْلَةَ فَكَبِّرْ ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ القُرْآنِ ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا ، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ، « وَفِىْ رِوَايَةٍ ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا » ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا » . (رواه البخارى ومسلم)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ایک جانب تشریف فرما تھے کہ ایک شخص مسجد میں آیا اس نے نماز پڑھی ، اس کے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا : کہ پھر جا کر نماز پڑھو تم نے ٹھیک نماز نہیں پڑھی ۔ وہ واپس گیا اور اس نے پھر سے نماز پڑھی اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیتے ہوئے پھر فرمایا کہ : تم جا کہ پھر نماز پڑھو تم نے ٹھیک نماز نہیں پڑھی ۔ اس آدمی نے تیسری دفعہ میں یا اس کے بعد والی دفعہ میں عرض کیا کہ : حضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) ! مجھے بتا دیجئےاور سکھا دیجئے کہ میں کس طرح نماز پڑھوں ؟ (جیسی مجھے پڑھنی آتی ہے وہ تو میں کئی دفعہ پڑھ چکا) ..... آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : جب تم نماز پڑھنے کا ارادہ کرو تو پہلے خوب اچھی طرح وضو کرو ، پھر قبلہ کی طرف اپنا رُخ کرو ، پھر تکبیر تحریمہ کہہ کے نماز شروع کرو ، اس کے بعد (جب قرأت کا موقع آ جائے تو) جو قرآن تمہیں یاد ہو اور تمہیں پڑھنا آسان ہو وہ پڑھو ۔ (اسی حدیث کی بعض روایات میں ہے کہ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : سورہ فاتحہ پڑھو اور اس کے سوا جو چاہو پڑھو) پھر قرأت کے بعد رکوع کرو یہاں تک کہ مطمئن اور ساکن ہو جاؤ رکوع میں ، پھر رکوع سے اٹھو یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ مطمئن اور ساکن ہو جاؤ سجدہ میں پھر اٹھو یہاں تک کہ مطمئن ہو کر بیٹھ جاؤ (اور ایک راوی نے اس آخری خط کشیدہ جملے کے بجائے کہا ہے (پھر اٹھو یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ) پھر اپنی پوری نماز میں یہی کرو۔ (یعنی ہر رکعت میں رکوع و سجود اور قومہ و جلسہ اور تمام ارکان اچھی طرح اطمینان و سکون سے اور ٹھہر ٹھہر کے ادا کرو) ۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
یہ صاحب جن کا واقعہ اس حدیث میں مذکور ہوا ہے مشہور صحابی رفاعہ بن رافع کے بھائی خلاد بن رافع تھے ۔ اور سنن نسائی کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں آ کر دو رکعت نماز پڑھی تھی ۔ بعض شارحین نے لکھا ہے کہ غالبا یہ تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں تھیں لیکن انہوں نے ان رکعتوں میں بہت جلد بازی سے کام لیا اور رکوع و سجدہ وغیرہ جس طرح تعدیل و اطمینان کے ساتھ یعنی ٹھہر ٹھہر کے کرنا چاہئے نہیں کیا اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : “ تم نے نماز ٹھیک نہیں پڑھی ” اور دوبارہ پڑھنے کا حکم دیا ۔
آپ نے پہلی دفعہ میں صاف صاف ان کو یہ نہیں بتلا دیا کہ تم سے نماز میں یہ غلطی ہوئی ہے اور تم کو نماز اس طرح پڑھنا چاہئے ، بلکہ تیسری یا چوتھی دفعہ میں ان کے دریافت کرنے پر بتلایا جاننے والے جانتے ہیں کہ تعلیم و تربیت کے نقطہ نظر سے یہی بہترین طریقہ ہو سکتا تھا آدمی کو جو سبق اس طرح دیا جائے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن صاحب کو اس موقع پر دیا ، وہ کبھی زندگی بھی نہیں بھولتا اور دوسرے لوگوں میں بھی اس کا چرچا خوب ہوتا ہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر نماز کے متعلق تمام ضروری باتیں نہیں بتلائیں ۔ مثلاً یہ نہیں بتلایا کہ رکوع میں قومہ میں ، سجدہ میں کیا پڑھا جائے ، یہاں تک کہ قعدہ اخیرہ اور تشہد اور سلام کا بھی ذکر نہیں فرمایا ۔ ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لئے کیا کہ ان سب باتوں سے وہ صاحب واقف تھے ۔ اُن کی خاص غلطی جس کی اصلاح ضروری تھی یہ تھی کہ وہ رکوع ، سجدہ وغیرہ تعدیل کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر ادا نہیں کرتے تھے ، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی اسی غلطی کی خصوصیت کے ساتھ نشاندہی فرمائی اور اس کی اصلاح فرما دی ۔
حدیث کے آخری جملہ کے بارے میں راویوں کے بیان میں ذرا سا اختلاف ہے ۔ بعض راویوں کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے سجدے سے اُٹھنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا تھا : “ ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ” (پھر تم اٹھو یہاں تک کہ مطمئن ہو کر بیٹھ جاؤ) ۔ اور بعض دوسرے راویوں کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : “ ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا ” (پھر تم اٹھو یاہں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ) ۔ یہ دونوں روایتیں امام بخارؒ نے بھی اپنی صحیح میں ذکر فرمائی ہیں ..... جن ائمہ علماء کی تحقیق یہ ہے کہ پہلی اور تیسری رکعت میں بھی دوسرے سجدے کے بعد کھڑے ہونے سے پہلے ذرا بیٹھ جانا چاہئے (جس کو جلسہ استراحت کہا جاتا ہے) ان کے نزدیک پہلی روایت راجح ہے ۔ اور دوسرے حضرات دوسری روایت کو قابلِ ترجیح سمجھتے ہیں ۔
اس حدیث کی خاص ہدایت یہی ہے کہ پوری نماز ٹھہر ٹھہر کے اور اطمینان سے پڑھی جائے اور اگر کسی نے بہت جلدی جلدی اس طرح نماز پڑھی کہ اس کے ارکان پوری طرح ادا نہ ہو سکے ، مثلاً رکوع و سجدہ میں بس جانا آنا ہوا ، اور جتنا توقف ضروری ہے وہ بھی نہیں ہوا ، تو ایسی نماز ناقابل اعتبار اور واجب الاعادہ ہو گی ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔