HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

5. کتاب الصلوٰۃ

معارف الحدیث

637

عَنِ ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ : عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ - كَفِّي بَيْنَ كَفَّيْهِ كَمَا يُعَلِّمُنِي السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ ، قَالَ : « التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ » (رواه البخارى ومسلم)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حالت میں کہ میرا ہاتھ آپ کے دونوں ہاتھوں کے درمیان تھا مجھے تشہد تعلیم فرمایا جس طرح کہ آپ قرآن مجید کی سورتیں تعلیم فرماتے تھے (آپ نے مجھے تلقین فرمایا) : التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ الخ (ترجمہ) ادب و تعظیم اور اظہار نیاز کے سارے کلمے اللہ ہی کے لئے ہیں اور تمام عبادات اور تمام صدقات اللہ ہی کے واسطے ہیں (اور میں ان سب کا نذرانہ اللہ کے حضور میں پیش کرتا ہوں) تم پر سلام ہو اے نبی اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ۔ سلام ہو ہم پر اور اللہ کے سب نیک بندوں پر ۔ میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں (صرف وہی معبود برحق ہے) ۔ اور میں اس کی بھی شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور پیغمبر ہیں ۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرامؓ کو جو کچھ سکھاتے اور بتاتے تھے اس میں سب سے زیادہ اہتمام قرآن مجید کی تعلیم کا فرماتے تھے ، لیکن تشہد (التحیات) کی تعلیم و تلقین آپ نے اسی خاص الخاص اہتمام سے فرمائی جس اہتمام سے آپ قرآن مجید کی کسی سورت کی تعلیم دیتے تھے ۔ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کا ہاتھ اس وقت اپنے دونوں ہاتھوں کے درمیان پکڑنا بھی اسی سلسلہ کی ایک چیز تھی ، اور طحاوی کی ایک روایت میں ہے کہ آپ نے ابن مسعودؓ کو بہ تشہد ایک ایک کلمہ کر کے تلقین فرمایا جس طرح کہ بچوں یا ان پڑھوں کو کوئی اہم چیز یاد کرائی جاتی ہے ۔ اور مسند احمد کی ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن مسعودؓ کو یہ تشہد تعلیم فرمایا اور ان کو حکم دیا کہ وہ دوسروں کو اس کی تعلیم دیں ۔ تشہد ، حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے علاوہ حضرت عمرؓ ، حضرت عبداللہ بن عباسؓ ، حضرت عائشہ صدیقہؓ اور بعض اور صحابہ کرامؓ سے بھی مروی ہے ، اور ان روایات میں ایک دو لفظوں کا بہت معمولی سا فرق بھی ہے لیکن محدثین کا اس پر اتفاق ہے کہ سند اور روایت کے لحاظ سے حضرت ابن مسعودؓ کے اس تشہد ہی کو ترجیح ہے ، اگرچہ دوسری روایات بھی صحیح ہیں اور ان میں وارد شدہ تشہد بھی پڑھایا جا سکتا ہے ۔
بعض شارحین حدیث نے ذکر کیا ہے کہ یہ تشہد شب معراج کا مکالمہ ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بارگاہ قدوسیت میں شرف حضوری نصیب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذرانہ ، عبودیت اس طرح پیش کیا ، اور گویا اس طرح سلامی دی : التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ ،
اللہ تعالیٰ کی طرف سے ارشاد ہوا :
السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ ،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوابا عرض کیا : السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ ،
اس کے بعد (عہد ایمان کی تجدید کے طور پر) مزید عرض کیا : أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ
ان شارحین نے لکھا ہے کہ نماز میں اس مکالمہ کو شب معراج کی یادگار کے طور پر جوں کا توں لے لیا گیا ہے ، اور اسی وجہ سے السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ میں خطاب کی ضمیر کو برقرار رکھا گیا ہے ۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ صحیح بخاری وغیرہ میں خود حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ تشہد میں السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طبیہ میں اس وقت کہا کرتے تھے جب آپ ہمارے ساتھ اور ہمارے درمیان ہوتے تھے ، پھر جب آپ کا وصال ہو گیا تو ہم بجائے اس کے السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ کہنے لگے ۔
لیکن جمہور امت کے عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو لفظ تلقین فرمایا تھا (یا معراج کے مکالمہ والی مشہور عام روایت کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو لفظ ارشاد ہوا تھا) یعنی السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد بھی بطور یادگار اسی کو جوں کا توں برقرار رکھا گیا ، اور بلا شبہ ارباب ذوق کے لئے اس میں ایک خاص لطف ہے ۔ اب جو لوگ اس صیغہ خطاب سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حاضر ناظر ہونے کا عقیدہ پیدا کرنا چاہتے ہیں ان کے متعلق بس یہی کہا جا سکتا ہے کہ وہ شرک پسندی کے مریض ، نہایت ہی کور ذوق اور عربی زبان و ادب کی لطافتوں سے بالکل ہی ناآشنا ہیں ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔