HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

5. کتاب الصلوٰۃ

معارف الحدیث

680

عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ : قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَوَرَّمَتْ قَدَمَاهُ ، فَقِيلَ لَهُ : لِمَ تَصْنَعُ هَذَا وَقَدْ غُفِرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ ، قَالَ : « أَفَلاَ أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا » (رواه البخارى ومسلم)
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قدر قیام فرمایا (یعنی رات کو نماز تہجد اتنی طویل پڑھی) کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک متورم ہو گئے ، تو آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں جب کہ آپ کی اگلی پچھلی ساری تقصیریں معاف ہو گئی ہیں (اور اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کا اعلان فرما کے آپ کو اس بارے میں مطمئن بھی کر دیا ہے) ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تو کیا میں (اس کے احسان عظیم کا) زیادہ شکر کرنے والا بندہ نہ بنوں (اور اس شکر گزاری میں اس کی اور زیادہ عبادت نہ کروں) ۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم با آنکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم گنہگاروں کی طرح عبادت و ریاضت کی زیادہ ضرورت نہ تھی اور باوجود اس کے آپ کا چلنا پھرنا حتیٰ کہ سونا بھی کار ثواب تھا ، لیکن پھر بھی آپ راتوں میں اتنی طویل نماز پڑھتے تھے کہ قدم مبارک متورم ہو جاتے تھے ۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم جیسے راحت طلب نام لیواؤں اور نیابت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مدعیوں کے لیے بڑا سبق ہے ۔

عقیدہ عصمت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذنوب کی مغفرت
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذنوب کی مغفرت کا ذکر ہے ، اور ذنب کے معنی عام طور سے گناہ کے لیے جاتے ہیں ، اس لیے یہ سوال پیدا ہو جاتا ہے کہ جب عصمت انبیاء اہل حق کا مسلم عقیدہ ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذنوب کی مغفرت کا کیا مطلب ہے ؟ اس کے جواب میں جو کچھ کہا گیا ہے اور کہا جاتا ہے اس میں سب سے زیادہ معقول اور دل لگتی بات اس عاجز کے نزدیک یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معصوم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان برائیوں سے محفوظ ہیں جو معصیات اور منکرات کے قبیلہ سے ہیں اور جو امت کے حق میں بھی گناہ ہیں ، لیکن ایسی باتیں ہر نبی سے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی صادر ہو سکتی ہیں جو اگرچہ معصیت اور گناہ نہ ہوں لیکن خلاف اولیٰ یا آپ کی شان عالی کے لحاظ سے نامباسب ہوں ۔ جیسا کہ مثلا شہد کی تحریم کا واقعہ یا عبداللہ بن ام مکتوم سے ایک موقع پر بے اعتنائی برتنے کا واقعہ جن پر سورہ تحریم اور سورہ عبس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو محبت کے خاص انداز میں تنبیہ فرمائی گئی ۔ بہرحال اس قسم کی معمولی لغزشیں حضرات انبیاء علیہم السلام سے بھی سرزد ہو جاتی ہیں اور اگرچہ یہ چیزیں معصیت اور گناہ کی حد میں نہیں آتیں ۔ لیکن
“ قریباں لا بیش بود حیرانی ”
کے اصول پر یہ حضرات اپنی ان معمولی لغزشوں سے اتنے رنجیدہ اور فکر مند ہوتے تھے کہ ہم عوام اپنے موٹے موٹے گناہوں سے بھی اتنے فکر مند نہیں ہوتے ۔ پس قرآن و حدیث میں جہاں کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی بھی پیغمبر کے ذنوب کی مغفرت کا ذکر آتا ہے وہاں اسی قسم کی لغزشوں اور کوتاہیوں کی معافی مراد ہوتی ہے ۔ ذنب کے لغوی معنی میں اتنی وسعت ہے کہ اس سے اس قسم کی لغزشیں اور کوتاہیاں بھی مراد ہو سکتی ہیں ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔