HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

5. کتاب الصلوٰۃ

معارف الحدیث

756

عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ : خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ ، فَقَامَ ، فَأَطَالَ القِيَامَ ، ثُمَّ رَكَعَ ، فَأَطَالَ الرُّكُوعَ ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ القِيَامَ وَهُوَ دُونَ القِيَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ، ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ مَا فَعَلَ فِي الأُولَى ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ انْجَلَتِ الشَّمْسُ ، فَخَطَبَ النَّاسَ ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ، ثُمَّ قَالَ : « إِنَّ الشَّمْسَ وَالقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ ، لاَ يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ ، فَادْعُوا اللَّهَ ، وَكَبِّرُوا وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا » ثُمَّ قَالَ : « يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ ، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلبَكَيْتُمْ كَثِيرًا اَلَا هَلْ بَلَّغْتُ » (رواه البخارى ومسلم)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں آفتاب کو گہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ اس نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت طویل قیام فرمایا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں گئے اور بہت طویل رکوع کیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور پھر بہت طویل قیام فرمایا ، لیکن قیام پہلے قیام کی بنسبت کچھ کم طویل تھا ، اس کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل رکوع کیا ، لیکن پہلے رکوع کی بہ نسبت یہ رکوع کچھ کم طویل تھا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں گئے اور سجدہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت طویل کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت میں بھی بالکل اسی طرح کیا ، جس طرح پہلی رکعت میں کیا ھتا ۔ اس کے بعد (قاعدے کے مطابق قعدہ اخیرہ اور سلام کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ختم کر دی اور آفتاب گہن سے نکل گیا ۔ اور (معمول کے مطابق) روشن ہو گیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد اس میں فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی قدرت و صنعت کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں کسی کی موت و حیات سے ان کو گہن نہیں لگتا۔ (بلکہ زمین و آسمان کی دوسری مخلوقات کی طرح ان پر بھی اللہ کا حکم چلتا ہے اور ان کی روشنی اور تاریکی اسی مالک الملک اور قادر مطلق کے ہاتھ میں ہے) لہذا جب تم ان کو گہن لگتے دیکھو تو اللہ سے دعا کرو اور اس کی کبریائی بیان کرو اور اس کے حضور میں نماز پڑھو اور صدقہ کرو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے امت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ! کسی غلام یا باندی کی بدکاری سے کسی کو اتنی ناگواری نہیں ہوتی جتنی ناگواری اللہ تعالیٰ کو اپنے کسی بندے یا بندی کی بدکاری سے ہوتی ہے (اس لیے اس کے قہر و جلال سے ڈرو اور ہر قسم کی بدکاری اور معصیت سے بچو) اے امت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ! قسم ہے اللہ کی اگر (اللہ کے قہر و جلال کے بارے میں) تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم بہت کم ہنستے اور بہت زیادہ روتے ۔

تشریح
نماز کسوف کا واقعہ چونکہ غیر معمولی قسم کا واقعہ تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز بھی غیر معمولی طرح پڑھی اس لئے بہت سے صحابہؓ نے اس کو روایت کیا ہے ، یہاں صرف پانچ صحابیوں کی روایتیں نقل کی گئی ہیں کتب حدیث میں بیس سے زیادہ صحابیوں کے مجمل یا مفصل بیانات اس واقعہ کے بارے میں ملتے ہیں ۔ امام بخاریؒ نے صحیح بخاری کے کسوف کے متعلق ابواب میں اس واقعہ سے متعلق نو صحابیوں کی حدیثیں روایت کی ہیں ، ان سب حدیثوں سے واقعہ کی پوری تفصیلات معلوم ہو جاتی ہیں ۔
ایک بات جو ان میں سے اکثر حدیثوں سے مشترک طور پر معلوم ہوتی ہے یہ ہے کہ صحابہؓ کے لئے یہ نماز نئی سی بات تھی اور انہوں نے اس سے پہلے کبھی صلوٰۃ کسوف نہیں پڑھی تھی ، اور یہ بات بھی روایات میں صراحۃ موجود ہے کہ یہ کسوف اسی دن ہوا جس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شیرخوار صاحبزادہ ابراہیم کا انتقال ہوا تھا ، اور محدثین کا اس پر قریب قریب اتفاق ہے کہ ان کا انتقال ۱۰؁ھ میں ہوا یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چند ہی مہینے پہلے ، اس طرح یہ بات متعین ہو جاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسوف کی نماز بس ایک ہی دفعہ پڑھی ہے جس کا ان احادیث میں ذکر ہے ۔ چاند گرہن کے وقت بھی نماز پڑھنے کا حکم ان احادیث میں صاف موجود ہے لیکن کسی صحیح حدیث سے یہ نہیں معلوم ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی چاند گرہن کے وقت بھی نماز پڑھی ، غالبا اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس نماز کا حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کسوف ہی کے موقع پر ملا ، اور اس کے بعد جو چند مہینے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں رونق افروز رہے ان میں چاند گرہن کی نوبت ہی نہیں آئی ۔ واللہ اعلم ۔
یہ نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت غیر معمولی کیفیات کے ساتھ پڑھی (حالانکہ جماعت کے ساتھ اتنی طویل نماز پڑھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ نہ تھی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے) ۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی ایک روایت میں ہے کہ میرا اندازہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نماز کی ایک رکعت میں سورہ بقرہ پڑھی ، اور دوسری میں آل عمران ۔ اور حضرت جابرؓ کا بیان ہے کہ بعض لوگ اس نماز میں کھڑے نہیں رہ سکے بلکہ گر پڑے ۔ اور بعض روایات میں ہے کہ اس نماز میں بہت سے لوگ بے ہوش ہو گئے اور ان کےک سروں پر پانی ڈالا گیا ۔
اسی طرح کی ایک نئی بات اس نماز میں یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام کے دوران ہاتھ اٹھا کے اللہ کی تسبیح و تہلیل اور تحمید و تکبیر کے ساتھ دیر تک دیا بھی کی ۔ اسی طرح ایک دوسری نئی اور عجیب بات یہ بھی ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیام کے دوران اللہ تعالیٰ کے حضور میں جھک گئے اور دیر تک رکوع میں رہنے کے بعد پھر کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرأت کی اور اس کے بعد رکوع اور سجدہ کیا اور بعض روایات کے مطابق قیام کے دوران میں صرف ایک دفعہ نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کئی دفعہ اسی طرح رکوع میں گئے ۔ بعض روایات میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز کے دوران ایک دفعہ پیچھے کی جانب ہٹے اور پھر آگے بڑھے ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ ہاتھ آگے بڑھایا جس طرح کسی چیز کو لینے اور پکڑنے کے لئے ہاتھ بڑھاتے ہیں اور پھر خطبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عالم غیب کے بہت سے حقائق منکشف کیے گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت اور دوزخ کو اپنے سامنے دیکھا ، اور دوزخ میں عذاب کے نہایت ہیبت ناک اور کرزہ خیز مناظر دیکھے اور وہ دیکھا جو کبھی پہلے نہیں دیکھا تھا ۔
یہ بات بہت قریب قیاس ہے کہ اس نماز میں جو غیر معمولی باتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ظہور میں آئیں ۔ مثلاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دوران نماز ہاتھ اٹھا کر دیر تک دعا کرنا ، دوران قیام و قرأت میں بار بار اللہ کے حضور میں جھک جانا کبھی پیچھے ہٹنا کبھی آگے بڑھنا اور کبھی اپنا ہاتھ آگے بڑھانا ، یہ سب ان غیبی مشاہدات کی وجہ سے ہوا ۔
فائدہ ....... ٹھیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے کی وفات کے دن سورج گہن لگنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ میں پورے روز و قوت کے ساتھ یہ اعلان فرمانا کہ اس گہن کا میرے گھر کے اس حادثہ سے کوئی تعلق نہیں اور یسا سمجھنا غلط فہمی اور توہم پرستی ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت اور بے لوثی کی ایسی دلیل ہے جو بڑے سے بڑے منکر کو متاثر کرتی ہے بشرطیکہ اس کا دل بالکل ہی مردہ نہ ہو ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔