HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

5. کتاب الصلوٰۃ

معارف الحدیث

803

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ ، إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا ، وَكَانَ مَعَهُ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا وَيَفْرُغَ مِنْ دَفْنِهَا ، فَإِنَّهُ يَرْجِعُ مِنَ الأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ ، كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ ، وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ ، فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ » (رواه البخارى ومسلم)
حضرت ابو رہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو آدمی ایمان کی صفت کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور اس وقت تک جنازے کے ساتھ رہے جب تک کہ اس پر نماز پڑھی جائے اور اس کے دفن سے فراغت ہو تو وہ ثواب کے دو قیراط لے کر واپس ہو گا ، جن میں سے ہر قیراط گویا احد پہاڑ کے برابر ہو گا ، اور جو آدمی صرف نماز جنازہ پڑھ کے واپس آ جائے (دفن ہونے تک ساتھ نہ رہے) تو وہ ثواب کا (ایسا ہی) ای قراط لے کر واپس ہو گا ۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
جیسا کہ ظاہر ہے حدیث کا مقصد جنازہ کے ساتھ جانے ، اس پر نماز پڑھنے اور دفن میں شرکت کرنے کی ترغیب دینا اور فضیلت بیان کرنا ہے ۔ حاصل یہ ہے کہ جو شخص جنازہ کے ساتھ چلا اور صرف نماز میں شرکت کر کے واپس آ گیا ، وہ بقدر ایک قیراط کے اجر کا مستحق ہو گا ، اور جو شخص دفن تک شریک رہا وہ دو قیراط کا مستحق ہو گا ۔ قیراط راجح قول کے مطابق درہم کا بارہواں حصہ ہوتا ہے ۔ قریبا دو پیسہ چونکہ اس زمانہ میں مزدوروں کو ان کے کام کی اجرت قیراط کے حساب سے دی جاتی تھی ، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس موقع پر قیراط کا لفظ بولا ، اور یہ بھی واضح فرما دیا کہ اس کو دنیا کا قیراط (درہم کا بارھواں حصہ آنہ آدھ آنہ) نہ سمجھا جائے ، بلکہ یہ ثواب آخرت کا قیراط ہو گا جو دنیا کے قیراط کے مقابلہ میں اتنا بڑا ہو گا جتنا احد پہاڑ اس کے مقابلے میں بڑا اور عظیم الشان ہے ۔ اسی کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی واضح کر دیا کہ اس عمل پر یہ عظیم ثواب تب ہی ملے گا جب کہ یہ عمل ایمان و یقین کی بنیا پر اور ثواب ہی کی نیت سے کیا گیا ہو ، یعنی اس عمل کا اصل محرک اللہ و رسول کی باتوں پر ایمان و یقین اور آخرت کے ثواب کی امید ہو ۔ پوس اگر کوئی شخص صرف تعلق اور رشتہ داری کے خیال سے یا میت کے گھر والوں کا جی خوش کرنے ہی کی نیت سے یا ایسے ہی کسی دوسرے مقصد سے جنازہ کے ساتھ گیا اور نماز جنازہ اور دفن میں شریک ہوا ، اللہ اور رسول کے حکم اور آخرت کا ثواب اس کے پیش نظر تھا ہی نہیں ، تو وہ اس ثواب عظیم کا مستحق نہیں ہو گا ۔ حدیث کے الفاظ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا کا مطلب یہ ہے ۔ اور سمجھنا چاہئے کہ اعمال کے اجر اخروی کے لیے ایک عام شرط ہے ۔ اس سلسلہ “ معارف الحدیث ” کی پہلی جلد کے بالکل شروع میں حدیث “ إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ ” کی تشریح اور دوسری جلد میں “ اخلاص ” کے زیر عنوان اس پر تفصیلی روشنی ڈالی جا چکی ہے ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔