HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

6. کتاب الزکوٰۃ

معارف الحدیث

828

عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ : ‏‏‏‏ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ : ‏‏‏‏ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ الآية ، كَبُرَ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا أُفَرِّجُ عَنْكُمْ ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقَ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ : ‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّهُ كَبُرَ عَلَى أَصْحَابِكَ هَذِهِ الْآيَةُ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ‏‏‏‏ "إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَفْرِضْ الزَّكَاةَ إِلَّا لِيُطَيِّبَ مَا بَقِيَ مِنْ أَمْوَالِكُمْ وَإِنَّمَا فَرَضَ الْمَوَارِيثَ .....وَذَكَرَ كَلِمَةً ..... لِتَكُونَ لِمَنْ بَعْدَكُمْ" ، فَقَالَ ‏‏‏‏‏‏فَكَبَّرَ عُمَرُ..... ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ : ‏‏‏‏ "أَلَا أُخْبِرُكَ بِخَيْرِ مَا يَكْنِزُ الْمَرْءُ : ‏‏‏‏ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ إِذَا نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ وَإِذَا أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ وَإِذَا غَابَ عَنْهَا حَفِظَتْهُ". (رواه ابوداؤد)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ جب (سورہ توبہ) کی یہ آیت نازل ہوئی :
وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٣٤﴾ يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ ۖ هَـٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ.
اور جو لوگ سونا چاندی (وغیرہ مال و دولت) بطور ذخیرے کے جمع کرتے اور جوڑتے رہتے ہیں اور اس کو خدا کی راہ میں خرچ نہیں کرتے۔ تو اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ ان کو (پرستاران دولت کو آخرت کے) درد ناک عذاب کی خبر سنادیجئے (یہ عذاب انہیں اس دن ہو گا) جس دن کہ ان کی جمع کردہ دولت کو آگ میں تپایا جائے گا۔ پھر ان سے ان کے ماتھے ، ان کے پہلو اور ان کی پیٹھیں داغی جائیں گی (اور ان سے) کہا جائے گاکہ یہ ہے (تمہاری وہ دولت) جس کو تم نے اپنے لیے جوڑا تھا اور ذخیرہ کیا تھا ، پس مزہ چکھو تم اپنی دولت اندوزی کا ۔
(تو جب یہ آیت نازل ہوئی جس میں ذخیرے کے طور پر مال و دولت جمع کرنے والوں کے لیے آخرت کے سخت درد ناک عذاب کی وعید ہے) تو صحابہ رضی اللہ عنہم پر اس کا بہت بوجھ پڑا (اور وہ بڑی فکر میں پڑ گئے) حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کہا : تمہاری اس فکر اور پریشانی کو دور کرنے کی کوشش کروں گا ، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور عرض کیاکہ حضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) ! آپ کے صحابہ پر اس آیت کا بڑا بوجھ ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ پاک نے زکاۃ تو اسی لیے فرض کی ہے کہ اس کی ادائیگی کے بعد جو مال باقی رہ جائے وہ پاک ہو جائے اور (اسی طرح) اور میراث کا قانون اس لیے مقرر کیا ہے ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہاں ایک کلمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تھا جو مجھے یاد نہیں رہا (لیکن میراث کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میراث کا قانون اس لیے مقرر کیا گیا ہے کہ) تمہارے پسمندگان کے لیے سہارا ہو ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ جواب سن کر خوشی میں) کہا اللہ اکبر ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا : میں تم کو وہ بہترین دولت بتاؤں جو اس کی مستحق ہے کہ اس کو حاصل کیا جائے اور قدر کے ساتھ رکھا جائے
وہ نیک خصلت اور صالح زندگی والی رفیقہ حیات ہے جس کو آدمی دیکھے تو وہ روح اور دل خوش ہو اور اس سے کسی کام کو کہے تو وہ اطاعت کرے اور اس کو انجام دے ، اور جب شوہر کہیں باہر جائے تو اس کے عدم موجودگی میں اس کے گھر بار اور ہر امانت کی حفاظت کرے “ ۔

تشریح
سورہ توبہ کی جس آیت کا حدیث میں ذکر ہے جب وہ نازل ہوئی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کے ظاہری الفاظ اور انداز سے یہ سمجھا کہ اس کا مطلب اور مطالبہ یہ ہے کہ اپنی کمائی میں سے کچھ بھی پس انداز نہ کیا جائے اور دولت بالکل ہی جمع نہ کی جائے ، جو ہو سب خدا کی راہ میں خرچ کر دیا جائے اور ظاہر ہے کہ یہ بات انسانوں کے لیے بہت ہی بھاری اور بڑی دشوار ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہمت کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں استفسار کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس آیت کا تعلق ان لوگوں سے ہے جو مال و دولت جمع کریں اور اس کی زکوٰۃ ادا نہ کریں ، لیکن زکوٰۃ ادا کی جائے تو پھر باقی مال حلال اور طیب ہو جاتا ہے .... آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر فرمایا کہ : اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ اسی لیے فرض کی ہے کہ اس کے نکالنے سے باقی مال پاک ہو جائے ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا : اسی طرح اللہ تعالیٰ نے قانون میراث اس لیے رکھا ہے کہ آدمی کے اٹھ جانے کے بعد اس کے پسماندگان کے لیے ایک سہارا ہو .... اس جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی اشارہ فرمایا ہے کہ اگر پس انداز کرنا اور مال و دولت کا جمع کرنا مطلقاً منع ہوتا تو شریعت میں زکوٰۃ کا حکم اور میراث کا حکم ہی نہ ہوتا ، کیوں کہ شریعت کے ان دونوں حکموں کا تعلق جمع شدہ مال ہی سے ہھ ، اگر مال و دولت رکھنے کی بالکل اجازت نہ ہو تو زکوٰۃ اور میراث کا سوال ہی پیدا نہ ہو گا ۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اصل سوال کے جواب کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ذہنی تربیت کے لیے ایک مزید بات یہ بھی فرمائی کہ مال و زر سے زیادہ کام آنے والی چیز جو اس دنیا میں دل کے سکون اور روح کی راحت کا سب سے بڑا سرمایہ ہے ، اچھی صاحب صلاح ، نیک سیرت اور اطاعت شعار رفیقہ حیات ہے ، اس کی قدر مال و دولت سے بھی زیادہ کرو ، اور اس کو اللہ تعالیٰ کی خاص نعمت سمجھو .... یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر اس لیے فرمائی کہ اس دور میں عورتوں کی بڑی ناقدری اور ان کے ساتھ بڑی بے انصافی کی جاتی تھی ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔