HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

7. کتاب الصوم

معارف الحدیث

928

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، مِنَ المَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ ، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَرَفَعَهُ إِلَى يَدَيْهِ لِيُرِيَهُ النَّاسَ ، فَأَفْطَرَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ ، وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ " ، فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ : « قَدْ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَفْطَرَ ، فَمَنْ شَاءَ صَامَ وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ » (رواه البخارى ومسلم)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے مکہ کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر روزے رکھتے رہے ، یہاں تک کہ آپ مقام عسفان تک پہنچ گئے (وہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے رکھنے چھوڑ دئیے ، اور سب پر یہ بات واضح کر دینے کے لیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پانی کو ہاتھ میں لے کر اوپر اٹھایا ، تا کہ سب لوگ دیکھ لیں (اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پیا) پھر مکہ پہنچنے تک آپ نے روزے نہیں رکھے ، اور یہ سب ماہ رمضان میں پیش آیا .... تو ابن عباس رضی اللہ عنہ (اسی بناء پر) کہا کرتے تھے کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں روزے رکھے بھی ہیں اور قضاء بھی کئے ہیں ، تو (گنجائش ہے) کہ جس کا جی چاہے سفر میں روزے رکھے اور جس کا جی چاہے قضا کرے ۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث میں مکہ کے جس سفر کا ذکر ہے یہ فتح مکہ والا سفر تھا جو رمضان ۸؁ھ میں ہوا تھا ، اس م یں آپ صلی اللہ علیہ وسلم شروع میں روزے رکھتے رہے جب مقام عسفان پہ پہنچے (جو مکہ معظمہ سے قریباً ۳۵ ، ۳۶ میل پہلے ایک چشمہ پڑتا تھا) اور وہاں سے مکہ صرف دو منزل رہ گیا ، اور اس کا امکان پیدا ہو گیا کہ قریبی وقت میں کوئی مزاحمت یا معرکہ پیش آ جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھا کہ روزے نہ رکھے جائیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ قضا کر دیا ، اور سب کو دکھا کے پانی پیا تا کہ کسی کے لیے روزہ قضا کرنا گراں نہ ہو ..... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طرز عمل سے معلوم ہوا کہ جب تک روزہ قضاء کرنے میں کوئی ایسی مصلحت نہ ہو تو روزہ رکھنا افضل ہے ، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عسفان تک برابر روزے رکھے ، اگر بغیر کسی خاص مصلحت کے بھی سفر میں روزہ قضا کرنا ہی افضل ہوتا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم شروع سفر ہی سے قضا کرتے ۔
اسی اقعہ کے باتے میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی بھی ای روایت صحیح مسلم میں ہے ، اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ بعض لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طرح بالاعلان روزہ قضا کرنے اور سب کو دکھا کر پانی پینے کے بعد بھی روزے جاری رکھے ۔ جب رسول خدا کے سامنے یہ بات آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “ یہ لوگ خطا کار اور گناہ گار ہیں ” (کیوں کہ انہوں نے منشاء نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے ظاہر ہونے کے بعد اس کی خلاف ورزی کی) اگر نادانستہ اور غلط فہمی سے کی ، لیکن “ حسنات الأبرار سيئات المقربين ”

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔