HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

7. کتاب الصوم

معارف الحدیث

945

عَنْ أَبِي قَتَادَةَ : أَنَّ رَجُلٌ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : كَيْفَ تَصُومُ؟ فَغَضِبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ ، غَضَبَهُ ، قَالَ : رَضِينَا بِاللهِ رَبًّا ، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا ، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا ، نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ غَضَبِ اللهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ ، فَجَعَلَ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يُرَدِّدُ هَذَا الْكَلَامَ حَتَّى سَكَنَ غَضَبُهُ ، فَقَالَ عُمَرُ : يَا رَسُولَ اللهِ ، كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ؟ قَالَ : « لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ » أَوْ قَالَ « لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ » قَالَ : كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ : « وَيُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ؟ » قَالَ : كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ : « ذَاكَ صَوْمُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام » قَالَ : كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟ قَالَ : « وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ » ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « ثَلَاثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ، وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ ، فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ ، صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ ، أَحْتَسِبُ عَلَى اللهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ ، وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ ، وَصِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ ، أَحْتَسِبُ عَلَى اللهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ » (رواه مسلم)
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا اور اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ : آپ روزے کس طرح رکھتے ہیں ؟ (یعنی نفلی روزے رکھنے کے بارے میں آپ کا کیا معمول و دستور ہے؟) اس کے اس سوال پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگواری ہوئی (یعنی چہرہ مبارک پر تکدر اور برہمی کے آثار ظاہر ہوئے) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (جو حاضر تھے) جب آپ کی ناگواری کی کیفیت کو محسوس کیا تو کہا :
رَضِينَا بِاللهِ رَبًّا ، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا ، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا ، نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ غَضَبِ اللهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ
ہم راضی ہیں اللہ کو اپنا رب مان کر اور اسلام کو اپنا دین بنا کر اور محمد علیہ السلام کو نبی مان کر ، اللہ کی پناہ اس کی ناراضی سے اور اس کے رسول کی ناراضی سے ۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ بار بار اپنی یہی بات دہراتے رہے ، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مزاج مبارک میں جو ناگواری پیدا ہو گئی تھی اس کا اثر زائل ہو گیا ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ شخص کیسا ہے جو ہمیشہ بلا ناغہ روزے رکھے ، اور اس کے بارے میں کیا ارشاد ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہ اس نے روزہ رکھا نہ افطار کیا ۔ پھر حضرت عمرؓ نے عرض کیا اور اس آدمی کے بارے میں کیا ارشاد ہے جو دو دن روزے رکھے اور اییک دن ناغہ کرے یعنی بغیر روزے کے رہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا کسی میں اس کی طاقت ہے ؟ (یعنی یہ بہت مشکل ہے ہمیشہ روزہ رکھنے سے بھی زیادہ مشکل ہے اس لیے اس کا ارادہ نہ کرنا چاہئے) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اور اس کے بارے میں کیا ارشاد ہے : جو ہمیشہ ایک دن روزے رکھے اور ایک دن ناغہ کرے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ صوم داؤد ہے (یعنی حضرت داؤد علیہ السلام جن کو اللہ نے غیر معمولی جسمانی قوت بخشی تھی ان کا معمول یہی تھا کہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ : اس آدمی کے بارے میں کیا ارشاد ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن ناغہ کرے ؟ اور اس طرح اوسطاً ہر مہینے میں دن دن روزہ رکھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : میرا جی چاہتا ہے کہ مجھے اس کی طاقت عطا فرمائی جائے .... پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
ہر مہینے کے تین نفلی روزے اور رمضان تا رمضان یہ (یہ اجر و ثواب کے لحاظ سے) ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے (لہذا جو صوم دہر کا ثواب حاصل کرنا چاہے وہ اس کو اپنا معمول بنا لے) اور یوم عرفہ (۹ ذی الحجہ) کے روزے کے بارے میں ، میں امید کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے کرم سے کہ وہ صفائی کر دے گا اس سے پہلے ساتل کی اور بعد کے سال کی (یعنی اس کی برکت سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کی گندگیاں دھل جائیں) اور یوم عاشورا (۱۰ محرم) کے روزے کے بارے میں میں امید کرتا ہوں اللہ تعالیٰ سے کہ وہ صفائی کر دے گا اس سے پہلے سال کی ۔ (صحیح مسلم)

تشریح
حدیث کا اصل مفہوم و مقصد تو ظاہر ہے لیکن چند ضمنی باتیں وضاحت طلب ہیں ، انہی کے بارے میں کچھ عرض کیا جاتا ہے ۔
حدیث کے بالکل شروع میں ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ : آپ کس طرح روزے رکھتے ہیں ؟ (یعنی نفلی روزوں کے بارے میں خود آپ کا معمول اور طریقہ کیا ہے) آپ کو اس سوال پر ناراضی اور ناگواری ہوئی .... یہ ناراضی اور ناگواری ایسی ہی تھی جیسی شفیق استاد اور مربی کو کسی شاگرد اور زیر تربیت طالب و مرید کے غلط اور نامناسب سوال سے ہوتی ہے ۔ سوال کرنے والے کو اصل بات دریافت کرنی چاہئے تھی ۔ یعنی یہ پوچھنا چاہئے تھا کہ میرے لیے نفلی روزوں کے بارے میں کیا طرز عمل مناسب ہے ؟ اس نے بجائے اس کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول دریافت کیا تھا ۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندگی کے بہت سے شعبوں میں ان بہت سے اسباب کی بناء پر جو آپ کے منصب نبوت اور مصالح امت سے تعلق رکھتے تھے ایسا طرز عمل بھی اختیار کرتے تھے جس کی تقلید ہر ایک کے لیے مناسب نہیں ہے اس لیے سائل کو آپ کا معمول دریافت کرنے کے بجائے اصل مسئلہ دریافت کرنا چاہئے تھا ..... استاذ اور مربی کی اس طرح کی ناگواری بھی در اصل تربیت ہی کا ایک جز ہے ۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سوال سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ناگواری کو محسوس کر کے مسلمانوں کی طرف سے عرض کیا : رَضِينَا بِاللهِ رَبًّا ، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا ، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا ، نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ غَضَبِ اللهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ اس کے بعد آپ نے نفلی روزوں ہی کے بارے میں صحیح طریقے پر سوال کئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جوابات مرحمت فرمائے ۔
جو شخص ہمیشہ بلا ناغہ روزہ رکھے اس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا کہ 44 : لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ (نہ اس نے روزہ رکھا نہ افطار کیا) اس سے آپ کا مقصد ناپسندیدگی کا اظہار ہے اور مطلب یہ ہے کہ یہ غلط ہے ، نہ صوم ہے نہ افطار ہے ۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سوالات کے جوابات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے جو مزید فرمایا اس کا مطلب یہ ہے کہ روزہ کے باب میں عام مسلمین کے لیے بس اتنا کافی ہے کہ وہ رمضان کے فرض روزے رکھا کریں ، اس کے علاوہ ہر مہینے میں تین نفلی روزے رکھ لیا کریں جو الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا کے حساب سے ثواب میں تیس روزوں کے برابر ہوں گے اور اس طرح ان کو صوم دہر کا ثواب مل جائے گا .... مزید نفع مندی اور کمائی کے لیے یوم عرفہ اور یوم عاشورا کے دو روزے بھی رکھ لیا کریں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے امید ظاہر فرمائی کہ رب کریم کے کرم سے مجھے امید ہے کہ یوم عرفہ کا روزہ ایک سال پہلی اور ایک سال بعد کی خطاکاریوں کا اور یوم عاشورا کا روزہ پہلے سال کی غلط کاریوں کا کفارہ بن جائے گا ۔
واضح رہے کہ عرفہ کے دن جو دراصل حج کا دن ہے روزہ کی یہ فضیلت اور ترغیب غیر حاجیوں کے لیے ہے ، حاجیوں کی اس دن کی خاص الخاص اور مقبول ترین عبادت میدان عرفات کا وقوف ہے جس کے لیے ظہر و عصر کی نماز مختصر اور ایک ساتھ پڑھ لینے کا حکم ہے اور ظہر کی سنتیں بھی اس دن چھوڑ دینے کا حکم ہے ، اگر حاجی لوگ اس دن روزہ رکھیں گے تو ان کے لیے عرفات میں وقوف اور آفتاب غروب ہوتے ہی مزدلفہ کو چل دینا مشکل ہو گا ، اس لیے حاجیوں کے لیے عرفہ کے دن روزہ رکھنا پسندیدہ نہیں ہے (بلکہ ایک حدیث میں ممانعت بھی وارد ہوئی ہے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنے عمل سے بھی اس کی تعلیم امت کو دی ہے ۔ ایک حدیث میں ہے کہ آپ نے عرفہ کے دن ٹھیک اس وقت جب کہ آپ میدان عرفات میں اپنے اونٹ پر تھے اور وقوف فرما رہے تھے سب کے سامنے دودھ نوش فرمایا تا کہ سب دیکھ لیں کہ آپ آپ روزے سے نہیں ہیں ۔
غیر حاجیوں کے لیے یوم عرفہ کا روزہ در اصل اس دن کی ان رحمتوں اور برکتوں میں شریک اور حصہ دار ہونے ہی کے لیے ہے جو عرفات میں حجاج پر نازل ہوتی ہیں ، اور اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ اللہ کے جو صاحب ایمان بندے حج میں شریک نہیں ہیں وہ اس پورے دن میں روزہ رکھ کر اس دن کی خاص الخاص رحمتوں اور برکتوں میں کسی درجے کا حصہ لے لیں ۔ اسی طرح یوم النحر یعنی بقر عید کے دن غیر حاجیوں کو قربانی کا جو حکم دیا گیا ہے اس کا راز بھی یہی ہے ۔ واللہ اعلم ۔
یوم عاشورا کا روزہ نفلی روزوں میں اس لحاظ سے سب سے زیادہ اہم ہے کہ رمضان المبارک کے روزوں کی فرضیت سے پہلے وہی فرض تھا ۔ جب رمضان المبارک کے روزے فرض کئے گئے تو اس کی فرضیت منسوخ ہو گئی اور صرف نفلی درجہ رہ گیا ۔ اس کے بارے میں احادیث آگے مستقل عنوان کے تحت ان شاء اللہ درج ہوں گی ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔