HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

1034

ضعیف
وَعنِ ِابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ سَمِعَ الْمُنَادِیَ فَلَمْ یَمْنَعْہُ مِن اتِّبَاعِہٖ عُذْرٌ قَالُوْوَمَا الْعُذْرُ قَالَ خَوْفٌ اَوْ مَرَضَ لَمْ تُقْبَلْ مِنْہُ الصَّلٰوۃُ الَّتِی صَلَّی۔ (رواہ ابوداؤد والدارقطنی)
اور حضرت عبداللہ ابن عباس راوی ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا جو آدمی اذان کہنے والے (یعنی موذن) کی اذان سنے اور مؤذن کی تابعداری (یعنی مسجد پہنچ کر جماعت میں شریک ہونے) سے اسے کوئی عذر نہ روکے لوگوں نے پوچھا کہ عذر کیا ہے ؟ فرمایا کہ ) (دشمن سے) ڈرنا، بیماری تو اس کی نماز جو بغیر جماعت اگرچہ مسجد ہی میں پڑھے قبول نہیں کی جاتی۔ (ابوداؤد، دارقطنی)

تشریح
حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) یہ حدیث بیان فرما رہے تھے کہ لوگوں نے درمیان میں پوچھا کہ وہ کیا عذر ہے جو جماعت سے روک سکتا ہے تو حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ ڈر، خواہ کسی دشمن سے جان کا ہو یا مال و آبرو کا، یا کوئی سخت بیماری ہو حضرت ابن مالک نے ڈر کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ ڈر خواہ تو کسی کے ظلم کا شکار ہوجانے کا ہو یا ڈر کسی قرضدار کا ہو ایسی صورت میں کہ وہ اپنی مفلسی کی وجہ سے قرض ادا کرنے پر قادر نہ ہو۔ ان اعذار کے علاوہ اس سے پہلے بقیہ اعذار ذکر کئے جا چکے ہیں مثلاً سخت سردی و بارش یا کھانا سامنے آچکا ہو، یا استنجے کی حاجت ہو یہ سب چیزیں ترک جماعت کے حق میں معقول عذر ہیں اسی طرح بیماری بھی عذر ہے، مگر ایسی بیماری جس کی وجہ سے مسجد میں پہنچنا ممکن نہ ہو۔ بہر حال اس حدیث کا حاصل یہ ہے کہ جو آدمی مؤذن کی اذان سنے اور پھر مؤذن کی تابعداری نہ کرے یعنی جماعت میں بلا عذر شریک نہ ہو تو اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ ہاں اگر کوئی آدمی کسی عذر کی بنا پر جماعت میں شریک نہ ہو تو اس کی نماز قبول ہوجائے گی لیکن اتنی بات سمجھ لیجئے کہ یہاں قبول نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کی نماز سرے سے ادا نہیں ہوگی بلکہ اس سے یہ مراد ہے کہ اس کے ذمہ سے نماز کی فرضیت تو ساقط ہوجائے گی مگر اسے نماز کا ثواب نہیں ملے گا۔ جیسا کہ اگر کوئی آدمی غصب کی گئی زمین پر نماز پڑھے تو اس کے ذمہ سے نماز کی فرضیت تو ساقط ہوجاتی ہے مگر اسے نماز کا ثواب نہیں ملتا یا اسی طرح اگر کوئی آدمی حرام مال سے حج کرے تو اس کے ذمہ سے فرض تو اتر جاتا ہے مگر اسے ثواب نہیں ملتا۔ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس حدیث اور اس سے پہلے گزرنے والی حدیث کے پیش نظر کسی آدمی کے لئے قصداً بلا عذر جماعت ترک کرنے کی مطلقاً اجازت نہیں ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔