HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

1080

صحیح
عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدِنِ السَّاعِدِیِّ اَنَّہُ سُئِلَ مِنْ اَیِّ شَیْءٍ الْمِنْبَرُ فَقَالَ ہُوَ مِنْ اَثْلِ الْغَابَۃِ عَمِلَہُ فَلَانٌ مَوْلٰی فُلاَ نَۃٍ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَقَامَ عَلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم حِیْنَ عُمِلَ وَوُضِعَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ وَکَبَّرَ وَقَامَ النَّاسُ خَلْفَہُ فَقَرَأَوَرَکَعَ وَرَکَعَ النَّاسُ خَلْفَہُ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ ثُمَّ رَجَعَ الْقَہْقَرٰی فَسَجَدَ عَلَی الْاَرْضِ ثُمَّ عَادَ اِلَی الْمِنْبَرِثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ ثُمَّ رَجَعَ الْقَہْقَرٰی حَتّٰی سَجَدَ بِالْاَرْضِ ہَذٰا لَفْظُ الْبُخَارِیِّ۔ وَفِی الْمُتَّفَقِ عَلَیْہِ نَحْوَہُ وَفِیْ اٰخِرِہٖ فَلَمَّافَرَغَ اَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ یَااَیُّھَا النَّاسُ اِنَّمَا صَنَعْتُ ھَذَا لِتَاْتَمُّوْا بِیْ وَ لِتَعْلَمُوْا صَلٰوتِیْ۔
اور حضرت سہل ابن سعد ساعدی (رض) کے بارے میں منقول ہے کہ ان سے (ایک روز) پوچھا گیا کہ رسول اللہ ﷺ کا منبر کس چیز (یعنی کس لکٹر) کا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ جنگلی جھاؤ کی لکڑی کا تھا۔ جسے فلاں آدمی نے جو فلاں عورت کا آزاد کردہ غلام تھا۔ رسول اللہ ﷺ کے لئے بنایا تھا۔ چناچہ جب وہ تیار ہوگیا اور (مسجد میں) رکھا گیا تو رسول اللہ ﷺ (اس پر کھڑے ہوئے اور) قبلہ رو ہو کر (نماز کے لئے) تکبیر تحریمہ کی اور سب لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہوگئے رسول اللہ ﷺ نے منبر ہی پر قرأت فرمائی اور رکوع کیا اور دوسرے لوگوں نے بھی رسول اللہ ﷺ کے پیچھے رکوع کیا، پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنا سر مبارک رکوع سے اٹھایا اور پچھلے پاؤں ہٹ کر (یعنی منبر سے اتر کر) زمین پر سجدہ کیا۔ یہ الفاظ بخاری کے ہیں اور بخاری ومسلم کی متفقہ روایت بھی اس طرح ہے اس حدیث کے راوی نے حدیث کے آخر میں یہ (بھی) کہا ہے کہ (جب نماز سے) رسول اللہ ﷺ فارغ ہوئے تو فرمایا کہ یہ میں نے اس لئے کیا ہے تاکہ تم لوگ میری پیروی کرو اور میری نماز کی کیفیات اور اس کے احکام و مسائل سیکھ لو۔

تشریح
مدینہ منورہ سے نو کوس کے فاصلے پر ایک جنگل ہے وہاں درخت بہت کثرت سے تھے وہیں کے جھاؤ کی لکڑی سے رسول اللہ ﷺ کے لئے منبر بنایا گیا تھا۔ فلاں آدمی سے مراد یا قوم رومی ہیں اور فلاں عورت سے عائشہ انصاریہ کی ذات مراد ہے۔ مولانا مظہر نے لکھا ہے کہ اس منبر پر چھڑنے اترنے کے لئے تین سیڑھیاں تھیں جو بہت قریب قریب بنائی گئی تھیں ان کے ذریعہ سے منبر پر ایک یا دو قدم کے ساتھ چڑھنا بہت آسان تھا۔ لہٰذا اس وجہ سے فعل کثیر لازم نہیں آیا کہ آپ ﷺ کی نماز باطل ہوتی۔ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ اگر امام اس بات کا ارادہ کرے کہ اس کی نماز کی حرکات و سکنات اور اس کی کیفیات کو دور و نزدیک کھڑے ہوئے سب ہی نمازی دیکھیں اور اس کے ذریعے نماز کے احکام و مسائل سیکھیں تو اس کے لئے بلند جگہ پر تنہا کھڑے ہونا جائز ہے۔ ھذا الفظ البخاری ( یہ الفاظ بخاری کے ہیں) کہ الفاظ اور اس کے بعد عبارت نقل کر کے مصف مشکوٰۃ نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ یہ حدیث چونکہ بخاری و مسلم دونوں ہی نے نقل کی ہے اس لئے اس کو پہلی فصل میں ذکر کرنا چاہیے تھا لیکن اس حدیث کو اس فصل میں اس لئے نقل کیا گیا ہے۔ اس لئے مصابیح نے اس کو حسان میں (بخاری و مسلم کے علاوہ دوسرے ائمہ حدیث کی روایتوں کے ساتھ نقل کیا تھا اس کے لئے صاحب مصابیح کی اتباع میں ہم نے بھی اس فصل میں نقل کرنا مناسب سمجھا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔