HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

1213

ضعیف
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَشْرَافُ اُمَّتِی حَمَلَۃُ الْقُرْانِ وَاَصْحَابُ اللَّیْلِ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان)
اور حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) راوی ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا میری امت کے اشراف یعنی بلند مرتبہ لوگ قرآن اٹھانے والے (اور رات (میں اٹھنے) والے ہیں۔ (بیہقی)

تشریح
قرآن اٹھانے والے سے مراد وہ لوگ ہیں جو قرآن کریم یاد کرتے ہیں اور اس کے احکام پر عمل کرتے ہیں بایں طور کہ قرآن نے جن امور کو کرنے کا حکم دیا ہے ان کو کرتے ہیں اور جن امور سے منع کیا ہے ان سے بچتے ہیں، آنحضور ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ ایسے ہی لوگ میری امت کے بلند مرتبہ اور باسعادت افراد ہیں، چناچہ قرآن حفظ کرنے والے اور اس کے احکام کے پابند لوگوں کی فضیلت ایک دوسری روایت میں اس طرح بیان کی گئی ہے کہ جس آدمی نے قرآن حفظ کیا تو بیشک اس پر فیضان نبوت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں مگر اس کے پاس وحی (یعنی وحی جلی) نہیں آتی، البتہ وحی خفی اس کے پاس آتی ہے (یعنی وحی جلی کے مطالب و معارف کا فیضان اس کے قلب و دماغ پر ہوتا ہے) مطلب یہ ہے کہ قرآن کریم حفظ کرنے والا آدمی اس وجہ سے بہت زیادہ فضیلت وسعادت کا پیکر مانا جاتا ہے کہ اس کے قلب کے اندر قرآن کے الفاظ کی شکل میں نور نبوت و دیعت فرما دیا جاتا ہے جس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ وحی خفی یعنی قرآن کے ظاہری الفاظ کے مطالب و معارف کا فیضان اس کے قلب و دماغ کو منور کردیتا ہے اور قرآن کے الفاظ کے نور کی برکت سے وحی جلی پر (جو کہ انبیاء کا مخصوص حصہ ہے) اس کا ایمان و ایقان قوی تر ہوتا ہے۔ علامہ یحییٰ فرماتے ہیں کہ قرآن حفظ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ قرآن یاد کرے اور اپنی عملی زندگی کو اس کے سانچے میں ڈھالے، بایں طور کہ قرآن نے جو احکام دیئے ہیں ان پر پوری قلبی خلوص اور مداومت کے ساتھ عمل کرے ورنہ تو محض قرآن یاد کرنے والا اور اس پر عمل کرنے والا ان لوگوں میں شمار کیا جاتا جن کے بارے میں حق تعالیٰ نے یہ فرمایا ہے کہ آیت ( كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ اَسْفَارًا) 62 ۔ الجمعہ 5) یعنی (جو لوگ حافظ قرآن ہوں مگر عامل قرآن نہ ہوں تو) وہ ایسے ہیں جیسے کہ گدھے پر کتابیں لاد دی جائیں۔ یعنی جس طرح کہ گدھے پر کتابیں لاد دینے سے گدھے کو ذرہ برابر بھی فائدہ نہیں پہنچتا بالکل اسی طرح قرآن پر عمل کرنے والے حافظ کو بھی قرآن حفظ کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور وہ سعادت و مرتبے کے اعتبار سے کسی بھی حیثیت میں نہیں ہوتا۔ اَصْحَابُ اللَّیْلِ (رات والے) سے مراد وہ لوگ ہیں جو نماز و قرآن پڑھنے کے شب بیداری پر مداومت کرتے ہیں یعنی پابندی کے ساتھ روزانہ رات کو اٹھتے ہیں اور عبادت الٰہی و ذکر اللہ میں مشغول ہوتے ہیں ایسے لوگ اللہ اور اللہ کے رسول کی نظروں میں بڑی فضیلت کے حامل ہوتے ہیں اور رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کے مطابق امت مرحومہ کے بلند مرتبہ افراد میں شمار کئے جاتے ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔