HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

2535

صحیح
فرضیت حج کی سعادت عظمی ہمارے آقا سرکار دو عالم ﷺ کی امت کے ساتھ مختص ہے گو کہنے کو تو حج کا رواج حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے وقت سے ہے مگر اس وقت اس کی فرضیت کا حکم نہ تھا۔ چناچہ صحیح مسلک یہی ہے کہ حج صرف امت محمدیہ پر فرض ہوا ہے۔ حج کب فرض ہوا ؟ اس بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں، کچھ حضرات کہتے ہیں سن ٥ ھجری میں فرض ہوا، اکثر علما سن ٦ ھجری میں فرضیت کے قائل ہیں لیکن زیادہ صحیح قول ان علماء کا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ حج سن ٩ ھ کے آخر میں فرض ہوا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کا یہ حکم نازل ہوا آیت (وللہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا) ۔ یعنی اللہ کی خوشنودی کے لئے لوگوں پر کعبہ کا حج (ضروری) ہے اور یہ اس شخص پر جو وہاں تک جاسکے۔ چونکہ یہ حکم سال کے آخر میں نازل ہوا تھا اس لئے آپ ﷺ تو فعال حج کی تعلیم میں مشغولیت اور آئندہ سال کے لئے سفر حج کے اسباب کی تیاری میں مصروفیت کی وجہ سے خود حج کے لئے تشریف نہیں لے جاسکے، بلکہ اس سال یعنی سن ٩ ھ میں حضرت ابوبکر (رض) کو حاجیوں کا امیر مقرر فرما کر مکہ بھیج دیا تاکہ وہ لوگوں کو حج کرا دیں اور پھر آپ ﷺ خود سال آئندہ یعنی سن ١٠ ھ میں اس حکم الٰہی کی تعمیل میں حج کے لئے تشریف لے گئے یہ عجیب اتفاق ہے کہ فرضیت کے بعد آپ ﷺ نے یہی پہلا حج کیا جو آخری حج بھی ثابت ہوا۔ چناچہ یہی حج حجۃ الوداع کے نام سے مشہور ہے اسی حج کے بعد آپ ﷺ کے چہرہ عالمتاب اور وجود پر نور نے اس دنیا سے پردہ کیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔