HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

3669

صحیح
وعن عبد الله بن عمرو وأبي هريرة قالا : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إذا حكم الحاكم فاجتهد فأصاب فله أجران وإذا حكم فاجتهد فأخطأ فله أجر واحد
اور حضرت عبداللہ بن عمرو اور حضرت ابوہریرہ دونوں کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی حاکم فیصلہ دینے کا ارادہ کرے اور اجتہاد کرے یعنی غور وفکر کے ذریعہ حکم و فیصلہ دے) اور پھر اس کا وہ حکم و فیصلہ صحیح یعنی کتاب وسنت کے موافق ہو تو اس کو دوہرا اجر ملے گا (ایک اجر تو اجتہاد کرنے کا اور دوسرا اجر صحیح فیصلہ پر پہنچنے کا) اور اگر اس نے کوئی ایسا حکم و فیصلہ دیا جس میں اس نے اجتہاد کیا لیکن (نتیجہ اخذ کرنے میں) چوک گیا (یعنی صحیح حکم تک پہنچنے میں خطا کر گیا) تو اس کو ایک اجر ملے گا۔ ( بخاری ومسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر حاکم وقاضی کسی سے قضیہ و معاملہ کا حکم و فیصلہ دینا چاہے جس کے بارے میں کتاب وسنت اور اسلامی فقہ میں کوئی صریح اور واضح ہدایت نہیں ہے اور پھر وہ اجتہاد کرے یعنی کتاب وسنت کے احکام وتعلیمات وفقہ اسلامی کے مسائل اور اسلامی عدالتوں کے نظائر میں پوری طرح غور وفکر کرنے کے بعد وہ کسی ایسے نتیجہ پر پہنچ جائے جس کے بارے میں اس کے ضمیر کی رہنمائی نہ ہو کہ یہ مبنی برحق ہے اور پھر وہی نتیجہ اس کا حکم و فیصلہ بن جائے تو وہ حکم و فیصلہ ظاہری قانون کے اعتبار سے تو بالکل صحیح تسلیم کیا جائے گا البتہ عقبیٰ کے لحاظ سے اس کی دو صورتیں ہوں گی ایک تو یہ کہ اگر حقیقت میں بھی وہ فیصلہ کتاب وسنت کی منشاء کے موافق رہا تو اس کو دو اجر ملیں گے اور اگر اس کا فیصلہ کتاب وسنت کے موافق نہیں ہوا ہے تو اس کو ایک ہی اجر ملے گا۔ بالکل یہی حکم مجتہد کا ہے کہ اگر وہ استنباط مسائل کے وقت اپنے اجتہاد کے نتیجے میں کتاب وسنت کی منشاء تک پہنچ گیا تو اس کو دو اجر ملیں گے اور اگر کتاب وسنت کی منشاء تک پہنچنے میں خطا کر گیا تو اس کو ایک ثواب ملے گا۔ لہٰذا یہ حدیث جہاں اس بات کی دلیل ہے کہ قاضی اسلام کو ایسی جزئیات میں اجتہاد کا اختیار حاصل ہے جو اسلامی قانون کے ماخذ میں صراحت کے ساتھ مذکور نہیں ہیں اور جن کا کوئی حکم واضح نہیں وہیں اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ مجتہد اپنے اجتہاد میں کبھی تو صحیح حکم تک پہنچ جاتا ہے اور کبھی خطا کرجاتا ہے یعنی صحیح حکم تک نہیں پہنچ پاتا لیکن اجر وثواب اس کو بہرصورت ملتا ہے۔ ملا علی قاری نے لکھا ہے کہ امام ابوحنیفہ کا مسلک یہ ہے کہ اگر کسی چیز کا حکم ومسئلہ، نصوص یعنی کتاب اللہ، احادیث رسول اللہ اور اجماع امت میں مذکور نہ ہونے کی وجہ سے قیاس پر عمل کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہ ہو تو اس صورت میں قیاس پر عمل کرنا تحری قبلہ کی مانند ہوگا (جس طرح اگر کسی شخص کو کسی وجہ سے قبلہ کی سمت کا پتہ نہ چلے اور وہ نماز کے وقت غور وفکر اور تحری کر کے اپنے گمان غالب کے مطابق قبلہ کی کوئی سمت مقرر کرلے اور اس طرف منہ کر کے نماز پڑھ لے تو اس کی نماز صحیح ہوگی اگرچہ حقیقت میں قبلہ اس سمت نہ ہو اسی طرح قیاس پر عمل کرنے والا، مصیبت یعنی درست عمل کرنے والا ہوگا اگرچہ اس قیاس میں اس سے خطا (غلطی) ہوگئی ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔