HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

3745

صحیح
وعن عبد الله بن عمرو قال : جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فاستأذنه في الجهاد فقال : أحي والدك ؟ قال : نعم قال : ففيهما فجاهد . متفق عليه . وفي رواية : فارجع إلى والديك فأحسن صحبتهما
اور حضرت عبداللہ ابن عمرو کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر جہاد میں جانے کی اجازت چاہی تو آپ ﷺ نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں ؟ اس نے عرض کیا ہاں آپ ﷺ نے فرمایا پھر تم انہیں کے درمیان رہ کر جہاد کرو یعنی پوری محنت وتندہی کے ساتھ ان کی خدمت کو کہ تمہارے حق میں یہی جہاد ہے۔ (بخاری ومسلم) اور مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے اس شخص سے فرمایا کہ تو پھر اپنے ماں باپ کے پاس جاؤ اور ان کی صحبت کو بہتر بناؤ یعنی ان کی خدمت اور ان کے حقوق کی ادائیگی اچھی طرح کرو۔

تشریح
شرح السنۃ میں لکھا ہے کہ اس حدیث سے جو حکم ثابت ہوتا ہے اس کا تعلق نفل جہاد سے ہے کہ جس شخص کے والدین زندہ ہوں اور مسلمان ہوں وہ ان کی اجازت کے بغیر نفل جہاد میں شرکت کے لئے گھر سے نہ جائے ہاں اگر جہاد فرض ہو تو پھر اس صورت میں اس کو والدین کی اجازت کی حاجت نہیں ہے۔ بلکہ اگر وہ منع بھی کریں اور جہاد میں جانے سے روکیں تو ان کا حکم نہ مانا جائے اور جہاد میں شریک ہو کر اپنا فرض ادا کیا جائے نیز اگر والدین کو اللہ نے اسلام کی ہدایت نہ بخشی ہو اور وہ کافر ہوں تو جہاد میں شریک ہونے کے لئے ان کی اجازت کی کسی حال میں بھی حاجت نہیں ہے خواہ جہاد فرض ہو یا نفل اسی طرح علماء نے یہ بھی لکھا ہے کہ اگر مسلمان ماں باپ یا ان میں سے کسی ایک کو ناگوار خاطر ہو تو ان کی اجازت کے بغیر بھی نفل عبادت جیسے حج وعمرہ کے لئے نہ جائے اور نہ نفل روزہ رکھے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔