HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

3962

ضعیف
وعن مالك بن أوس بن الحدثان قال : ذكر عمر بن الخطاب يوما الفيء فقال : ما أنا أحق بهذا الفيء منكم وما أحد منا بأحق به من أحد إلا أنا على منازلنا من كتاب الله عز و جل وقسم رسوله صلى الله عليه و سلم فالرجل وقدمه والرجل وبلاؤه والرجل وعياله والرجل وحاجته . رواه أبو داود (2/423)
اور حضرت مالک ابن اوس ابن حدثان کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت عمر فاروق (رض) نے مال فئی کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اس مال فئی کا میں تم سے زیادہ مستحق نہیں ہوں اور نہ ہم میں سے کوئی شخص اس مال فئی کا کسی دوسرے شخص سے زیادہ مستحق ہے البتہ ہم عزوجل کی کتاب اور اس کے رسول ﷺ کی تقسیم کے مطابق اپنے اپنے مرتبہ پر ہیں چناچہ ایک وہ شخص ہے جو ( قبولیت اسلام) قدامت رکھتا ہے، ایک وہ شخص ہے جو ( دین کی راہ میں) شجاعت و بہادری کے ( کارہائے نمایاں) اور سعی و مشقّت ( کے اوصاف) رکھتا ہے، ایک وہ شخص ہے جو اہل و عیال رکھتا ہے اور وہ شخص ہے جو ضرورت و حاجت رکھتا ہے۔ (ابو داؤد)

تشریح
میں تم سے زیادہ مستحق نہیں ہوں۔ حضرت عمر (رض) نے یہ بات اس وہم و گمان کو دور کرنے کے لئے فرمائی کہ وہ چونکہ خلیفہ رسول ہیں اس لئے جس طرح آنحضرت ﷺ اس مال کا سب سے زیادہ استحقاق رکھتے تھے ہوسکتا ہے کہ آپ کے بعد اب وہ ( حضرت عمر) اس کے سب سے زیادہ مستحق ہوں ! حضرت عمر (رض) نے اس کی نفی کی کہ دوسرے مسلمان کی طرح میں بھی اس مال کا سب سے زیادہ مستحق نہیں ہوں، پھر انہوں نے اس مال کا سب سے زیادہ استحقاق رکھنے کی نفی عمومیت کے طور پر فرمائی کہ ہم میں سے کوئی بھی شخص دوسرے شخص سے زیادہ حق دار نہیں ہے بلکہ اس مال کے استحقاق کی اصل بنیاد وہی فرق مراتب ہے جو کتاب اللہ کے اس ارشاد للفقراء والمہاجرین تین آیتوں تک اور والسابقون الاولون من المہاجرین والانصار آخر آیت تک، یا ان آیتوں سے ظاہر ہے جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ مسلمانوں کے مراتب میں تفاوت ہے کہ ہر شخص کو اس کے مرتبے کے مطابق کم یا زیادہ دیا جائے گا۔ اللہ عز وجل کی کتاب اور اس کے رسول ﷺ کی تقسیم میں رسول اللہ ﷺ کی تقسیم کا عطف کتاب اللہ پر کیا گیا ہے، یعنی جس طرح کتاب اللہ کی مذکورہ آیتوں سے مسلمانوں کے فرق مراتب کا اظہار ہوتا ہے اسی طرح آنحضرت ﷺ کے طریقہ تقسیم سے بھی مراتب میں تفاوت کا پتہ چلتا ہے کہ آپ اس مال کی تقسیم کے وقت دوسرے مسلمانوں کے بنسبت جنگ بدر میں شریک ہونے والے صحابہ کرام کو زیادہ حصہ دیا کرتے تھے، اسی طرح جو صحابہ کرام ( صلح حدیبیہ کے موقع پر) بیعت رضوان میں شریک تھے، ان کا لحاظ عام مسلمانوں سے زیادہ رکھتے تھے، یا جو شخص اہل و عیال والا ہوتا تھا اس کو مجرد شخص سے زیادہ دیتے تھے۔ ایک وہ شخص ہے الخ حضرت عمر (رض) نے اپنے اس ارشاد کے ذریعہ اوپر کی بات کو اور وضاحت کے ساتھ بیان کیا کہ مال فئی کی تقسیم کے وقت ہر شخص کے مرتبہ اور اس کی حیثیت کا لحاظ رکھنا ضروری ہے، اگر کوئی شخص قدیم الاسلام ہے تو اس کی اس خصوصیت کو دیکھنا چاہئے۔ اگر کوئی شخص اللہ کی راہ میں شجاعت و بہادری کے کارنامے انجام دینے والا اور دین کو پھیلانے میں سخت جدوجہد کرنے اور مشقّت برداشت کرنے والا ہے تو اس کے اس وصف کو سامنے رکھنا چاہیے، اسی طرح اگر کوئی اہل و عیال والا زیادہ حاجت مند ہے تو اس کی اس حیثیت و حالت کا خیال کیا جانا چاہیے غرضیکہ جس شخص کو جس طرح کی احتیاج و ضرورت ہو اس کو اسی کے مطابق دینا چاہیے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔