HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

4006

صحیح
واضح رہے کہ جس چیز کا حرام ہونا کتاب اللہ ( یعنی قرآن مجید) سے ثابت ہے وہ اول تو میتہ یعنی مردار ہے۔ دوم دم مسفوح یعنی بہتا ہوا خون ہے، سوم سؤر کا گوشت ہے اور چہارم اس جانور کا گوشت ہے جس کو غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا ہو چناچہ اس آیت کریمہ سے یہی ثابت ہے۔ ا یت (قُلْ لَّا اَجِدُ فِيْ مَا اُوْحِيَ اِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلٰي طَاعِمٍ يَّطْعَمُه اِلَّا اَنْ يَّكُوْنَ مَيْتَةً اَوْ دَمًا مَّسْفُوْحًا اَوْ لَحْمَ خِنْزِيْرٍ فَاِنَّه رِجْسٌ اَوْ فِسْقًا اُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِه) 6 ۔ الانعام 145) ( اے محمد ﷺ کہہ دیجئے کہ جو احکام ( بذریعہ وحی) میرے پاس آئے ہیں ان میں تو میں کوئی حرام غذا پاتا نہیں کسی کھانے والے کے لئے جو اس کو کھائے مگر یہ کہ وہ مردار ( مرا ہوا جانور) ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا سؤر کا گوشت ہو کیونکہ وہ بالکل ناپاک ہے یا جو ( جانور) شرک کا ذریعہ ہو کہ غیر اللہ کے نامزد کردیا گیا ہو۔ اس کے بعد سنت نبوی ﷺ نے ان حرام چیزوں میں کچھ اور جانوروں کا اضافہ کیا جیسے ذی ناب، ذی مخلب اور گھر کے پلے ہوئے گدھے وغیرہ۔ چناچہ جن جانوروں کا احادیث نبوی کے ذریعہ حرام قرار پانا ثابت ہے ان میں سے بعض جانور تو بسبب قطعیت احادیث کے متفقہ طور پر تمام علماء کے نزدیک حرام ہیں اور بعض جانوروں کے بارے میں ائمہ حضرات کے اختلافی مسلک ہیں کیونکہ ان کے سلسلے میں احادیث بھی مختلف منقول ہیں بعض جانوروں کے سلسلے میں اس آیت کریمہ کی بناء پر بھی علماء کے درمیان اختلاف پیدا ہوا ہے۔ ا یت ( وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَ بٰ ى ِثَ ) 7 ۔ الاعراف 157) ۔ اور وہ ( رسول کریم ﷺ پاکیزہ چیزوں کو ان کے لئے حلال بناتے ہیں اور گندی چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں۔ چنانچہ حنفی علماء نے اسی آیت کی بنیاد پر مچھلی کے علاوہ پانی کے اور تمام جانوروں کو حرام قرار دیا ہے کیونکہ ان حضرات کے نزدیک مچھلی کے علاوہ پانی کا اور جو بھی جانور ہے وہ خبیث یعنی گندا ہے۔ بایں دلیل کہ خبیث سے مراد وہ چیز ہے جس کو طبیعت سلیم، طیب کی ضد یعنی گندی اور گھناؤنی جانے اور پانی میں مچھلی کے علاوہ جو بھی جاندار چیز ہوتی ہے اس کو طبیعت سلیم گھناؤنی جانتی ہے ؟ ہدایہ میں لکھا ہے کہ حضرت امام مالک اور علماء کی ایک جماعت کا مسلک یہ ہے کہ پانی کے تمام جانور مطلق حلال ہیں لیکن ان میں سے بعض علماء نے دریائی سور، دریائی کتے اور دریائی انسان کا استثناء کیا ہے۔ حضرت امام شافعی کے نزدیک مطلق دریا کے جانور حلال ہیں۔ ان کی دلیل یہ آیت کریمہ ہے (اُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُه) 5 ۔ المائدہ 96) ۔ تمہارے نزدیک دریا کا شکار پکڑنا اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے۔ نیز وہ آنحضرت ﷺ کے اس ارشاد سے بھی استدلال کرتے ہیں جو آپ ﷺ نے دریا کے بارے میں فرمایا ہے کہ ہو الطھور ماؤہ والحل میتتہ۔ اس ( دریا) کا پانی پاک کرنے والا ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔