HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

4208

صحیح
وعنها قالت : كان وساد رسول الله صلى الله عليه وسلم الذي يتكئ عليه من أدم حشوه ليف . رواه مسلم
اور حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ کا تکیہ، کہ جس پر آپ ﷺ تکیہ فرماتے تھے چمڑے کا تھا اور اس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ (مسلم)

تشریح
تکیہ کرتے تھے یعنی اس پر ٹیک لگا کر بیٹھتے تھے یا سوتے وقت اس کو سر کے نیچے رکھتے تھے، ان روایتوں سے معلوم ہوا کہ سونے کے لئے اور آرام کی خاطر، بچھونا اور تکیہ بنانا مستحب ہے، بشرطیکہ عیش و عشرت اور آسودگئی نفس میں انہماک اور اسراف کے طور پر نہ ہو، چناچہ آنحضرت ﷺ تکیہ کو پسند کرتے تھے اور سوتے وقت اس کو سر کے نیچے رکھتے تھے اور اس پر ٹیک لگا کر بیٹھتے بھی تھے، نیز آپ ﷺ فرماتے کہ اگر کوئی شخص تکیہ اور خوشبو دے تو اس کو قبول کرنے سے انکار نہ کرنا چاہئے۔ یہ اور ان جیسی دوسری روایتوں سے واضح ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کا معمول یہ تھا کہ آپ ﷺ دنیا کی زندگی میں زہد و استغناء اختیار کئے ہوئے تھے اور دنیا کی متاع اور لذتوں سے اعراض کرتے تھے اس لئے آپ ﷺ کا لباس بھی موٹے جھوٹے اور پھٹے پرانے کپڑوں پر مشتمل ہوتا تھا، منقول ہے آپ ﷺ کو جیسا بھی لباس میسر آجاتا اس کو پہن لیتے اس میں کسی تکلف و اہتمام کے روادار نہیں ہوتے تھے، البتہ کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ آپ ﷺ کے پاس کوئی نفیس و عمدہ کپڑا آگیا، تو بیان جواز کے لئے اس کو بھی زیب تن فرما لیا لیکن پھر فوراً ہی وہ کپڑا کسی دوسرے شخص کو غنایت فرما دیا، لہٰذا عمدہ و نفیس ہی کپڑے پہننے کی قید اپنے اوپر عائد کرلینا، یا عمدہ و نفیس کپڑا پہننے کی عادت اختیار کرلینا اور اس سلسلے میں بیجا تکلف و اہتمام کرنا سنت کے خلاف ہے اگرچہ اصل کے اعتبار سے مباح ہے، لیکن یہ بھی واضح رہے کہ اگر کوئی اچھے کپڑے پہننے کی استطاعت و حیثیت کے باوجود محض بخل اور خست کی بنا پر موٹے جھوٹے اور پھٹے پرانے کپڑے پہننے، یا لوگوں پر اپنے زہد وتقویٰ کا سکہ جمانے کے لئے اور یا حرص و طمع کے تحت لوگوں سے مانگنے کے لئے ریاکاری کے طور پر معمولی قسم کے خستہ و بوسیدہ کپڑے پہنے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی بلکہ بعض ارباب خیر و مشیخت کے بارے میں یہ منقول ہے کہ انہوں نے اپنی پرہیز گاری اور اپنے بلند مقام روحانیت کو چشم اغیار سے چھپانے کے لئے، یا تحدیث نعمت کے طور پر اپنی خوشحالی کو ظاہر کرنے کے لئے عمدہ اور نفیس کپڑے پہنے۔ حاصل یہ کہ اگر اللہ نے کسی کو خوشحالی کی نعمت عطا کی ہے اور وہ مالی طور پر اچھی حیثیت و استطاعت رکھتا ہے تو اس کو اعلی و نفیس کپڑے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں، بشرطیکہ وہ اسراف وتکبر کی حد کو نہ پہنچے کیونکہ میانہ روی ہر جگہ اور ہر عمل میں محمود و مطلوب ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔