HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

4519

صحیح
عن أبي رزين العقيلي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم رؤيا المؤمن جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة وهي على رجل طائر ما لم يحدث بها فإذا حدث بها وقعت . وأحسبه قال لا تحدث إلا حبيبا أو لبيبا . رواه الترمذي وفي رواية أبي داود قال الرؤيا على رجل طائر ما لم تعبر فإذا عبرت وقعت . وأحسبه قال ولا تقصها إلا على واد أو ذي رأي .
حضرت ابورزین عقیلی (رض) کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ مؤمن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے اور خواب کو جب تک بیان نہ کیا جائے وہ پرندہ کے پاؤں پر ہوتا ہے اور جب اس کو کسی کے سامنے بیان کردیا جاتا ہے تو وہ واقع ہوجاتا ہے راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ آنحضرت ﷺ نے یہ بھی فرمایا دانا اور دوست کے علاوہ کسی اور کے سامنے خواب کو بیان نہ کرو۔ ( ترمذی) اور ابوداؤد کی روایت میں یوں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا خواب کی تعبیر جب تک بیان نہیں کی جاتی وہ پرندہ کے پاؤں پر ہوتا ہے اور جب تک اس کی تعبیر بیان کردی جاتی ہے تو وہ تعبیر واقع ہوجاتی ہے اور میرا خیال ہے کہ آنحضرت ﷺ نے یہ بھی فرمایا اور دوست و عقلمند کے علاوہ کسی اور کے سامنے خواب کو بیان نہ کرو۔

تشریح
علی رجل طائر ( وہ پرندہ کے پاؤں پر ہے) دراصل عربی کا ایک محاورہ ہے جو اہل عرب کسی ایسے معاملہ اور کسی ایسی چیز کے بارے میں استعمال کرتے ہیں جن کو قرار و ثبات نہ ہو، مطلب یہ ہوتا ہے کہ جس طرح پرندہ عام طور پر کسی ایک جگہ ٹھہرا نہیں رہتا، بلکہ اڑتا اور حرکت کرتا رہتا ہے اور جو چیز اس کے پیروں پر ہوتی ہے وہ بھی کسی ایک جگہ قرار نہیں پاتی بلکہ ادنیٰ سی حرکت سے گر پڑتی ہے اسی طرح یہ معاملہ اور یہ چیز بہی کسی ایک جگہ پر قائم و ثابت نہیں رہتی لہذا فرمایا گیا کہ خواب کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے کہ جب تک اس کو کسی کے سامنے بیان نہیں کیا جاتا اور اس کو اپنے دل میں پوشیدہ رکھا جاتا ہے اس وقت تک وہ کوئی اعتبار نہیں رکھتا اور واقع نہیں ہوتا، لیکن جب اس کو کسی کے سامنے بیان کردیا جاتا ہے اور جوں ہی اس کی تعبیر دی جاتی ہے وہ اسی تعبیر کے مطابق واقع ہوجاتا ہے، لہذا کسی کے سامنے اپنا خواب بیان نہ کرنا چاہئے لیکن واضح رہے کہ یہ حکم برے خواب کے بارے میں ہے کہ جس کے واقع ہونے سے انسان ڈرتا ہے اور نقصان و ضرر کا واہمہ رکھتا ہے جیسا کہ دوسری احادیث میں اس کی وضاحت بھی کی گئی ہے۔ مرد دانا اور دوست کے سامنے خواب بیان کرنے کو اس لئے فرمایا گیا ہے کہ علقمند و دانا اپنی عقل و حکمت کی بنا پر خواب کی اچھی ہی تعبیر دے گا اسی طرح جو شخص دوست و ہمدرد ہوگا وہ بھی خواب کو بھلائی پر ہی محمول کرے گا اور اچھی تعبیر دے گا جب کہ بیوقوف تو اپنی نادانی کی بنا پر اور دشمن اپنے بغض وعناد کے تحت خراب تعبیر دے گا۔ اس موقع پر یہ اشکال وارد ہوتا ہے اور وہ یہ کہ جب تمام ہی چیزوں کا وقوع پذیر ہونا قضا و قدر سے متعلق ہے تو خواب کا شرمندہ تعبیر نہ ہونا اس خواب کو ظاہر نہ کرنے پر کس طرح موقوف ہوسکتا ہے اور خواب کے وقوع پذیر ہونے میں تعبیر کا مؤثر ہونا کیونکر ہے ؟ اس کا مختصر سا جواب یہ ہے کہ یہ چیز بھی قضاء و قدر کے مطابق ہے جیسا کہ دعا اور صد قہ و خیرات اور دوسرے اسباب و ذرائع کا مسئلہ ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔