HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

4573

صحیح
وعن عبد الله بن بسر قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أتى باب قوم لم يستقبل الباب تلقاء وجهه ولكن من ركنه الأيمن أو الأيسر فيقول السلام عليكم السلام عليكم وذلك أن الدور لم يكن يومئذ عليها ستور . رواه أبو داود . وذكر حديث أنس قال عليه الصلاة والسلام السلام عليكم ورحمة الله في باب الضيافة
اور حضرت عبداللہ بن بسر (رض) کہتے ہیں رسول اکرم ﷺ جب کسی گھر جانے کے لئے اس کے دروازہ پر پہنچتے تو دروازہ کی طرف منہ کر کے کھڑے نہ ہوتے۔ بلکہ دائیں یا بائیں جانب کھڑے ہوتے اور پھر اجازت مانگنے کے لئے فرماتے، السلام علیکم، السلام علیکم اور دروازہ کے سامنے نہ کھڑے ہونے کی وجہ یہ ہوا کرتی تھی کہ اس زمانہ میں دروازوں پر پردے نہ پڑے ہوئے تھے۔ اور انس (رض) کی یہ روایت قال (علیہ الصلوۃ والسلام) علیکم ورحمۃ اللہ باب الضیافۃ میں نقل کی جا چکی ہے۔

تشریح
ایک سے زائد بار سلام کرنے کی وجہ یہ تھی تاکہ صاحب خانہ اچھی طرح سن لے اور اجازت دے سکے واضح رہے کہ یہاں السلام علیکم جو دو بار ذکر کیا گیا ہے تو اسے تعداد مراد ہے دو بار پر اقتصار مراد نہیں ہے کیونکہ آنحضرت ﷺ کی عادت شریفہ یہ تھی کہ آپ کسی کے دروازے پر کھڑے ہو کر تین بار سلام فرماتے تھے جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ روایت کے آخری الفاظ دروازے کے سامنے نہ کھڑے ہونے کی وجہ سے یہ سمجھا گیا ہے کہ اگر دروازے پر کواڑ ہوں یا اس پر پردے پڑے ہوئے ہوں تو اس صورت میں دروازے کے سامنے کھڑے ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن اصل سنت رعایت کے پیش نظر اولی یہی ہے کہ اس صورت میں بھی دروازے کے سامنے سے ہٹ کر دائیں یا بائیں طرف کھڑا ہو اور اس لئے بھی کہ بعض اوقات کواڑ یا پردہ کھولتے ہوئے دروازے کے سامنے کھڑے ہوئے شخص کی نظر اندر چلی جاتی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔