HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

5108

ضعیف
وعن أبي الدرداء رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما طلعت الشمس إلا وبجنبتيها ملكان يناديان يسمعان الخلائق غير الثقلين يا أيها الناس هلموا إلى ربكم ما قل وكفى خير مما كثر وألهى رواهما أبو نعيم في الحلية
حضرت ابودرداء (رض) کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب بھی آفتاب طلوع ہوتا ہے اس کے دونوں طرف دو فرشتے ہوتے ہیں جو منادی کرتے ہیں اور جن و انس کے علاوہ اور ساری مخلوق کو سناتے ہیں (یعنی ان کی منادی کو جنات اور انس نہیں سنتے، باقی ساری مخلوق سنتی ہے اور وہ منادی یہ ہوتی ہے) کہ لوگو ! اپنے پروردگار کی طرف آؤ (یعنی اپنے پروردگار کے احکام کی اتباع کرو یا یہ معنی ہیں کہ ہر طرف سے بےتعلقی اختیار کر کے اپنے رب کی طرف رجوع کرو، جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے آیت (وتبتل الیہ تبتیلا) اور اس بات کو جان لو کہ جو مال قلیل ہو اور (دینی معاملات کے تکمیل یا زاد عقبی کے طور پر) کفایت کرے وہ اس مال سے کہیں زیادہ بہتر ہے جو زیادہ ہو اور عبادت الٰہی سے باز اور اطمینان سکون کی زندگی سے محروم رکھے ۔ ان دونوں روایتوں کو ابونعیم نے کتاب حلیہ میں نقل کیا ہے۔

تشریح
فرشتوں کی مذکورہ بالا منادی کا جنات و انسان کو نہ سنایا جانا شاید اس امر کی بناء پر ہے کہ وہ فریضہ کو غیب کی باتوں پر ایمان لانے اور عمل کرنے کے لئے جن و انس پر عائد کیا گیا ہے اس طرح سے بےاثر نہ ہوجائے، ہاں اس موقع پر یہ اشکال ضرور پیدا ہوسکتا ہے کہ یہ منادی اور اس کا مضمون اصل میں تو انسان ہی کو متنبہ کرنے کے لئے ہے اور جب انسان اس کو سن ہی نہیں سکتا تو وہ متنبہ کیسے ہوگا ؟ اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ اس آگاہی کا انحصار محض اپنے کان سے سننے ہی پر نہیں ہے بلکہ اس پر ہے کہ وہ آگاہی سے باخبر اور مطلع ہوجائے سو یہ بات مخبر صادق رسول کریم ﷺ کے خبر دے دینے اور اس آگاہی کے مضمون کو بیان کردینے سے حاصل ہوجاتی ہے، لہٰذا مذکورہ بالا مضمون جب اس حدیث کے ذریعہ انسان تک پہنچ گیا تو وہ اس سے حقیقتاً باخبر اور مطلع ہوگیا ! رہی یہ بات کہ اس تنبیہ میں صرف انسان ہی کو مخاطب کیوں بنایا گیا، جنات کو بھی خطاب کیوں نہیں کیا گیا ؟ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ان دونوں میں جو نوع، زیادہ مال و دولت کی نہایت حریص اور عقبی سے نہایت غافل ہے وہ نوع انسان ہی ہے، یہ صرف انسان ہے جو دنیا کے پیچھے اپنے خالق تک کو بھول جاتا ہے اور دنیا کا مال و متاع اس کو ذکر رب اور عبادت الٰہی کی طرف متوجہ ہونے سے باز رکھتا ہے لہٰذا انسان کو خاص طور پر مخاطب کر کے کہا گیا ہے کہ عقبی کے انجام کی طرف تمہاری یہ غفلت و لاپرواہی اور ذکر اللہ سے تمہارے اس اعراض کا سلسلہ کہاں تک جاری رہے گا ؟ اپنی اخروی تباہی کے اس راستہ کو چھوڑ دو اور آؤ، عبادت رب اور ذکر الٰہی کے ذریعہ اس راہ راست کو اپنا لو جو تمہیں آخرت کے حسن انجام تک لے جائے گی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔