HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

5210

صحیح
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال الله تعالى أنا أغنى الشركاء عن الشرك من عمل عملا أشرك فيه معي غيري تركته وشركه وفي رواية فأنا منه بريء هو للذي عمله . رواه مسلم . ( متفق عليه )
حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں شرک کے تئیں تمام شرکاء سے نہایت زیادہ بےنیاز ہوں، یعنی دنیا کا دستور ہے کہ لوگ اپنے معاملات اور کاروبار میں ایک دوسرے کے اشتراک و تعاون کے محتاج ہوتے ہیں اور آپس میں ایک دوسرے کے شریک بنتے ہیں، نیز وہ اس شرکت و تعاون پر راضی و مطمئن بھی ہوتے ہیں اور اس سلسلے میں ان کے درمیان اس درجہ کی مفاہمت ہوتی ہے کہ ان میں سے ہر ایک شریک متعلقہ معاملات و کاروبار میں اپنا پورا عمل دخل رکھتا ہے، لیکن میرا معاملہ بالکل جداگانہ ہے کہ میں علی الاطلاق خالق وحاکم ہوں اپنے احکام و فیصلے اور اپنے نظام قدرت میں نہ تو مجھے کسی کے تعاون و اشتراک کی حاجت و ضرورت ہے اور نہ مجھے یہ گوارا ہے کہ میرے بندے کسی کو میرا شریک قرار دیں اور میرے لئے کئے جانے والے کسی بھی عمل میں میرے علاوہ کسی اور کو مدنظر رکھیں۔ یہاں تک کہ میرے نزدیک ان کے صرف اسی عمل کا اعتبار ہے جو وہ خالص طور پر میرے لئے کریں۔ واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کا اپنا ذکر شرکاء کے ضمن میں کرنا یعنی اللہ اپنے کو ایک شریک کے ذریعہ تعبیر کرنا محض ان بندوں کے اعتبار سے ہے جو اپنے جہل اور اپنی نادانی کی وجہ سے اس کی ذات وصفات اور اس کی عبادت میں کسی دوسرے کو شریک کرتے اور اس طرح وہ اللہ کو بھی ایک شریک کا درجہ دیتے ہیں نعوذ باللہ اس کے بعد پھر اللہ تعالیٰ نے اس بات سے اپنی بےنیازی اور ناخوشی کا اعلان فرمایا کہ کسی کو اس کا شریک قرار دیا جائے، چناچہ ارشاد ہوا کہ جو شخص میری طاعت و عبادت کے طور پر کوئی ایسا عمل کرے کہ جس میں وہ میرے ساتھ کسی دوسرے کو بھی شریک کرے تو میں اس شخص کو شرک کے ساتھ ٹھکرا دیتا ہوں۔ اور ایک روایت میں ترکتہ وشرکہ کے بجائے یہ الفاظ ہیں فانا منہ بری ہو للذی عملہ یعنی جو شخص میری عبادت میں کسی دوسرے کو شریک کرتا ہے تو میں اس سے اپنی بےنیازی و بیزاری ظاہر کرتا ہوں، وہ شخص یا اس کا وہ عمل اسی کے لئے ہے جس کے لئے اس نے وہ عمل کیا ہے۔ (مسلم)

تشریح
اس حدیث کا ظاہری مفہوم اس بات کو واضح کرتا ہے کہ خالص ریاء کاری کے جذبہ سے کیا جانے والا عمل تو باطل ہو ہی جاتا ہے لیکن اس عمل کا بھی کوئی فوت ہوجاتا ہے جس میں ریاء کی آمیزش اور اس کا دخل ہوجائے۔ لیکن علماء نے کہا ہے کہ یہ حکم اس عمل کے بارے میں ہوگا جو ریاء کی ان دو قسموں سے تعلق رکھے کہ یا تو اس عمل کو اختیار کرنے میں سرے سے ثواب کی نیت ہی نہ ہو یا ثواب کی نیت تو ہو مگر ریاء کا قصد اس نیت پر غالب ہو اور یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ اس حدیث کا اصل مقصد اللہ کے لئے کئے جانے والے کسی بھی عمل کو ریا کی آمیزش اور اس کے دخل سے پاک رکھنے کو بڑی اہمیت کے ساتھ بیان کرنا اور اس کے امر سے لاپرواہی اختیار کرنے والوں کو زیادہ سے زیادہ تنبیہ وسرزنش کرنا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔