HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

5417

ضعیف
عن عبد الله بن عمرو قا ل قا ل رسول الله صلى الله عليه وسلم ينزل عيسى بن مريم إلى الأرض فيتزوج ويولد له ويمكث خمسا وأربعين سنة ثم يموت فيدفن معي في قبري فأقوم أنا وعيسى بن مريم في قبر واحد بين أبي بكر وعمر . رواه ابن الجوزي في كتاب الوفاء .
حضرت عبداللہ ابن عمرو کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ابن مریم زمین پر اتریں گے تو وہ نکاح کریں گے اور ان کی اولاد ہوگی دنیا میں ان کی مدت قیام پینتالیس برس ہوگی پھر ان کی وفات ہوجائے گی اور وہ میری قبر یعنی میرے مقبرہ میں میرے پاس دفن کئے جائیں گے ( چناچہ قیامت کے دن) میں اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) دونوں ایک مقبرہ سے ابوبکر اور عمر (رض) کے درمیان اٹھیں گے اس روایت کو ابن جوزی نے کتب الوفا میں نقل کیا ہے۔

تشریح
ان کی مدت قیام پینتالیس برس ہوگی۔ یہ بات بظاہر اس قول کے منافی ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جس وقت حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) آسمان پر اٹھائے گئے ان کی عمر تینتیس سال تھی اور پھر آسمان سے زمین پر اترنے کے بعد وہ سات سال دنیا میں رہیں گے اسی طرح دنیا میں ان کی کل مدت قیام چالیس ہوتی ہے ؟ واضح رہے کہ آسمان سے اترنے کے بعد دنیا میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے رہنے کی مدت سات سال مسلم نے نقل کی ہے لہذا ایک یہ بات تو طے ہے کہ اوپر حدیث میں جو پینتالیس سال کی مدت نقل کی گئی ہے وہ دنیا میں ان کی مجموعی مدت قیام ہے کہ اس مدت میں ان کے آسمان پر اٹھائے جانے سے پہلے کا عرصہ قیام بھی شامل ہے اور آسمان سے اترنے کے بعد کی بھی مدت قیام رہا چالیس اور پینتالیس کا فرق تو اس سلسلہ میں یا تو یہ کہا جائے کہ چالیس سال والے قول میں کسور یعنی پانچ کو حذف کرکے پوری مدت مراد لی گئی ہے یا یہ کہ اس روایت کو راجح قرار دیا جائے جو صحیح یعنی مسلم میں منقول ہے۔ ابوبکر وعمر (رض) کے درمیان اٹھیں گے سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ حدیث میں قبر سے مراد مقبرہ یعنی روضہ مطہرہ ہے روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کے روضہ اقدس میں ایک قبر کی جگہ خالی ہے اور وہ جگہ کسی کو بھی میسر نہیں ہوسکی چناچہ حضرت امام حسن کا انتقال ہوا تو لوگوں نے چاہا کہ ان کی قبر اس خالی جگہ بنائی جائے اور حضرت عائشہ صدیقہ (رض) جن کا وہ مکان تھا اس کے لئے راضی بھی ہوگئی مگر بنو امیہ کی شدید مخالفت کی وجہ سے حضرت حسن کو روضہ اقدس میں دفن نہیں کیا جاسکا پھر اس جگہ حضرت عبدالرحمن بن عوف کی تدفین کے لئے بھی حضرت عائشہ صدیقہ (رض) راضی ہوگئی تھیں مگر ان کی قبر بھی وہاں نہیں بن سکی یہاں تک کہ خود حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے بھی لوگوں نے کہا کہ آپ کا گھر ہے ہم آپ کو اسی میں دفن کریں گے مگر انہوں نے کہا کہ میری مرضی یہ نہیں ہے تم لوگ مجھے میری سوکنوں کے قریب جنت البقیع میں دفن کرنا اس سے معلوم ہوا کہ وہ خالی جگہ جو کسی کو نصیب نہیں ہوسکی تو اس کے پیچھے قدرت کی یہ حکمت و مصلحت کار فرما تھی کہ وہاں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی قبر بنے گی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔