HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

5795

صحیح
عن أنس بن مالك أن أبا بكر الصديق رضي الله عنه قا ل : نظرت إلى أقدام المشركين على رؤوسنا ونحن في الغار فقلت يا رسول الله لو أن أحدهم نظر إلى قدمه أبصرنا فقال : يا أبا بكر ما ظنك باثنين الله ثالثهما متفق عليه
حضرت انس ابن مالک (رض) روای ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے بیان فرمایا جب ہم غار میں چھپے ہوئے تھے اور میں نے مشرکوں کے پیروں کی طرف دیکھا جو گویا ہمارے سروں پر تھے تو میں نے عرض کیا ! یا رسول اللہ ﷺ ! اگر ان میں سے کسی ایک کی نظر اپنے پیروں کی طرف چلی گئی تو ہم کو دیکھ لے گا۔ آنحضرت ﷺ نے ( یہ سن کر) فرمایا۔ ان دو شخصوں کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کا تیسرا ساتھی اللہ ہے۔ ( بخاری ومسلم)

تشریح
غار سے مراد مشہور پہاڑ جبل ثور کے بالائی حصہ کی وہ غار ہے جس میں رسول کریم ﷺ نے مکہ سے مدینہ کو سفر ہجرت کے دوران تین راتیں بسر فرمائی تھیں اور حضرت ابوبکر صدیق (رض) آپ کے ساتھ تھے، جبل ثور مکہ کے مشرقی جنوبی سمت تقریبًا ساڑھے تین سو میل کے فاصلہ پر واقع ہے۔ جب آنحضرت ﷺ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنا وطن عزیز چھوڑ کر مدینہ منورہ جانے کے لئے مکہ سے روانہ کر دئیے، ان کو حکم دیا گیا کہ جس طرح بھی ممکن ہو محمد ﷺ کو مکہ واپس لایا جائے آنحضرت ﷺ اپنے رفیق سفر حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے ساتھ جبل ثور کے اس غار میں چھپے ہوئے تھے کہ اچانک ان گماشتوں کی ایک ٹولی اس غار کے دہانے تک پہنچ گئی، اس غار کا محل وقوع اس طرح کا ہے کہ اگر کوئی شخص غار کے باہری کنارہ پر کھڑا ہو تو غار کے اندر موجود شخص کی نظر اس کے پیروں پر پڑتی ہے اور اگر باہری کنارہ پر کھڑا ہوا شخص نیچے نظر کر کے اپنے پیروں کی طرف دیکھے تو وہ غار کے اندر موجود شخص کو بڑی آسانی کے ساتھ دیکھ سکتا ہے، چناچہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے دیکھا کہ مشرکین مکہ کے گماشتے آنحضرت ﷺ کی تلاش میں اس غار تک پہنچ گئے ہیں اور وہ لوگ بالکل غار کے منہ پر کھڑے ہوئے ہیں، جوں ہی ان میں سے کسی شخص کی نظر ان کے اپنے پیروں کی طرف جائے گی، وہ ہمیں دیکھ لے گا اور اس طرح آنحضرت ﷺ پر دسترس کا موقع ان لوگوں کو مل سکتا ہے، حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے اپنی اس تشویش اور گھبراہٹ کا اظہار آپ ﷺ کے سامنے کیا لیکن آپ ﷺ نے بڑے یقین کے ساتھ ان کو اطمینان دلایا کہ ہم اور تم وہ دو شخص ہیں جن کے ساتھ ایک تیسری ذات اللہ تعالیٰ کی مدد ونصرت بھی ہے ہمارا پروردگار ہماری حفاظت فرمائے گا اور ہمیں اپنے دشمنوں کے چنگل میں پڑنے سے بچائے گا۔ اور ایسا ہی ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے رسول ﷺ اور آپ کے پیارے ساتھی حضرت ابوبکر صدیق (رض) کی اس طرح حفاظت فرمائی کہ وہ مشرکین مکہ جو غار کے منہ پر کھڑے ہوئے اپنی تیز نگاہوں سے ادھر ادھر آنحضرت ﷺ کو تلاش کر رہے تھے اور اس بات کا یقین رکھتے تھے کہ آنحضرت ﷺ اسی غار میں موجود ہیں، عین موقع پر حوصلہ ہار بیٹھے، نہ تو ان کو آگے تلاش کا موقع ملا اور نہ انہیں پیروں کی طرف غار کے اندر دیکھنا نصیب ہوسکا، صرف اللہ تعالیٰ کی قدرت کا کرشمہ اور آنحضرت ﷺ کے معجزہ کا ظہور تھا۔ علامہ طیبی (رح) نے یہ بھی لکھا ہے کہ اس موقع پر آنحضرت ﷺ نے ان مشرکوں کے حق میں یہ بد دعا فرمائی تھی، اے اللہ ! ان کی آنکھوں کی بینائی معطل کر دے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ان سب کو اس طرح بےبصر کردیا کہ وہ غار کے چاروں طرف گھومتے تھے مگر اس کے اندر موجود آنحضرت ﷺ اور حضرت ابوبکر (رض) کو دیکھنے پر قادر نہیں ہوتے تھے اور جیسا کہ بعض روایتوں میں آیا ہے کہ اس موقع پر کبوتروں نے غار کے منہ پر انڈے رکھ دئیے اور مکڑیوں نے جالا تن دیا یہ بھی معجزہ ہی تھا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔