HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

6312

صحیح
عن ابن حوالة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : سيصير الأمر إلى أن تكونوا جنودا مجندة جند بالشام وجند باليمن وجند بالعراق . فقال ابن حوالة : خر لي يا رسول الله . إن أدركت ذلك . فقال : عليك بالشام فإنها خيرة الله من أرضه يجتبي إليها خيرته من عباده فأما إن أبيتم فعليكم بيمنكم واسقوا من غدركم فإن الله توكل لي بالشام وأهله . رواه أحمد وأبو داود
اور حضرت ابن حولہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا وہ زمانہ قریب ہے جب دین اور ملت کا یہ نظام ہوگا کہ تم مسلمانوں کے جدا جدا کئی لشکر ہوجائیں گے ایک لشکر شام میں ہوگا، ایک یمن میں اور ایک لشکر عراق میں، (یہ سن کر) ابن حولہ (رض) نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! (اگر اس زمانہ میں میں ہوا تو) فرمائیے کہ میں کون سا لشکر اختیار کروں ؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا تم شام کو اختیار کرنا کیونکہ شام کی سر زمین اللہ کی زمینوں میں سے برگزیدہ سر زمین ہے (یعنی اللہ نے آخر زمانہ میں دینداروں کے رہنے کے لئے شام کی سر زمین ہی کو پسند فرمایا ہے پھر اگر تم شام کو اختیار کرنا قبول نہ کرو تو اپنے یمن کو اختیار کرنا اور دیکھنا تم (جب شام میں جاؤ تو اپنے آپ کو بھی اور اپنے جانوروں کو بھی اپنے ہی حوضوں سے پانی پلانا، حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے محض میری وجہ سے میری امت کے حق میں یہ ذمہ لیا ہے کہ وہ (کفار کے فتنہ و فساد اور ان کے غلبہ سے) شام اور اہل شام کو مامون و محفوظ رکھے گا۔ (احمد، ابوداؤد)

تشریح
جنودا مجندۃ (جدا جدا کئی لشکر) کے الفاظ میں اس طرف اشارہ ہے کہ مسلمانوں کے وہ تمام لشکر کلمہ اسلام کی بنیاد پر تو باہم متحدد و متفق ہوں گے لیکن دینی اور ملی احکام و مسائل کی ترجمانی اور ان کے اختیار کرنے میں جدا جدا نقطہ نظر کے حامل ہوں گے۔ عراق سے مراد یا تو اس کا وہ عرب علاقہ ہے جس میں بصرہ اور کوفہ وغیرہ شامل ہیں یا اس کا وہ غیر عرب علاقہ مراد ہے جس میں خراسان اور ماورالنہر کو چھوڑ کر باقی دوسرے عجمی حصے شامل تھے۔ تو اپنے یمن کو اختیار کرنا اس میں یمن کی اضافت ان ( حضرت ابن حولہ کے واسطہ سے عرب سامعین کی طرف اس بنا پر کی کہ اس وقت اس ارشاد رسالت کے براہ راست مخاطب عرب تھے اور یمن کا جغرافیائی اور علاقائی تعلق ملک عرب ہی سے تھا، واضح ہو کہ فاما ان ابیتم (پھر اگر تم شام کو اختیار کرنا قبول نہ کرو تو اپنے یمن کو اختیار کرنا) کے الفاظ جملہ معترضہ کے طور پر ہیں جو اس ارشاد رسالت کے ایک ہی سلسلہ کے دو حکم یعنی علیک بالشامتو (شام کو اختیار کرنا) اور واسقوا من غدرکم (اپنے ہی حوضوں سے پانی پلانا) کے درمیان واقع ہوا ہے، گویا اصل عبارتی تسلسل یوں تھا کہ تم شام کو اختیار کرنا کیونکہ شام کی سر زمین اللہ کی زمینوں میں سے برگزیدہ سر زمین ہے اور دیکھنا تم (جب شام میں جاؤ تو) اپنے ہی حوضوں سے پانی پلانا، اس عبارت کے درمیان آپ نے جملہ معترضہ کے طور پر یہ بھی فرمایا کہ اگر کسی وجہ سے شام کو اختیار کرنا قبول نہ کرو تو پھر اپنے یمن ہی کو اختیار کرنا ، اپنے ہی حوضوں سے پانی پلانا غدر (اصل میں غدیر کی جمع ہے جس کے معنی حوض کے ہیں اس حکم کا مطلب یہ تھا کہ شام میں پہنچ کر اس بات کا دھیان رکھنا کہ وہاں کے ملکی وملی امن و انتظام میں تمہاری وجہ سے کوئی خرابی پیدا نہ ہو، لڑائی جھگڑے اور فتنہ و فساد سے اجتناب کرنا، مثلا پانی کی فراہمی کے سلسلہ میں جو ذریعہ تمہارے لئے مخصوص ہو اسی سے اپنے لئے پانی حاصل کرنا کسی دوسرے کے حصہ میں سے پانی لے کر دوسروں سے مزاحمت اور معارضہ کی صورت ہرگز پیدا نہ ہو خصوصا ان لوگوں سے جو دشمنان دین سے اسلامی مملکت کو محفوظ رکھنے کے لئے اسلامی سرحد پر مامور و متعین ہوں تاکہ تم آپس میں نزع واختلاف اور فتنہ انگیزی کا سبب نہ بن جاؤ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔