HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

632

صحیح
وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلْمُؤَذِّنُ یُغْفَرُلَہ، مَدیَ صَوْتِہٖ وَیَشْھَدُ لَہُ کُلُّ رَطْبٍ وَیَابِسٍ وَشَّاھِدُ الصَّلَاۃِ یُکْتَبُ لَہ، خَمْسٌ وَعِشْرُوْنَ صَلَاۃً وَ یُکَفَّرُ عَنْہُ مَا بَیْنَھُمَا رَوَاہُ اَحْمَدُ وَاَبُوْداَؤدَ وَ ابْنُ مَاجَۃَ وَرَوَی النِّسَائِیُّ اِلَی قَوْلِہٖ کُلَّ رَطْبٍ وَیَابِسٍ وَقَالَ لَہُ مِثْلُ اَجْرِمَنْ صَلَّی۔
اور حضرت ابوہریرہ (رض) راوی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا اذان دینے والے کی بخشش اس کی آواز کی انتہاء کے مطابق کی جاتی ہے۔ ہر خشک و تر چیز اور نماز میں آنے والے آدمی اس کے ایمان کے گواہ ہوجاتے ہیں۔ پچیس نمازوں کا ثواب (اس کے زائد اعمال میں) لکھا جاتا ہے اور نمازوں کے درمیان اس سے جو گناہ سرزد ہوتے ہیں معاف ہوجاتے ہیں۔ (مسند احمد بن حنبل، سنن ابوداؤد، سنن ابن ماجہ) اور نسائی نے اس روایت کو کل رطب و یابس تک نقل کیا ہے اور یہ الفاظ مزید نقل کئے ہیں کہ وَلَہُ مِثْلُ اَجْرٍ مَنْ صَلّٰی یعنی اور اسے نماز پڑھنے والے کے برابر ثواب ملے گا۔

تشریح
آواز کی انتہا کے مطابق بخشش کا مطلب یہ ہے کہ مؤذن اذان کہتے وقت جس قدر آواز بلند کرتا ہے اس کی مغفرت اسی قدر ہوتی ہے اور اگر وہ آواز کو انتہائی درجے تک پہنچا دیتا ہے یعنی اس کی جتنی طاقت ہوتی ہے اتنی ہی آواز بلند کرتا ہے تو مغفرت بھی پوری ہی پاتا ہے۔ بعض نے اس کا مفہوم یہ بیان کیا ہے کہ اگر گناہ کا جسم فرض کیا جائے اور وہ اتنے ہوں کہ مؤذن کی آواز جہاں تک بھی پہنچے وہاں تک سما جائیں تو اس کے وہ سب گناہ بخشش دیئے جاتے ہیں۔ رطب (تر) سے مراد وہ مخلوق ہیں جن میں نمو ہوتا ہے جیسے انسان اور نباتات وغیرہ اور یا بس (خشک) سے جمادات یعنی پتھر اور مٹی وغیرہ مراد ہیں۔ علامہ طیبی (رح) فرماتے ہیں کہ لفظ وَشَاھِدُ الصَّلٰوۃَ لفظ اَلْمُؤَذِنُ پر عطف کیا گیا ہے اس طرح پورے جملہ کے معنی یہ ہوں گے مغفرت کی جاتی ہے مؤذن کی اور ان لوگوں کی جو جماعت میں حاضر ہوتے ہیں۔ مگر ملا علی قاری (رح) فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک صحیح یہ ہے کہ اس کا عطف کل رطب پر ہے اور اسے عطف خاص علیٰ عام کہا جاتا ہے یکتب لہ اور عنہ کی ضمیر یا تو شَاھِدُ کی طرف راجع ہے یا پھر مؤذن کی طرف راجع ہوگی۔ حدیث کے آخری جملے کا مطلب یہ ہے کہ مؤذن نمازیوں کا سا ثواب پاتا ہے کیونکہ یہ ان کو نماز کی طرف بلاتا ہے اور حدیث میں وارد ہے کہ جو آدمی بھلی بات کا باعث ہوتا ہے اسے اس بھلائی کے کرنے والے کی مانند ثواب ملتا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔