HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Mishkaat Shareef

.

مشكاة المصابيح

96

صحیح
وَعَنْ اَبِیْ مُوْسٰی قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ اِنَّ اﷲَ خَلَقَ اٰدَمَ مِنْ قَبْضَۃِ قَبَضَھَا مِنْ جَمِیْعِ الْاَرْضِ فَجَآءَ بَنُوْۤا اٰدَمَ عَلٰی قَدْرِ الْاَرْضِ مِنْھُمُ الْاَحْمَرُ وَلْاَبْیَضُ وِالْاَسْوَدُ وَبَیْنَ ذٰلِکَ وَ السَّھْلُ وَالْحَزْنُ وَالْخَبِیْثُ وَالطَّیِّبُ۔ (رواہ مسند احمد بن حنبل والجامع ترمذی وابودؤد)
اور حضرت ابوموسی راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق ایک مٹھی (مٹی) سے کی جو ہر جگہ کی زمین سے لی گئی تھی لہٰذا آدم کی اولاد (انہیں) زمین کے موافق پیدا ہوئی چناچہ (انسانوں میں) بعض سرخ، بعض سفید، بعض کالے، بعض درمیانہ رنگ کے، بعض نرم مزاج، بعض تند مزاج بعض پاک اور بعض ناپاک ہیں۔ (مسند احمد بن حنبل، جامع ترمذی، سنن ابوداؤد)

تشریح
حضرت آدم کی تخلیق کے وقت ایک فرشتہ حضرت عزرائیل کو حکم دیا گیا کہ وہ ایک مٹھی بھر کے مٹی لے آئیں چناچہ وہ تمام روئے زمین سے ہر خطہ و ہر جگہ کی تھوڑی مٹی اپنی مٹھی میں بھر لائے اسی سے حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق کی گئی اسی لئے آدم کی اولاد میں مختلف رنگ و نسل اور مختلف طبائع کے انسان پیدا ہوتے ہیں کوئی کالا ہوتا ہے تو کوئی گورا اور کسی کا رنگ گندمی ہوتا ہے اسی طرح کچھ انسان اپنی طبیعت و مزاج کے اعتبار سے نرم خو، خوش اخلاق اور میٹھی زبان کے ہوتے ہیں کچھ لوگوں کی طبیعت سخت و تیز اور غیر معتدل ہوتی ہے، بعض انسان فطرتاً پاک و صاف ہوتے ہیں اور بعض گندگی و نجاست سے ملوث رہتے ہیں اور یہ فرق و اختلاف اسی بنیادی مادہ کی وجہ سے ہے جس سے حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق کی گئی تھی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔