HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Muawtta Imam Muhammad

.

موطأ الامام محمد

735

أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَعُودُنِي مِنْ وَجَعٍ اشْتَدَّ بِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَلَغَ مِنِّي الْوَجَعُ مَا تَرَى، وَأَنَا ذُو مَالٍ، وَلا يَرِثُنِي إِلا ابْنَةٌ لِي، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي؟ قَالَ: «لا» ، قَالَ: فَبِالشَّطْرِ؟ قَالَ: «لا» ، قَالَ: فَبِالثُّلُثِ؟ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، أَوْ كَبِيرٌ، إِنَّكَ إِنْ تَذَرْ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَإِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ تَعَالَى إِلا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي امْرَأَتِكَ» ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي؟ قَالَ: «إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلًا صَالِحًا تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ تَعَالَى إِلا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً، وَلَعَلَّكَ أَنْ تُخَلَّفَ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ، وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ، اللَّهم أَمْضِ لأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ، وَلا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ، لَكِنِ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ، يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ» ، قَالَ مُحَمَّدٌ: الْوَصَايَا جَائِزَةٌ فِي ثُلُثِ مَالِ الْمَيِّتِ بَعْدَ قَضَاءِ دَيْنِهِ، وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يُوصِيَ بِأَكْثَرَ مِنْهُ، فَإِنْ أَوْصَى بِأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، فَأَجَازَتْهُ الْوَرَثَةُ بَعْدَ مَوْتِهِ فَهُوَ جَائِزٌ، وَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَرْجِعُوا بَعْدَ إِجَازَتِهِمْ، وَإِنْ رَدُّوا، رَجَعَ ذَلِكَ إِلَى الثُّلُثِ لأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ» ، فَلا يَجُوزُ لأَحَدٍ وَصِيَّةٌ بِأَكْثَرَ مِنَ الثُّلُثِ إِلا أَنْ يُجِيزَ الْوَرَثَةُ. وَهُوَ قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ، وَالْعَامَّةِ مِنْ فُقَهَائِنَا رَحِمَهُمُ اللَّهُ تَعَالَى
عامر بن سعد بن ابن ابی وقاص (رض) بیان کرتے ہیں کہ حجۃ الوداع کے سال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے ہاں عیادت کے لیے تشریف لائے۔ میں اس وقت شدید بیمار تھا۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جیسا کہ آپ دیکھتے ہیں کہ میں سخت بیمار ہوں۔ میرے پاس مال و دولت ہے۔ اور میری وارث صرف ایک بیٹی ہے۔ کیا میں دو تہائی مال اللہ کی راہ میں صدقہ دے دوں ؟ آپ نے فرمایا نہیں۔ میں نے عرض کیا۔ نصف دے دوں ؟ فرمایا نہیں۔ میں نے پھر کہا تہائی دے دوں ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ تہائی مال دے دو ۔ تہائی مال بہت زیادہ ہے یا بہت بڑا ہے۔ کثیر کا لفظ فرمایا یا کبیر کا لفظ فرمایا۔ اگر تم اپنے ورثاء کو مالدار چھوڑو ۔ تو یہ اس سے بہتر ہے۔ کہ انھیں مفلس چھوڑو۔ اور وہ لوگوں کے سامنے دست سوال دراز کرتے پھریں ۔ تم اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے جو کچھ خرچ کروگے اس پر تمہیں اجر دیای جائے گا۔ یہاں تک کہ اپنی بیوی بچوں کے منہ میں جو لقمہ دیتے ہو۔ سعد کہتے ہیں کہ میں نے باگار ہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا میں ( اپنی بیماری کی وجہ سے) اپنے احباب سے پیچھے رہ جاؤں گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم پیچھے نہیں چھوڑے جاؤ گے۔ تم جو نیک عمل اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی خاطر کرو : ے اللہ تعالیٰ اس کے سبب تمہارے درجات اور بلندیوں میں اضافہ فرمائیں گے۔ اور شاید تم پیچھے رہ جاء ( زندہ رہو) اور تمہاری وجہ سے ارللہ تعالیٰ ایک قوم ( مسلمانوں) نفع پہنچائے گا اور دوسری قوم ( کفار) کو نقصان پہنچائے گا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا فرمائی) اے اللہ میرے اصاحاب کی ہجرت کو مکمل فرمادے، اور انھیں ان کی ہجرت سے ایڑیوں کے بل واپس نہ فرما۔ لیکن مصیبت زدہ تو سعد بن خولہ ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے لیے افسوس ہمدردی کا اظہار فرما رہے تھے اس لیے کہ اس کی موت مکہ میں آئی) (یہ آخری فقرہ مدرج ہے اور زہری کا کلام ہے اس روایت کو باب الوصیۃ فی الثلث لا تتعدی میں امام مالک (رح) نے ذکر کی ہے)
قول محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ ہے : کہ میت کے تہائی مال میں وصیت جائز ہے۔ اور یہ بہی قرض کی ادائی کی کے بعد ہے۔ میت کو جائز نہیں کہ وہ اس سے زائد کی وصیت کرے۔ اکر اس نے اس سے زائد کی وصیت کی اور موت کے بعد ورثاء نے اس کو جائز قرار دے دیا تو پھر دوبارہ ان کو اجازت سے رجوع جائز نہیں ہے۔ اور اکر وہ موت کے بعد رد کردیں تو پھر ثلث میں ناف ١ کردی جائے گی کیونکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تیسرا اور تیسرا بہت ہے (پس اس ارشاد کے بعد) کسی کو ثلث مال سے زائد کی وصیت جائز نہیں ہے۔ مگر یہ کہ ورثاء اس کو درست قرار دے دیں یہی امام ابوحنیفہ (رح) اور ہمارے عام فقہاء کا قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔