HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Muawtta Imam Muhammad

.

موطأ الامام محمد

802

أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، أَخْبَرَنَا الْعَلاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: " كُنْتُ أَبِيعُ الْبَزَّ فِي زَمانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَإِنَّ عُمَرَ قَالَ: «لا يَبِيعُهُ فِي سُوقِنَا أَعْجَمِيٌّ، فَإِنَّهُمْ لَمْ يَفْقَهُوا فِي الدِّينِ، وَلَمْ يُقِيمُوا فِي الْمِيزَانِ وَالْمِكْيَالِ» . قَالَ يَعْقُوبُ: فَذَهَبْتُ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَقُلْتُ لَهُ: هَلْ لَكَ فِي غَنِيمَةٍ بَارِدَةٍ؟ قَالَ: مَا هِيَ؟ قُلْتُ: بَزٌّ، قَدْ عَلِمْتُ مَكَانَهُ، يَبِيعُهُ صَاحِبُهُ بِرُخْصٍ، لا يَسْتَطِيعُ بَيْعَهُ، أَشْتَرِيهِ لَكَ، ثُمَّ أَبِيعُهُ لَكَ، قَالَ: نَعَمْ، فَذَهَبْتُ، فَصَفَقْتُ بِالْبَزِّ، ثُمَّ جِئْتُ بِهِ، فَطَرَحْتُ فِي دَارِ عُثْمَانَ، فَلَمَّا رَجَعَ عُثْمَانَ، فَرَأَى الْعُكُومَ فِي دَارِهِ، قَالَ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: بَزٌّ، جَاءَ بِهِ يَعْقُوبُ، قَالَ: ادْعُوهُ لِي، فَجِئْتُ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قُلْتُ: هَذَا الَّذِي قُلْتُ لَكَ، قَالَ: أَنَظَرْتَهُ؟ قُلْتُ: كَفَيْتُكَ، وَلَكِنْ رَابَهُ حَرَسُ عُمَرَ، قَالَ: نَعَمْ، فَذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَى حَرَسِ عُمَرَ، فَقَالَ: إِنَّ يَعْقُوبَ يَبِيعُ بَزِّي فَلا تَمْنَعُوهُ، قَالُوا: نَعَمْ، جِئْتُ بِالْبَزِّ السُّوقَ، فَلَمْ أَلْبَثْ حَتَّى جَعَلْتُ ثَمَنَهُ فِي مِزْوَدٍ، وَذَهَبْتُ بِهِ إِلَى عُثْمَانَ، وَبِالَّذِي اشْتَرَيْتُ الْبَزَّ مِنْهُ، فَقُلْتُ: عُدَّ الَّذِي لَكَ، فَاعْتَدَّهُ، وَبَقِيَ مَالٌ كَثِيرٌ، قَالَ: فَقُلْتُ لِعُثْمَانَ: هَذَا لَكَ، أَمَا إِنِّي لَمْ أَظْلِمْ بِهِ أَحَدًا، قَالَ: جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا، وَفَرِحَ بِذَلِكَ، قَالَ: فَقُلْتُ: أَمَا إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ مَكَانَ بَيْعِهَا مِثْلِهَا، أَوْ أَفْضَلَ، قَالَ: وَعَائِدٌ أَنْتَ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، إِنْ شِئْتَ، قَالَ: قَدْ شِئْتُ، قَالَ: فَقُلْتُ: فَإِنِّي بَاغٍ خَيْرًا فَأَشْرِكْنِي، قَالَ: نَعَمْ بَيْنِي، وَبَيْنَكَ ". قَالَ مُحَمَّدٌ: وَبِهَذَا نَأْخُذُ، لا بَأْسَ بِأَنْ يَشْتَرِكَ الرَّجُلَانِ فِي الشِّرَاءِ بِالنَّسِيئَةِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ لِوَاحِدٍ مِنْهُمْ رَأْسُ مَالٍ، عَلَى أَنَّ الرِّبْحَ بَيْنَهُمَا، وَالْوَضِيعَةُ عَلَى ذَلِكَ، قَالَ: وَإِنْ وَلِيَ الشِّرَاءَ وَالْبَيْعَ [ص:284] أَحَدُهُمَا دُونَ صَاحِبِهِ، وَلا يَفْضُلُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ فِي الرِّبْحِ، فَإِنَّ ذَلِكَ لا يَجُوزُ أَنْ يَأْكُلَ أَحَدُهُمَا رِبْحَ مَا ضَمِنَ صَاحِبُهُ. وَهُوَ قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ، وَالْعَامَّةِ مِنْ فُقَهَائِنَا
عبد الرحمن بن یعقوب ب یان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے زمانہ میں میں کپڑا فروخت کرتا تھا۔ حضرت عمر (رض) نے حکم دیا کہ ہمارے بازار میں عجمی لوگ فروخت نہ کیا کریں۔ کیونکہ یہ لوگ دین کی سمجھ نہیں رکھتے اور ماپ تول ٹھیک نہیں کرتے۔ یعقول کرہتے ہیں کہ میں حضرت عثمان (رض) کی خدمت میں گیا کہ آپ کو مفت کا فائدہ منظور ہی ؟ انھوں نے پوچھا وہ کیا ہے ؟ میں نے کہا کپڑا ہے۔ میں اس کی جگہ جانتا ہوں۔ اس کا مالک سستا فروخت کرتا ہے اور وہ اسے ( عجمی ہونے کی وجہ سے بازار میں) فروخت نہیں کرسکتا۔ کیا میں اس کپڑے کو آپ کے لیے خرید لوں۔ پھر آپ کی طرف سے فروخت کردوں ؟ انھوں نے جواب دیای ہاں۔ میں وہاں گیا۔ کپڑا خرید کر حضرت عثمان (رض) گھر لے آیا۔ جب حضرت عثمان (رض) واپس آئے تو انھوں اپنے گھر میں ڈھیر دی کہ کر فرمایا یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے بتلایا یہ کپڑا ہے جو یعقوب لایا ہے۔ آپ نے فرمایا اسے بلاؤ۔ میں حاضر ہوا تو انھوں نے پوچھا یہ کیا ہے ؟ میں نے کہا وہی کپڑا ہے جس کا میں نے آپ سے ذکر کیا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ تم نے اسے خوب دیکھ لیا ہے۔ میں نے عرض کیا آپ کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔ لیکن حضرت عمر کے چوکیداروں خوف دلایا ہے۔ حضرت عثمان چوکیداروں کے پاس گئے اور کہا یعقوب میرا کپڑا فروخت کرتا۔ اسے منع نہ کرنا۔ انھوں نے کہا بہتر۔ پس میں کپڑا لے کر بازار گیا۔ پس تھوڑی ہی دیر میں کپڑا فروخت کرکے اس کی قیمت تھیلی میں ڈال لی۔ اور حضرت عثمان (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا۔ وہ شخص میرے ساتھ تھا جس سے میں نے کپڑا خریدا تھا۔ میں نے اس سے کہا جو تمہارا ہے گن لو۔ چنانچہ اس نے اپنا حصہ شمار کیا مگر پھر بھی کافی مال بچ گیا۔ یعقوب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان (رض) سے کہا یہ آپ کا ہے۔ اور میں نے کسی پر ظلم نہیں کیا۔ حضرت عثمان (رض) نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہیں جزائے خیر دے۔ وہ اس سے بہت خوش ہوئے۔ یعقوب کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا میں اس کے فروخت کرنے کی ایسی ہی جگہ بلکہ اس سے بہتر جگہ جانتا ہوں۔ آپ نے فرمایا۔ کیا دوبارہ ایسا کرنے کا خیال ہے۔ میں نے کہا ہاں۔ اگر آپکو پسند ہے۔ انھوں نے فرمایا۔ مجھے منظور و پسند ہے۔ میں نے عرض کیا اگر آپ مجھے شریک کرلیں تو میں نیکی کرنا چاہتا ہوں۔ فرمایا ہاں۔ میرے تمہارے درمیان نصفا نصف ہے۔
قول محمد (رح) یہ ہے : ہم اسی کو اختیار کرتے ہیں۔ اس میں کوئی حرج نہیں کہ دو افراد ادھار خرید نے میں شریک ہوں خواہ ان میں سے کسی کے پاس بھی سأس المال نہ ہو۔ اور وہ نفع کے متعلق شرط لگالیں کہ نفع نصف و نصف تقسیم کرلیں گے۔ اور نقصان بھی آدھ آدھ ہوگا۔ جب ایک شخص خرید و فروخت کا ذمہ دار ہوا اور دوسرا کچھ بھ نہ کرے تو اس کو زیادہ حصہ دینا جائز نہیں۔ اس لیے کہ جس مال کے نقصان کا دوسرا شخص ذمہ دار ہے تو وہ اس کا نفع کس طرح کھاسکتا ہے۔ یہی امام ابوحنیفہ (رح) اور ہمارے عام فقہاء کا قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔