HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Muawtta Imam Muhammad

.

موطأ الامام محمد

888

أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لأُمِّ سُلَيْمٍ: لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ، فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ شَيْءٍ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ، ثُمَّ أَخَذَتْ خِمَارًا لَهَا، ثُمَّ لَفَّتِ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ، ثُمَّ دَسَّتْهُ تَحْتَ يَدَيَّ، وَرَدَّتْنِي بِبَعْضِهِ؟ ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَهَبْتُ بِهِ، فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ، وَمَعَهُ النَّاسُ، فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَأَرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَقَالَ: بِطَعَامٍ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ مَعَهُ: قُومُوا، قَالَ: فانْطَلَقْتُ بَيْنَ يَدَيْهِمْ، ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى أَبِي طَلْحَةَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، قَدْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ، وَلَيْسَ عِنْدَنَا مِنَ الطَّعَامِ مَا نُطْعِمُهُمْ، كَيْفَ نَصْنَعُ؟ فَقَالَتْ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ هُوَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دَخَلا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلُمِّي يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا عِنْدَكِ، فَجَاءَتْ بِذَلِكَ الْخُبْزِ، قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَفُتَّ، وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ عُكَّةً لَهَا، فَآدَمَتْهُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ، فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ، فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ، فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ، فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ، حَتَّى أَكَلَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ، وَشَبِعُوا وَهُمْ سَبْعُونَ، أَوْ ثَمَانُونَ رَجُلا ". قَالَ مُحَمَّدٌ: وَبِهَذَا نَأْخُذُ، يَنْبَغِي لِلرَّجُلِ أَنْ يُجِيبَ الدَّعْوَةَ الْعَامَّةَ، وَلا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلا لِعِلَّةٍ، فَأَمَّا الدَّعْوَةُ الْخَاصَّةُ فَإِنْ شَاءَ أَجَابَ، وَإِنْ شَاءَ لَمْ يُجِبْ
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے انس بن مالک (رض) سے نقل کیا کہ ابو طلحہ (رض) نے ام سلیم سے کہا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آواز بہت مدہم سنی ہے۔ میں اس کی وجہ سے محسوس کرتا ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھوک لگی ہے۔ کیا تمہارے پاس کچھ ہے۔ انھوں نے کہا ہاں۔ تو ام سلیم (رض) عنہا نے جو کی روٹیاں لیں۔ پھر اپنا دوپٹہ لے کر اس کے کونے میں چند روتیاں لپیٹ دیں۔ اور وہ روٹیاں میری بغل میں دباکر اوڑھنی کا کچھ حصہ مجھ پر ڈال دیا۔ پھر ام سلیم نے مجھے دے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بھیجا۔ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں تشریف فرما تھے۔ اور ان کے پاس بہت سے آدمی بیٹھے تھے۔ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھڑا ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ کیا تمہیں ابو طلحہ (رض) نے بھیجا ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں۔ پھر فرمایا کیا کھانے کی کوئی چیز لائے ہو۔ میں نے عرض کیا جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے تمام ساتھیوں کو فرمایا۔ اٹھو۔
انس کہتے ہیں کہ تمام چل پڑے۔ اور میں ان کے آگے آگے تھا پھر میں ابو طلحہ (رض) کے پاس گیا اور انھیں اطلاع دی۔
ابو طلحہ (رض) نے کہا اے ام سلیم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کے ساتھ تشریف لا رہے ہیں۔ اور ہمارے پاس اس قدر کھانا نہیں کہ ان سب کو کھلائیں۔ ہم کیا کریں گے انھوں نے جواب دیا۔ اللہ اور اس کا رسول سب سے زیادہ جانتے ہیں۔
ابو طلحہ (رض) نکلے یہاں تک کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں داخل ہوئے ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ اے ام سلیم جو کجھ تمہارے پاس ہے۔ لے آؤ۔ چنانچہ وہ چند روٹیاں لے آئیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے ٹکڑے کرائے۔ ام سلیم نے ان پر گھی کی کپی نچوڑ دی۔ اور اس کی چوری کچوری بنادی پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر جو اللہ تعالیٰ نے چاہا پڑھا پھر فرمایا۔ د س دس آدمی بلاؤ انھیں بلایا گیا۔ انھوں نے سیر ہو کر کھایا اور وہ باہر نکلے ۔ پھر دس آدمیوں کو بلایا انھوں نے کھایا اور سیر ہوگئے۔ پھر باہر چلے گئے۔ پھر حضور (علیہ السلام) نے فرمایا دس آدمیوں کو بلاؤ۔ انھوں بلایا انھوں نے بھی پیٹ بھر کر کھایا۔ اور باہر چلے گئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دس اور آدمیوں کو بلایاد یہاں تک کہ تمام آدمیوں نے سرٹ ہو کر کھایا یہ تمام ستر یا اسی آدمی تھے۔
قول محمد (رح) یہ ہے : کہ اسی کو ہم اختیار کرتے ہیں، آدمی کو عام دعوت قبول کر لینی چاہیے۔ عذر کے بغیر دعوت سے انکار مناسب نہیں ۔ لیکن خاص دعوت چاہے قبول کرے اور خواہ قبول نہ کرے اس کی مرضی پر موقوف ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔