HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

An Nasai

.

سنن النسائي

3431

صحیح
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّأَخْبَرَهُ،‏‏‏‏ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَرَأَيْتَ يَا عَاصِمُ، ‏‏‏‏‏‏لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، ‏‏‏‏‏‏أَيَقْتُلُهُ فَيَقْتُلُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ ؟ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ) عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏جَاءَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا عَاصِمُ، ‏‏‏‏‏‏مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ:‏‏‏‏ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ) الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتَ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُوَيْمِرٌ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ (ﷺ) وَسْطَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ):‏‏‏‏ قَدْ نَزَلَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سَهْلٌ:‏‏‏‏ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ)، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا فَرَغَ عُوَيْمِرٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنْ أَمْسَكْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ (ﷺ).
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عویمر عجلانی (رض) نے عاصم بن عدی (رض) کے پاس آ کر کہا : عاصم ! بتاؤ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے ؟ (وہ قتل کر دے) تو لوگ اسے اس کے بدلے میں قتل کردیں گے ! بتاؤ وہ کیا اور کیسے کرے ؟ عاصم ! اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے پوچھ کر مجھے بتاؤ، عاصم نے رسول اللہ ﷺ سے (یہ مسئلہ) پوچھا، تو رسول اللہ ﷺ کو اس طرح کے سوالات برے لگے اور آپ نے اسے ناپسند فرمایا ١ ؎، عاصم (رض) کو رسول اللہ ﷺ کی گفتگو بڑی گراں گزری ٢ ؎، جب عاصم (رض) لوٹ کر اپنے گھر والوں کے پاس آئے تو عویمر (رض) ان کے پاس آئے اور کہا : عاصم ! رسول اللہ ﷺ نے تم سے کیا فرمایا ؟ عاصم (رض) نے عویمر (رض) سے کہا : تم نے مجھے کوئی اچھی بات نہیں سنائی، جو مسئلہ تم نے پوچھا تھا اسے رسول اللہ ﷺ نے ناپسند فرمایا۔ عویمر (رض) نے کہا : قسم اللہ کی ! یہ مسئلہ تو میں رسول اللہ ﷺ سے پوچھ کر رہوں گا، (یہ کہہ کر) عویمر (رض) رسول اللہ ﷺ کی طرف روانہ ہوگئے اور آپ جہاں لوگوں کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے وہاں پہنچ کر کہا : اللہ کے رسول ! آپ بتائیے ایک شخص اپنی بیوی کو غیر مرد کے ساتھ پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے ؟ (اگر وہ اسے قتل کر دے) تو آپ لوگ اسے (اس کے بدلے میں) قتل کر ڈالیں گے ! (ایسی صورت حال پیش آجائے) تو وہ کیا کرے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تمہارے اور تمہاری بیوی کے معاملے میں قرآن نازل ہوا ہے، جاؤ اور اپنی بیوی کو لے کر آؤ، سہل (رض) کہتے ہیں : (وہ لے کر آئے) پھر دونوں (یعنی عویمر اور اس کی بیوی نے) لعان کیا، میں بھی اس وقت لوگوں کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھا۔ پھر جب عویمر (رض) لعان سے فارغ ہوئے تو کہا : اللہ کے رسول ! اگر میں نے (اس لعان کے بعد) اس کو اپنے گھر رکھا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ میں جھوٹا ہوں (اور میں نے اس پر تہمت لگائی ہے) یہ کہہ کر انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے حکم سے پہلے اسے (دھڑا دھڑ) تین طلاقیں دے دیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ٤٤ (٤٢٣) ، تفسیر سورة النور ١ (٤٧٥٤) ، ٢ (٤٧٤٦) ، الطلاق ٤ (٥٢٥٩) ، ٢٩ (٥٣٠٨) ، ٣٠ (٥٣٠٩) ، الحدود ٤٣ (٦٨٥٤) ، الأحکام ١٨ (٧١٦٦) ، الاعتصام ٥ (٧٣٠٤) ، صحیح مسلم/اللعان ١ (١٤٩٢) ، سنن ابی داود/الطلاق ٢٧ (٢٢٤٥) ، سنن ابن ماجہ/الطلاق ٢٧ (٢٠٦٦) ، (تحفة الأشراف : ٤٨٠٥) ، موطا امام مالک/الطلاق ١٣ (٣٤) ، مسند احمد (٥/٣٣١، ٣٣٤، ٣٣٥، ٣٣٦، ٣٣٧) ، سنن الدارمی/النکاح ٣٩ (٢٢٧٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: گویا کہ آپ اس سے باخبر نہیں تھے کہ یہ واقعہ پیش آچکا ہے، یہی وجہ ہے کہ آپ نے کسی چیز کے وقوع سے پہلے اس کے متعلق استفسار کو فضول سمجھا۔ ٢ ؎: یعنی آپ ﷺ نے عاصم رضی الله عنہ کے سوال کو جو ناپسند کیا اور اسے اچھا نہیں سمجھا اس سے عاصم رضی الله عنہ رنجیدہ ہوئے اور انہیں پشیمانی بھی ہوئی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3402

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔