HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

An Nasai

.

سنن النسائي

5405

صحیح
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ (ﷺ) أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجَتِ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا صَبِيَّانِ لَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَعَدَا الذِّئْبُ عَلَى إِحْدَاهُمَا فَأَخَذَ وَلَدَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَصْبَحَتَا تَخْتَصِمَانِ فِي الصَّبِيِّ الْبَاقِي إِلَى دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، ‏‏‏‏‏‏فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى مِنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَمَرَّتَا عَلَى سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ كَيْفَ أَمْرُكُمَا ؟ فَقَصَّتَا عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّ الْغُلَامَ بَيْنَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتِ الصُّغْرَى:‏‏‏‏ أَتَشُقُّهُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ لَا تَفْعَلْ حَظِّي مِنْهُ لَهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هُوَ ابْنُكِ فَقَضَى بِهِ لَهَا.
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دو عورتیں نکلیں، ان کے ساتھ ان کے دو بچے بھی تھے، ان میں سے ایک پر بھیڑیئے نے حملہ کردیا اور اس کے بچے کو اٹھا لے گیا، وہ دونوں اس بچے کے سلسلے میں جو باقی تھا جھگڑتی ہوئی داود (علیہ السلام) کے پاس آئیں، تو انہوں نے ان میں سے بڑی کے حق میں فیصلہ دیا، پھر وہ سلیمان (علیہ السلام) کے پاس گئیں، وہ بولے : تم دونوں کا کیا قضیہ ہے ؟ چناچہ انہوں نے پورا واقعہ بیان کیا، تو انہوں نے کہا : چھری لاؤ، بچے کے دو حصے کر کے ان دونوں کے درمیان تقسیم کروں گا ١ ؎، چھوٹی عورت بولی : کیا آپ اسے کاٹیں گے ؟ کہا : ہاں، وہ بولی : ایسا نہ کیجئیے، اس میں جو میرا حصہ ہے وہ بھی اسی کو دے دیجئیے، سلیمان (علیہ السلام) نے کہا : یہ تمہارا بیٹا ہے، چناچہ آپ نے اس کے حق میں فیصلہ کردیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الَٔقضیة ١٠ (١٧٢٠) ، (تحفة الأشراف : ١٣٨٦٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اسی جملے میں باب سے مطابقت ہے، سلیمان (علیہ السلام) کا مقصد بچے کو حقیقت میں ٹکڑے کر کے تقسیم کرنا نہیں تھا، بس اس طریقے سے وہ بچے کی حقیقی ماں کو پہچاننا چاہتے تھے، واقعی میں جس کا بچہ تھا وہ (چھوٹی عورت) بچے کے ٹکڑے کرنے پر راضی نہیں ہوئی، جب کہ جس کا بچہ نہیں تھا وہ خاموش رہی، اسے دوسری کے بچے سے کیا محبت ہوسکتی تھی ؟ اس لیے ٹکڑے کرنے پر خاموش رہی، اس طرح آپ نے حقیقت کا پتہ چلا لیا۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5403

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔