HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

An Nasai

.

سنن النسائي

5419

صحیح
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ زَوْجَ بَرِيرَةَ كَانَ عَبْدًا،‏‏‏‏ يُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ مُغِيثٌ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَطُوفُ خَلْفَهَا يَبْكِي وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى لِحْيَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ (ﷺ) لِلْعَبَّاسِ:‏‏‏‏ يَا عَبَّاسُ،‏‏‏‏ أَلَا تَعْجَبْ مِنْ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَمِنْ بُغْضِ بَرِيرَةَ مُغِيثًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ (ﷺ):‏‏‏‏ لَوْ رَاجَعْتِيهِ فَإِنَّهُ أَبُو وَلَدِكِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْمُرُنِي ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا أَنَا شَفِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَلَا حَاجَةَ لِي فِيهِ.
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر غلام تھے جنہیں مغیث کہا جاتا تھا، گویا میں اب بھی دیکھ رہا ہوں کہ وہ اس (بریرہ) کے پیچھے پیچھے روتے پھر رہے ہیں، اور ان کے آنسو ڈاڑھی پر بہہ رہے ہیں، نبی اکرم ﷺ نے عباس (رض) سے کہا : عباس ! کیا آپ کو حیرت نہیں ہے کہ مغیث بریرہ سے کتنی محبت کرتا ہے اور بریرہ مغیث سے کس قدر نفرت کرتی ہے ؟ ، رسول اللہ ﷺ نے اس (بریرہ) سے فرمایا : اگر تم اس کے پاس واپس چلی جاتی (تو بہتر ہوتا) اس لیے کہ وہ تمہارے بچے کا باپ ہے ، وہ بولیں : اللہ کے رسول ! کیا مجھے آپ حکم دے رہے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : نہیں، میں تو سفارش کر رہا ہوں ، وہ بولیں : پھر تو مجھے اس کی ضرورت نہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الطلاق ١٦ (٥٢٨٣) ، سنن ابی داود/الطلاق ١٩ (٢٢٣١) ، سنن ابن ماجہ/الطلاق ٢٩ (٢٠٧٧) ، (تحفة الأشراف : ٦٠٤٨) ، مسند احمد (١/٢١٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مغیث اور بریرہ (رضی اللہ عنہما) کے معاملہ میں عدالتی قانونی فیصلہ تو آپ ﷺ نے یہی فرمایا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزادی مل جانے کے بعد مغیث کے نکاح میں نہ رہنے کا حق حاصل ہے مگر اس عدالتی فیصلہ سے پہلے بریرہ رضی اللہ عنہا سے قانوناً نہیں اخلاقی طور پر مغیث کے نکاح میں باقی رہنے کی سفارش کی، یہی باب سے مناسبت ہے، اور اس طرح کی سفارش صرف ایسے ہی معاملات میں کی جاسکتی ہے، جس میں مدعی کو اختیار ہو (جیسے بریرہ کا معاملہ اور قصاص ودیت والا معاملہ وغیرہ) لیکن چوری و زنا کے حدود کے معاملے میں اس طرح کی سفارش نہیں کی جاسکتی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5417

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔