HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Shamail Tirmidhi

.

شمايل الترمذي

329

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا جُمَيْعُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعِجْلِيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ مِنْ وَلَدِ أَبِي هَالَةَ زَوْجِ خَدِيجَةَ وَيُکْنَی أَبَا عَبْدِ اللهِ عَنِ ابْنٍ لأَبِي هَالَةَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ الْحُسَيْنُ سَأَلْتُ أَبي عَنْ سِيرَةِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وسلم فِي جُلَسَائِهِ فَقَالَ کَانَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم دَائِمَ الْبِشْرِ سَهْلَ الْخُلُقِ لَيِّنَ الْجَانِبِ لَيْسَ بِفَظٍّ وَلا غَلِيظٍ وَلا صَخَّابٍ وَلا فَحَّاشٍ وَلا عَيَّابٍ وَلا مُشَاحٍ يَتَغَافَلُ عَمَّا لا يَشْتَهِي وَلا يُؤْيِسُ مِنْهُ رَاجِيهِ وَلا يُخَيَّبُ فِيهِ قَدْ تَرَکَ نَفْسَهُ مِنْ ثَلاثٍ الْمِرَائِ وَالإِکْثَارِ وَمَا لا يَعْنِيهِ وَتَرَکَ النَّاسَ مِنْ ثَلاثٍ کَانَ لا يَذُمُّ أَحَدًا وَلا يَعِيبُهُ وَلا يَطْلُبُ عَوْرتَهُ وَلا يَتَکَلَّمُ إِلا فِيمَا رَجَا ثَوَابَهُ وَإِذَا تَکَلَّمَ أَطْرَقَ جُلَسَاؤُهُ کَأَنَّمَا عَلَی رُؤُوسِهِمُ الطَّيْرُ فَإِذَا سَکَتَ تَکَلَّمُوا لا يَتَنَازَعُونَ عِنْدَهُ الْحَدِيثَ وَمَنْ تَکَلَّمَ عِنْدَهُ أَنْصَتُوا لَهُ حَتَّی يَفْرُغَ حَدِيثُهُمْ عِنْدَهُ حَدِيثُ أَوَّلِهِمْ يَضْحَکُ مِمَّا يَضْحَکُونَ مِنْهُ وَيَتَعَجَّبُ مِمَّا يَتَعَجَّبُونَ مِنْهُ وَيَصْبِرُ لِلْغَرِيبِ عَلَی الْجَفْوَةِ فِي مَنْطِقِهِ وَمَسْأَلَتِهِ حَتَّی إِنْ کَانَ أَصْحَابُهُ وَيَقُولُ إِذَا رَأَيْتُمْ طَالِبَ حَاجَةٍ يِطْلُبُهَا فَأَرْفِدُوهُ وَلا يَقْبَلُ الثَّنَائَ إِلا مِنْ مُکَافِئٍ وَلا يَقْطَعُ عَلَی أَحَدٍ حَدِيثَهُ حَتَّی يَجُوزَ فَيَقْطَعُهُ بِنَهْيٍ أَوْ قِيَامٍ
حضرت امام حسن (رض) فرماتے ہیں کہ مجھ سے (میرے چھوٹے بھائی) حضرت امام حسین (رض) نے کہا کہ میں نے اپنے والد حضرت علی (رض) سے حضور اکرم ﷺ کا اپنے اہل مجلس کے ساتھ کا طرز پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ ﷺ ہمیشہ خندہ پیشانی اور خوش خلقی کے ساتھ متصف رہتے تھے (یعنی چہرہ انور پر تبسم اور بشاشت کا اثر نمایاں ہوتا تھا) آپ ﷺ نرم مزاج تھے (یعنی کسی بات میں لوگوں کو آپ ﷺ کی موافقت کی ضرورت ہوتی تھی تو آپ ﷺ سہولت سے موافق ہوجاتے تھے) نہ آپ سخت گو تھے اور نہ سخت دل تھے۔ نہ آپ چلا کر بولتے تھے نہ فحش گوئی اور بدکلامی فرماتے تھے نہ عیب گیر تھے کہ دوسروں کے عیوب پکڑیں نہ زیادہ مبالغہ سے تعریف کرنے والے نہ زیادہ مذاق کرنے والے نہ بخیل (تین لفظ) اس جگہ نقل کئے گئے تینوں کا ترجمہ لکھ دیا) آپ ﷺ ناپسند بات سے اعراض فرماتے تھے۔ یعنی ادھر التفات نہ فرماتے گویا سنی ہی نہیں دوسرے کی کوئی خواہش اگر آپ کو پسند نہ آتی تو اس کو مایوس بھی نہ فرماتے تھے اور اس کا وعدہ بھی نہ فرماتے تھے آپ نے تین باتوں سے اپنے آپ کو بالکل علیحدہ فرما رکھا تھا۔ جھگڑے سے اور تکبر سے اور بیکار بات سے اور تین باتوں سے لوگوں کو بچا رکھا تھا، نہ کسی کی مذمت فرماتے تھے، نہ کسی کو عیب لگاتے تھے، نہ کسی کے عیوب تلاش فرماتے تھے۔ آپ ﷺ صرف وہی کلام فرماتے تھے جو باعث اجر وثواب ہو جب آپ ﷺ گفتگو فرماتے تو حاضرین مجلس اس طرح گردن جھکا کر بیٹھتے جیسے ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں ( کہ ذرا بھی حرکت ان میں ہوتی تھی کہ پرندہ ذرا سی حرکت سے اڑجاتا ہے) جب آپ ﷺ چپ ہوجاتے تب وہ حضرات کلام کرتے (یعنی حضور اقدس ﷺ کی گفتگو کے درمیان کوئی شخص نہ بولتا تھا جو کچھ کہنا ہوتا حضور ﷺ کے چپ ہونے کے بعد کہتا تھا) آپ ﷺ کے سامنے کسی بات میں نزاع نہ کرتے تھے۔ آپ ﷺ سے جب کوئی شخص بات کرتا تو اس کے خاموش ہونے تک سب ساکت رہتے۔ ہر شخص کی بات (توجہ سے سننے میں) ایسی ہوتی جیسے پہلے شخص کی گفتگو یعنی بےقدری سے کسی کی بات نہیں سنی جاتی تھی، ورنہ عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ مجلس کی ابتداء میں تو توجہ تام ہوتی ہے پھر کچھ دیر ہونے سے اکتانا شروع کردیتے ہیں اور کچھ بےتوجہی سی ہوجایا کرتی ہے) جس بات سے سب ہنستے اور آپ ﷺ بھی تبسم فرماتے اور جس سے سب لوگ تعجب کرتے تو آپ ﷺ بھی تعجب میں شریک رہتے یہ نہیں کہ سب سے الگ چپ چاپ بیٹھے رہیں بلکہ معاشرت اور طرز کلام میں شرکاء مجلس کے شریک حال رہتے) اجنبی مسافر آدمی کی سخت گفتگو اور بےتمیزی کے سوال پر صبر فرماتے (یعنی گاؤں کے لوگ جا بےجا سوالات کرتے آداب کی رعایت نہ کر کے ہر قسم کے سوالات کرتے۔ حضور اکرم ﷺ ان پر گرفت نہ فرماتے ان پر صبر کرتے) اور اس وجہ سے وہ لوگ ہر قسم کے سوالات کرلیتے تھے۔ بعض صحابہ (رض) آپ ﷺ کی مجلس اقدس تک مسافروں کو لے کر آیا کرتے تھے (تاکہ ان کے ہر قسم کے سوالات سے خود بھی منتفع ہوں اور ایسی باتیں جن کو ادب کی وجہ سے یہ حضرات خود نہ پوچھ سکتے تھے وہ بھی معلوم ہوجائیں) آپ یہ بھی تاکید فرماتے رہتے تھے کہ جب کسی طالب حاجت کو دیکھو تو اس کی امداد کیا کرو ( اگر آپ کی کوئی تعریف کرتا تو آپ ﷺ اس کو گوارا نہ فرماتے البتہ) بطور شکریہ اور ادائے احسان کے کوئی آپ ﷺ کی تعریف کرتا تو آپ ﷺ سکوت فرماتے۔ یعنی حد سے تجاوز کرتا تو روک دیتے۔ کسی کی گفتگو قطع نہ فرماتے تھے کہ دوسرے کی بات کاٹ کر اپنی شروع نہ فرمائیں۔ البتہ اگر کوئی حد سے تجاوز لگتا تو اسے روک دیتے تھے یا مجلس سے تشریف لے جاتے تاکہ وہ خود رک جائے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔