HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1057

۱۰۵۷ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا سَعِیْدُ بْنُ أَبِیْ مَرْیَمَ قَالَ أَنَا ابْنُ لَہِیْعَۃَ قَالَ : ثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ الْمُغِیْرَۃِ، عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ الزُّبَیْدِیِّ، قَالَ صَلّٰی بِنَا أَبُوْ بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ صَلَاۃَ الصُّبْحِ، فَقَرَأَ بِسُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ جَمِیْعًا، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لَہٗ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ " کَادَتِ الشَّمْسُ تَطْلُعُ " فَقَالَ : " لَوْ طَلَعَتْ لَمْ تَجِدْنَا غَافِلِیْنَ " .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ فَھٰذَا أَبُوْبَکْرٍ الصِّدِّیْقُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ دَخَلَ فِیْہَا فِیْ وَقْتِ غَیْرِ الْاِسْفَارِ، ثُمَّ مَدَّ الْقِرَائَ ۃَ فِیْہَا، حَتّٰی خِیْفَ عَلَیْہِ طُلُوْعُ الشَّمْسِ .وَھٰذَا بِحَضْرَۃِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَبِقُرْبِ عَہْدِہِمْ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَبِفِعْلِہٖ، لَا یُنْکِرُ ذٰلِکَ عَلَیْہِ مِنْہُمْ مُنْکِرٌ، فَذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلٰی مُتَابَعَتِہِمْ لَہٗ .ثُمَّ فَعَلَ ذٰلِکَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مِنْ بَعْدِہٖ، فَلَمْ یُنْکِرْہُ عَلَیْہِ مَنْ حَضَرَہٗ مِنْہُمْ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ ھٰکَذَا یُفْعَلُ فِیْ صَلَاۃِ الْفَجْرِ، وَأَنَّ مَا عَلِمُوْا مِنْ فِعْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَغَیْرُ مُخَالِفٍ لِذٰلِکَ .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ فَمَا مَعْنٰی قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ، لِمُغِیْثِ بْنِ سُمَیٍّ لَمَّا غَلَّسَ بِالْفَجْرِ ھٰذِہٖ صَلَاتُنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ أَبِیْ بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، وَمَعَ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فَلِمَا قُتِلَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَسْفَرَ بِہَا عُثْمَانُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہٗ .قِیْلَ لَہٗ قَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ أَرَادَ بِذٰلِکَ وَقْتَ الدُّخُوْلِ فِیْہَا، لَا وَقْتَ الْخُرُوْجِ مِنْہَا، حَتّٰی یَتَّفِقَ ذٰلِکَ وَمَا رَوَیْنَا قَبْلَہٗ، وَیَکُوْنُ قَوْلُہٗ " ثُمَّ أَسْفَرَ بِہَا عُثْمَانُ " أَیْ لِیَکُوْنَ خُرُوْجُہُمْ فِیْ وَقْتٍ یَأْمَنُوْنَ فِیْہِ وَلَا یَخَافُوْنَ فِیْہِ أَنْ یُغْتَالُوْا کَمَا اُغْتِیْلَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہٗ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَیْضًا مَا یَدُلُّ أَنَّہٗ کَانَ یَدْخُلُ فِیْہَا بِسَوَادٍ لِاِطَالَتِہِ الْقِرَائَ ۃَ فِیْہَا .
١٠٥٧: عبداللہ بن حارث بن جزء الزبیدی کہتے ہیں ہمیں حضرت ابوبکر (رض) نے نماز صبح پڑھائی تو آپ نے دو رکعتوں میں مکمل سورة بقرہ پڑھی جب نماز سے واپس لوٹے تو حضرت عمر (رض) نے ان سے کہا قریب تھا کہ سورج طلوع ہوجاتا تو انھوں نے جواب دیا اگر وہ طلوع ہوجاتا تو ہمیں غافل نہ پاتا۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں ‘ حضرت صدیق (رض) نے اندھیرے میں نماز کو شروع کیا پھر قراءت کو طویل کیا یہاں تک کہ آفتاب کے طلوع ہونے کا خطرہ ہوگیا یہ سب عمل اصحاب رسول کی موجودگی میں ہوا جبکہ ابھی انھوں نے عہد نبوت کو پایا اور کسی انکار کرنے والے نے بھی ان کی اس بات سے انکار نہیں کیا۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ سچی پیروی کرنے والے تھے۔ پھر عمر فاروق (رض) نے ان کے بعد ایسا کیا اور حاضرین میں سے کسی نے انکار نہیں کیا اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ نماز فجر میں اسی طرح کیا جاتا تھا۔ رہا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فعل تو وہ اس کے خلاف نہیں اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ پھر مغیث ابن سمیر کو ابن عمر (رض) نے اس وقت فرمایا جب انھوں نے فجر کو اندھیرے کے اندر ادا کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر اور عمر (رض) کے ساتھ ہماری نماز اسی طرح تھی جب حضرت عمر (رض) شہید کردیئے گئے تو حضرت عثمان (رض) نے اس کو سپیدے میں شروع فرمایا تو اس کے جواب میں یہ کہا جائے گا کہ اس بات کا بالکل احتمال ہے کہ اس سے داخل ہونے کا وقت مراد ہو نکلنے کا وقت مراد نہ ہو تاکہ روایات کا مفہوم ان روایات سے متفق ہوجائے جو اس سے پہلے ہم نے روایت کی ہیں پھر ان کا قول : ” ثم اسفر بھا عثمان “ یعنی تاکہ ان کا نکلنا ایسے وقت میں ہو جس میں امن و سکون ہو اور دھوکے سے حملہ کا خطرہ نہ ہو جیسا کہ حضرت عمرفاروق (رض) کو دھوکا سے شہید کیا گیا اور حضرت عثمان (رض) سے بھی ایسے ارشادات مروی ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ آپ اندھیرے میں اس میں داخل ہوئے۔
امام ابو جعفر کہتے ہیں :
یہ ابوبکر (رض) کا طرز عمل ہے کہ نماز میں اسفار کے علاوہ وقت میں داخل ہوئے پھر قراءت کو طویل کیا یہاں تک کہ طلوع آفتاب کا خطرہ ہوگیا یہ طرز عمل صحابہ کرام کی موجودگی میں تھا اور ان کا زمانہ نبوت سے بالکل قریب تھا ان پر کسی کا نکیر نہ کرنا جہاں ان کی متابعت کی دلیل ہے وہاں اس بات کی درستگی کی واضح نشانی ہے جس کی عملی تصدیق ان کا اس فعل کو اختیار کرنا ہے لیجئے یہ عمر (رض) نے ان کے عمل کی پیروی کی اور کسی نے نکیر نہیں کی پس اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ نماز فجر کے متعلق ان کا یہ فعل جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طرز عمل ہے اور اس کے خلاف نہیں ورنہ وہ لازماً اس پر نکیر کرتے۔
اشکال :
فان قال قائل سے ایک اشکال کا جواب دیتے ہیں۔
پہلے روایت غلس کے سلسلہ میں گزرا کہ عبداللہ بن زبیر (رض) نے غلس میں نماز پڑھائی تو مغیث بن سمی نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے پوچھا کہ غلس میں نماز پڑھنا کہاں سے ثابت ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) کے ساتھ اسی وقت نماز پڑھی جاتی تھی جب فاروق (رض) کو شہید کردیا گیا تو حضرت عثمان (رض) نے اسفار میں نماز شروع کردی معلوم ہوا کہ حضرت عثمان (رض) سے پہلے نماز غلس میں پڑھی جاتی تھی۔

الجواب عن الطحاوی (رح) :
قیل لہ سے جواب ہے کہ ابن عمر (رض) نے مغیث کو جو جواب دیا ممکن ہے کہ اس سے نماز کی ابتداء مراد ہو ‘ اختتام مراد نہ ہو تاکہ پہلی روایات کے ساتھ یہ روایت موافق ہوجائے۔ ” ثم اسفر بھا عثمان “ کا مطلب نماز کا اختتام ہے یہ اسفار کا اہتمام اس تدبیر کے طور پر تھا تاکہ جس طرح دھوکا بازی سے حضرت عمر (رض) پر حملہ کیا گیا اس سے حفاظت ہو باقی ان سے ایسی روایات موجود ہیں جو ان کے غلس میں ابتداء کر کے اسفار میں ختم کرنے پر دلالت کرتی ہیں کیونکہ وہ بھی طویل قراءت کرتے تھے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔