HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1100

۱۱۰۰ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا أَبُو الْمَلِیْحِ، عَنْ مَیْمُوْنِ بْنِ مِہْرَانَ قَالَ : لَا بَأْسَ بِالصَّلَاۃِ نِصْفَ النَّہَارِ، وَإِنَّمَا کَانُوْا یَکْرَہُوْنَ الصَّلَاۃَ نِصْفَ النَّہَارِ، لِأَنَّہُمْ کَانُوْا یُصَلُّوْنَ بِمَکَّۃَ، وَکَانَتْ شَدِیْدَۃَ الْحَرِّ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُمْ ظِلَالٌ فَقَالَ : أَبْرِدُوْا بِہَا .قِیْلَ لَہٗ : ھٰذَا کَلَامٌ یَسْتَحِیْلُ لِأَنَّ ھٰذَا لَوْ کَانَ کَمَا ذَکَرْتُ، لَمَا أَخَّرَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَہُوَ فِی السَّفَرِ، حَیْثُ لَا کِنَّ وَلَا ظِلَّ عَلٰی مَا فِیْ حَدِیْثِ أَبِیْ ذَرٍّ، وَیُصَلِّیْہَا حِیْنَئِذٍ لِأَنَّہٗ فِیْ أَوَّلِ وَقْتِہَا، مِنْ غَیْرِ کُنَّ وَلَا ظِلَّ .فَتَرْکُہُ الصَّلَاۃَ حِیْنَئِذٍ، دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ مَا کَانَ مِنْہُ مِنَ الْأَمْرِ بِالْاِبْرَادِ، لَیْسَ لَأَنْ یَکُوْنُوْا فِیْ شِدَّۃِ الْحَرِّ فِی الْکِنِّ، ثُمَّ یَخْرُجُوْنَ، فَیُصَلُّوْنَ الظُّہْرَ فِیْ حَالِ ذَہَابِ الْحَرِّ .لِأَنَّہٗ لَوْ کَانَ ذٰلِکَ کَذٰلِکَ، لَصَلَّاہَا حَیْثُ لَا کِنَّ أَوَّلَ وَقْتِہَا وَلَکِنْ مَا کَانَ مِنْہُ فِیْ ھٰذَا الْقَوْلِ عِنْدَنَا، وَاللّٰہُ أَعْلَمُ إِیْجَابٌ مِنْہُ أَنَّ ذٰلِکَ ہُوَ سُنَّتِہَا، کَانَ الْکِنُّ مَوْجُوْدًا أَوْ مَعْدُوْمًا، وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَأَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ - رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی۔
١١٠٠: ابوالملیح نے بیان کیا کہ میمون بن مہران نے بتلایا کہ نصف النہار کے قریب نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں دراصل وہ نصف النہار کے وقت نماز کو اس لیے ناپسند کرتے تھے کیونکہ وہ مکہ میں نماز پڑھتے اور وہ شدید گرم جگہ ہے اور اس وقت مناسب سائے بھی نہ ہوتے تھے اسی لیے فرمایا تم ظہر کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔ اس کے جواب میں یہ کہا جائے گا کہ یہ بات ناممکن ہے اگر اسی طرح ہو جس طرح آپ نے ذکر کیا تو آپ سفر میں اس کو مؤخر نہ فرماتے۔ جبکہ وہاں نہ سایہ ہے اور نہ کوئی جھونپڑا۔ جیسا کہ حضرت ابوذر (رض) کی روایت میں وارد ہے آپ نے اسے پہلے ہی وقت میں پڑھا کیونکہ وہاں سایہ وغیرہ کا معاملہ نہ تھا۔ تو آپ کا اس وقت میں اس کو چھوڑ دینا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ آپ نے ٹھنڈا کر کے جو پڑھنے کا حکم دیا وہ اس بناء پر نہیں تھا کہ سخت گرمی کے وقت میں وہ سائے میں رہیں اور پھر نکل کر گرمی کے چلے جانے پر ظہر کی نماز ادا کریں۔ اگر یہ بات اسی طرح ہوتی تو جہاں سایہ نہیں تھا وہاں آپ پہلے ہی وقت میں ادا فرما دیتے لیکن ہمارے نزدیک آپ کا یہ ارشاد (واللہ اعلم) وجوب کے لیے تھا اور یہی آپ کا طریقہ تھا۔ خواہ سایہ ہو یا نہ ہو اور یہی قول امام ابوحنیفہ ‘ امام ابو یوسف و محمد (رح) کا ہے۔
میمون بن مہران کی بات سے معلوم ہوتا ہے ظہر میں تعجیل ہی ہر زمانے میں افضل ہے جیسا کہ شروع باب میں حدیث عائشہ ‘ جناب جابر ‘ ابو برزہ (رض) سے ثابت ہے یہ ابراد کا حکم آپ کی طرف سے رخصت تھی کیونکہ گرمی سخت تھی ابراد کا حکم نہ تھا کہ اس کو افضل قرار دیا جائے۔
الجواب : یہ بات ہرگز درست نہیں اگر یہ رخصت ہوتی اور آپ کا حکم نہ ہوتا تو حضرات صحابہ کرام (رض) اس کو اختیار نہ کرتے وہ تو عزیمت پر عمل پیرا تھے نیز خود پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر میں ابراد کا حکم نہ فرماتے جہاں کوئی چھپر و سایہ بھی نہیں جیسا کہ روایت ابو ذر (رض) سے معلوم ہوتا ہے کیونکہ وہاں تو بغیر سایہ اور چھپر کے آپ عام صحراء میں تھے پس آپ کا نماز کو ابراد کے لیے مؤخر کرنا یہ اس کی افضلیت کے لیے تھا اس لیے نہ تھا کہ وہ شدت حرارت سے سایہ کے ذریعہ بچ جائیں پھر وہ نکل کر ظہر کی نماز ایسی حالت میں ادا کرلیں کہ گرمی جا چکی ہو اگر ایسا ہوتا تو صحرا میں آپ اول وقت میں ادا فرماتے مگر وہاں ابراد کا حکم دینا اس بات کی دلیل ہے کہ ابراد افضل ہے خواہ وہاں سایہ اور چھپر موجود ہو یا نہ ہو۔
یہی ہمارے ائمہ ثلاثہ ابوحنیفہ و ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا مسلک ہے۔
نوٹ : اس باب میں بھی اشکالات کے جواب بڑے خوبصورت انداز سے دے کر موضوع کو مبرہن کیا گیا ہے مگر نظر طحاوی سے یہ باب بھی خالی ہے دلائل نقلیہ پر اکتفاء کیا گیا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔