HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1130

۱۱۳۰ : وَبِمَا قَدْ حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَاصِمٍ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْحَمِیْدِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا حُمَیْدِ ڑ السَّاعِدِیَّ فِیْ عَشَرَۃٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَحَدُہُمْ أَبُوْ قَتَادَۃَ قَالَ : قَالَ أَبُوْ حُمَیْدٍ : (أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .قَالُوْا : لِمَ، فَوَاللّٰہِ مَا کُنْتَ أَکْثَرْنَا لَہٗ تَبِعَۃً وَلَا أَقْدَمْنَا لَہٗ صُحْبَۃً فَقَالَ بَلٰی قَالُوْا فَاعْرِضْ .فَقَالَ : کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاۃَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی یُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ قَالَ : فَقَالُوْا جَمِیْعًا : صَدَقْتَ ھٰکَذَا کَانَ یُصَلِّی) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی ھٰذَا، فَقَالُوْا : الرَّفْعُ فِی التَّکْبِیْرِ فِی افْتِتَاحِ الصَّلَاۃِ یَبْلُغُ بِہِ الْمَنْکِبَیْنِ وَلَا یُجَاوِزَانِ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِھٰذِہِ الْآثَارِ .وَکَانَ مَا فِیْ حَدِیْثِ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عِنْدَنَا غَیْرَ مُخَالِفٍ لِھٰذَا ؛ لِأَنَّہٗ إِنَّمَا ذَکَرَ فِیْہِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ اِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ رَفَعَ یَدَیْہِ مَدًّا، فَلَیْسَ فِیْ ذٰلِکَ ذِکْرُ الْمُنْتَہَیْ بِذٰلِکَ الْمَدِّ إِلَیْہِ أَیُّ مَوْضِعٍ ہُوَ .قَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ یَبْلَعُ بِہٖ حِذَائَ الْمَنْکِبَیْنِ، وَقَدْ یُحْتَمَلُ أَیْضًا أَنْ یَکُوْنَ ذٰلِکَ الرَّفْعُ قَبْلَ الصَّلَاۃِ لِلدُّعَائِ، ثُمَّ یُکَبِّرُ لِلصَّلَاۃِ بَعْدَ ذٰلِکَ، وَیَرْفَعُ یَدَیْہِ حِذَائَ مَنْکِبَیْہِ .فَیَکُوْنُ حَدِیْثُ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَلَی الرَّفْعِ عِنْدَ الْقِیَامِ لِلصَّلَاۃِ لِلدُّعَائِ، وَحَدِیْثُ عَلِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَلَی الرَّفْعِ بَعْدَ ذٰلِکَ، عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاۃِ، حَتّٰی لَا تَتَضَادَّ ھٰذِہِ الْآثَارُ .وَخَالَفَ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ، فَقَالُوْا : یَرْفَعُ الْأَیْدِیَ فِی افْتِتَاحِ الصَّلَاۃِ، حَتّٰی یُحَاذِیَ بِہَا الْأُذُنَانِ .وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِمَا قَدْ۔
١١٣٠: محمد بن عمرو بن عطاء کہتے ہیں کہ میں نے ابو حمید الساعدی (رض) کو دس اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دیکھا ان میں ابو قتادہ بھی تھے ابو حمید کہنے لگے میں تم میں سے سب سے زیادہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کو جاننے والا ہوں انھوں نے کہا کیوں ؟ جبکہ تم ہم سے زیادہ آپ کی صحبت میں بیٹھنے والے نہیں اور نہ صحبت میں ہم سے مقدم ہو تو ابو حمید کہنے لگے تمہاری بات درست ہے انھوں نے کہا آپ فرمائیں تو ابو حمید کہنے لگے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز شروع فرماتے تو اپنے ہاتھوں کو کندھوں کے برابر بلند کرتے اس پر سب نے کہا تم نے درست کہا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی طرح نماز پڑھا کرتے تھے۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت جو پہلے مذکور ہوئی اس میں ہاتھوں کو مطلقاً بلند کرنے کا تذکرہ ہے اس بلندی کی انتہا مذکور نہیں کہ ان روایات کے خلاف ہو کیونکہ ہاتھوں کو کندھوں کے برابر کھینچ کر بلند کرنا مراد ہو یا پھر نماز سے پہلے دعا کے لیے ہاتھ بلند کرنا مراد ہو پھر نماز کی تکبیر کہہ کر کندھوں کے برابر ہاتھ بلند کرتے ہوں۔ روایت ابوہریرہ (رض) میں نماز سے قبل دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا مراد ہے اور روایت علی و ابن عمر (رض) میں افتتاح صلوۃ کے وقت رفع کا تذکرہ ہے اس سے روایات کا تضاد ختم ہوجاتا ہے۔ اب رہا یہ سوال کہ نماز کی ابتداء میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا درست ہے یا نہیں۔ ہاتھ اٹھا کر درست ہے یا نہیں۔ یہ طبرانی اوسط کی روایت ہے اور اس کے علاوہ بھی اقامت و تکبیر کے درمیان دعا کی جتنی روایات ہیں وہ سب ضعیف ہیں اقامت و تکبیر کے درمیان فاصلہ نہیں یا ابتدائً ایسا تھا پھر اذان و تکبیر کی مشروعیت کے بعد منسوخ ہوچکا اجلہ صحابہ کا عمل اس کی تصدیق کرتا ہے۔ تکبیر افتتاح کے لیے ہاتھوں کو کانوں تک اٹھایا جائے گا جیسا کہ مندرجہ روایات و آثار سے یہ ثابت ہوتا ہے۔
تخریج : ابو داؤد ١؍١٠٦۔
حاصل روایات : تکبیر افتتاح میں آپ اپنے ہاتھوں کو کندھوں کے برابر بلند کرتے تھے اس سے تجاوز مسنون نہیں۔
فریق اوّل کی روایت کا جواب :
حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت جو پہلے مذکور ہوئی اس میں ہاتھوں کو مطلقاً بلند کرنے کا تذکرہ ہے اس بلندی کی انتہا مذکور نہیں کہ ان روایات کے خلاف ہو کیونکہ ہاتھوں کو کندھوں کے برابر کھینچ کر بلند کرنا مراد ہو یا پھر نماز سے پہلے دعا کے لیے ہاتھ بلند کرنا مراد ہو پھر نماز کی تکبیر کہہ کر کندھوں کے برابر ہاتھ بلند کرتے ہوں۔
صورت مطابقت :
روایت ابوہریرہ (رض) میں نماز سے قبل دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا مراد ہے اور روایت علی و ابن عمر (رض) میں افتتاح صلوۃ کے وقت رفع کا تذکرہ ہے اس سے روایات کا تضاد ختم ہوجاتا ہے۔
سوال : اب رہا یہ سوال کہ نماز کی ابتداء میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا درست ہے یا نہیں۔ ہاتھ اٹھا کر درست ہے یا نہیں۔
جواب : یہ طبرانی اوسط کی روایت ہے اور اس کے علاوہ بھی اقامت و تکبیر کے درمیان دعا کی جتنی روایات ہیں وہ سب ضعیف ہیں اقامت و تکبیر کے درمیان فاصلہ نہیں یا ابتداء ً ایسا تھا پھر اذان و تکبیر کی مشروعیت کے بعد منسوخ ہوچکا اجلہ صحابہ کا عمل اس کی تصدیق کرتا ہے۔
فریق ثالث کا مؤقف :
تکبیر افتتاح کے لیے ہاتھوں کو کانوں تک اٹھایا جائے گا جیسا کہ مندرجہ روایات و آثار سے یہ ثابت ہوتا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔