HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1268

۱۲۶۸ : حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا یُوْسُفُ بْنُ عَدِیٍّ قَالَ : ثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَیُّوْبَ، عَنْ أَبِیْ قِلَابَۃَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ : صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ بِوَجْہِہٖ فَقَالَ (أَتَقْرَئُ وْنَ وَالْاِمَامُ یَقْرَأُ) فَسَکَتُوْا فَسَأَلَہُمْ ثَلَاثًا فَقَالُوْا إِنَّا لَنَفْعَلَ، قَالَ فَلَا تَفْعَلُوْا) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ فَقَدْ بَیَّنَّا بِمَا ذَکَرْنَا عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خِلَافَ مَا رَوٰی عُبَادَۃَ .فَلَمَّا اخْتَلَفَتْ ھٰذِہِ الْآثَارُ الْمَرْوِیَّۃُ فِیْ ذٰلِکَ، الْتَمَسْنَا حُکْمَہٗ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ، فَرَأَیْنَاہُمْ جَمِیْعًا لَا یَخْتَلِفُوْنَ فِی الرَّجُلِ، یَأْتِی الْاِمَامَ، وَہُوَ رَاکِعٌ أَنَّہٗ یُکَبِّرُ وَیَرْکَعُ مَعَہٗ، وَیَعْتَدُّ تِلْکَ الرَّکْعَۃَ، وَإِنْ لَمْ یَقْرَأْ فِیْہَا شَیْئًا .فَلَمَّا أَجْزَاہُ ذٰلِکَ فِیْ حَالِ خَوْفِہٖ فَوْتَ الرَّکْعَۃِ، اُحْتُمِلَ أَنْ یَکُوْنَ إِنَّمَا أَجْزَاہُ ذٰلِکَ لِمَکَانِ الضَّرُوْرَۃِ، وَاحْتُمِلَ، أَنْ یَکُوْنَ إِنَّمَا، أَجْزَاہُ، ذٰلِکَ لِأَنَّ الْقِرَائَ ۃَ خَلْفَ الْاِمَامِ لَیْسَتْ عَلَیْہِ فَرْضًا .فَاعْتَبَرْنَا ذٰلِکَ، فَرَأَیْنَاہُمْ لَا یَخْتَلِفُوْنَ أَنَّ مَنْ جَائَ إِلَی الْاِمَامِ، وَہُوَ رَاکِعٌ فَرَکَعَ، قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ فِی الصَّلَاۃِ بِتَکْبِیْرٍ کَانَ مِنْہُ، أَنَّ ذٰلِکَ لَا یُجْزِئُ ہٗ، وَإِنْ کَانَ إِنَّمَا تَرَکَہٗ لِحَالِ الضَّرُوْرَۃِ، وَخَوْفَ فَوَاتِ الرَّاکِعَۃِ، فَکَانَ لَا بُدَّ لَہٗ مِنْ قَوْمَۃٍ فِیْ حَالِ الضَّرُوْرَۃ وَخَوْفِ فَوَاتِ الرَّکْعَۃِ، فَکَانَ لَا بُدَّ لَہٗ مِنْ قَوْمَۃٍ فِیْ حَالِ الضَّرُوْرَۃِ وَغَیْرِ حَالِ الضَّرُوْرَۃِ .فَھٰذِہِ صِفَاتُ الْفَرَائِضِ الَّتِیْ لَا بُدَّ مِنْہَا فِی الصَّلَاۃِ، وَلَا تُجْزِیُٔ الصَّلَاۃُ إِلَّا بِإِصَابَتِہَا .فَلَمَّا کَانَتَ الْقِرَائَ ۃُ مُخَالِفَۃً لِذٰلِکَ، وَسَاقِطَۃً فِیْ حَالِ الضَّرُوْرَۃِ، کَانَتْ عَنْ غَیْرِ جِنْسِ ذٰلِکَ .فَکَانَتْ فِی النَّظَرِ أَنَّہَا سَاقِطَۃٌ فِیْ غَیْرِ حَالَۃِ الضَّرُوْرَۃِ .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ فِیْ ھٰذَا، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ، وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالَی .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَقَدْ رُوِیَ عَنْ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہُمْ کَانُوْا یَقْرَئُ وْنَ خَلْفَ الْاِمَامِ وَیَأْمُرُوْنَ بِذٰلِکَ.
١٢٦٨: ابو قلابہ نے حضرت انس (رض) سے روایت نقل کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی پھر اپنے چہرہ مبارک کو ہماری طرف کیا اور فرمایا کیا تم اس وقت پڑھتے ہو جبکہ امام پڑھتا ہو پس سب خاموش رہے اس پر آپ نے ان سے تین بار سوال کیا تو انھوں نے جواب دیا ہم امام کے پیچھے پڑھتے ہیں آپ نے فرمایا ایسا مت کرو۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں ہمارے سامنے یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ تمام روایات حضرت عبادہ (رض) کی روایت کے خلاف ہیں جب روایات میں اختلاف ہوا تو ہم نے نظر و فکر کی طرف رجوع کیا چنانچہ ہم نے یہ بات پائی کہ اس بات میں کسی کا اختلاف نہیں کہ جو شخص امام کی ایسے وقت میں اقتداء کرے جبکہ وہ رکوع کی حالت میں ہو تو وہ تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا جائے تو اس کی یہ رکعت شمار ہوگئی اگرچہ اس نے اس میں کچھ بھی نہیں پڑھا ‘ جب رکعت کے فوت ہوجانے کے خطرے سے یہ چیز جائز ہے تو اس میں یہ احتمال پیدا ہوگیا کہ یہ چیز ضرورت کے وقت بھی جائز ہے اور دوسرا احتمال یہ بھی ہے کہ امام کے پیچھے قراءت فرض نہیں ‘ پس اسی اعتبار کر کے ہم نے یہ رائے قائم کی کہ سب حضرات کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جو شخص امام کو رکوع میں پائے اور وہ تکبیر افتتاح کے بغیر امام کے ساتھ رکوع میں شامل ہوجائے تو اس کی یہ نماز جائز نہ ہوگی اگرچہ اس نے یہ عمل ضرورت کی وجہ سے اور رکعت کے فوت ہوجانے کے ڈر سے کیا ہے اس کے لیے ضروری تھا کہ وہ ضرورت کی حالت اور رکعت کے فوت ہوجانے کے خطرے کے باوجود قومہ کرتا اس کے لیے قومہ حالت ضرورت اور بلا حالت ضرورت ہر دو صورت میں ضروری ہے اور یہی حکم ان سب فرائض کا ہے کہ جن کے علاوہ نماز میں کوئی چارہ نہیں اور ان کے پائے جانے کے بغیر نماز درست نہیں ہوسکتی جب قراءت کا مسئلہ اس سے مختلف ہے اس لیے کہ یہ ضرورت کی حالت میں ساقط ہوجاتی ہے تو اس کی جنس الگ ہوگئی تو نظر و فکر کا یہ تقاضا ہے کہ ضرورت کی حالت کے علاوہ میں بھی یہ ساقط ہوجائے ‘ یہی نظر ہے اور یہی امام ابوحنیفہ (رح) ابو یوسف و محمد کا قول ہے اگر کوئی شخص یہ اعتراض کرے کہ اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) امام کے پیچھے پڑھتے اور اس کا حکم بھی دیتے تھے۔
تخریج : دارقطنی فی سننہ ١؍٣٤٠‘ بیہقی فی السنن الکبرٰی ٢؍١٦٦۔
حاصل روایات : یہ چودہ روایات بتلا رہی ہیں کہ امام کے پیچھے قراءت نہ کی جائے کچھ لوگ کرتے تھے آپ نے اس کو قراءت میں خلل قرار دے کر اس سے منع کردیا پس قراءت خلف الامام کی روایات منسوخ ہیں یہ روایات عبادہ (رض) والی روایت سے مضبوط تر ہیں۔
محاکمہ و نظر طحاوی (رح) :
فلما اختلفت ہذہ الاثار سے نظر طحاوی (رح) کو بیان کرتے ہیں جب آثار مرویہ میں اختلاف ہوا تو اب بطریق نظر ان میں صورت فیصلہ کو جانچا چنانچہ یہ بات مسلم ہے کہ جو آدمی جماعت کے لیے ایسے وقت آئے جب امام رکوع میں جاچکا ہو تو وہ آنے والا شخص تکبیر کہہ کر پھر دوسری تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا جائے تو وہ رکعت کو پانے والا شمار ہوتا ہے حالانکہ اس نے ذرا بھر قراءت نہیں کی اب یہی کہیں گے کہ رکعت کے فوت ہوجانے کا خطرہ دامن گیر ہوا جس سے اس کی اس رکعت کو جائز قرار دیا گیا اور اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ امام کا مقتدی بن جانے کی وجہ سے اس پر قراءت ساقط ہوگئی اور امام کی قراءت اس کے لیے معتبر ہوگئی۔
اب ان دونوں احتمالوں میں سے ایک کی تعیین کرنے کے لیے ہم نے مزید غور کیا کہ جو شخص امام کو اس حالت میں پائے کہ وہ رکوع میں جا چکا یہ تکبیر کہے بغیر امام کے ساتھ رکوع میں شامل ہوگیا تو تمام ائمہ کے ہاں اس کی یہ نماز قابل اعتبار نہ ہوگی حالانکہ نظریہ ضرورت کا تقاضا تو یہاں بھی یہی ہے کہ رکعت جانے کے خوف سے وہ فوراً رکوع میں چلا گیا تو قیام کو ترک کیا خواہ ضرورت کی وجہ سے ترک کیا ان دونوں صورتوں میں اگرچہ ضرورت ہے مگر پہلی میں قراءت چھوڑی تو نماز کو رکوع میں شامل ہونے کی بناء پر جائز کہا گیا مگر دوسرے شخص کے لیے اسی نظریہ ضرورت کے موقعہ پر بھی اس کی نماز کو جائز قرار نہیں دیا گیا معلوم ہوا کہ قراءت اور تکبیر افتتاح کی حیثیت میں فرق ہے قراءت تو ساقط ہوگئی کیونکہ امام کی قراءت اس کا بدل تھی اور تکبیر تحریمہ کا کوئی بدل نہیں اس لیے اس کو ضرورت کے موقعہ پر بھی ساقط قرار نہیں دیا گیا گویا دونوں کی جنس الگ ہونے کی وجہ سے حکم بھی الگ ہوگا۔
یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا مسلک ہے۔
ایک اہم سوال :
بہت سے صحابہ کرام (رض) سے منقول ہے کہ وہ امام کے پیچھے پڑھتے اور اس کا حکم و فتویٰ دیتے تھے۔ جیسا کہ یہ اقوال ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔