HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1307

۱۳۰۷ : .حَدَّثَنَا أَبُوْ بَکْرَۃَ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَاصِمٍ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْحَمِیْدِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا حُمَیْدِ ڑ السَّاعِدِیَّ فِیْ عَشَرَۃٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، أَحَدُہُمْ أَبُوْ قَتَادَۃَ قَالَ : (قَالَ أَبُوْ حُمَیْدٍ أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلَاۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .قَالُوْا لِمَ؟ فَوَاللّٰہِ مَا کُنْتُ أَکْثَرَنَا لَہٗ تَبِعَۃً، وَلَا أَقْدَمَنَا لَہٗ صُحْبَۃً فَقَالَ : بَلٰی، فَقَالُوْا فَاعْرِضْ .قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ، رَفَعَ یَدَیْہِ، حَتّٰی یُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ، ثُمَّ یُکَبِّرُ، ثُمَّ یَقْرَأُ، ثُمَّ یُکَبِّرُ فَیَرْفَعُ یَدَیْہِ، حَتّٰی یُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ، ثُمَّ یَرْکَعُ، ثُمَّ یَرْفَعُ رَأْسَہٗ فَیَقُوْلُ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ ثُمَّ یَرْفَعُ یَدَیْہِ حَتّٰی یُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ ثُمَّ یَقُوْلُ اللّٰہُ أَکْبَرُ یَہْوِیْ إِلَی الْأَرْضِ، فَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّکْعَتَیْنِ کَبَّرَ، وَرَفَعَ یَدَیْہِ، حَتّٰی یُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ، ثُمَّ صَنَعَ مِثْلَ ذٰلِکَ فِیْ بَقِیَّۃِ صَلَاتِہٖ .قَالَ : فَقَالُوْا جَمِیْعًا صَدَقْتَ، ھٰکَذَا کَانَ یُصَلِّیْ) .
١٣٠٧: محمد بن عمرو بن عطاء بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابو حمید ساعدی (رض) کو دس اصحاب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ کہتے سنا ان میں ایک ابو قتادہ (رض) بھی تھے ابو حمید کہنے لگے میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کو تم میں سب سے زیادہ جاننے والا ہوں انھوں نے کہا کیوں ؟ اللہ کی قسم تم ہم سے زیادہ نہ پیروی کرنے والے ہوں اور نہ ہم سے زیادہ صحبت یافتہ ہو تو اس پر وہ کہنے لگے کیوں نہیں پھر وہ کہنے لگے تم بات پیش کرو تو کہنے لگے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ بلند کرتے یہاں تک کہ ان کو کندھوں کے برابر لاتے پھر تکبیر کہتے پھر قراءت کرتے پھر تکبیر کہتے پس اپنے دونوں ہاتھ اس قدر اٹھاتے کہ دونوں کندھوں کے برابر لاتے پھر رکوع کرتے پھر اپنا سر اٹھاتے اور سمع اللہ لمن حمدہ کہتے پھر اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ وہ دونوں کندھوں کے برابر ہوجاتے پھر آپ اللہ اکبر کہتے اور زمین کی طرف جھکتے پس جب دو رکعتوں سے اٹھتے تو تکبیر کہتے اور دونوں ہاتھوں کو اس قدر بلند کرتے یہاں تک کہ وہ دونوں کندھوں کے برابر ہوجائیں پھر اسی طرح آپ اپنی بقیہ نماز میں بھی کرتے اس پر تمام نے کہا درست کہا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی طرح نماز ادا فرماتے۔
دلیل طحاوی (رح) :
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں ‘ اس روایت میں تو کوئی دلیل نہیں جس سے ان نمازوں میں قراءت کرنا ثابت ہو کیونکہ یہ عین ممکن ہے کہ ان کی داڑھی تسبیح یا دعاء وغیرہ کے لیے ہلتی ہو لیکن قراءت کو وہ روایات ثابت کر رہی ہیں جن کو اس سے پہلی فصل میں ہم نے ذکر کیا ہے۔ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ظہر و عصر میں قراءت پختہ طور پر ثابت ہوگئی تو اس کے مخالف آنے والی ابن عباس (رض) کی روایت کی ہم نفی کرتے ہیں اور ہم غور و فکر کی طرف لوٹتے ہیں کہ آیا اس میں کوئی چیز ایسی ملتی ہے جو دونوں اقوال میں سے ایک کی صحت کے متعلق نشاندہی کرے ۔ ہم نے جانچا تو ہمیں معلوم ہوا کہ نماز میں قراءت فرض ہے۔ اسی طرح رکوع ‘ سجود بھی اور یہ تمام نماز کے فرائض ہیں اور نماز ان پر مشتمل ہے اگر ان میں سے کسی کو ترک کردیں تو نماز ادا نہ ہوگی اور یہ باتیں تمام نمازوں میں فرضیت کے اعتبار سے برابر ہیں۔ آخری قعدہ پر غور کیا تو ہم نے پہلے قعدہ کو لعنت قرار دیا جس میں کسی کو اختلاف نہیں اور وہ تمام نمازوں میں برابر ہے۔ ہم نے قعدہ اخیرہ کو پایا کہ اس میں علماء کا اختلاف ہے بعض اسے فرض مانتے ہیں جبکہ دوسرے اسے سنت کہتے ہیں اور ہر ایک نے ہر نماز میں یہی حکم قرار دیا کہ ان چیزوں میں سے جو ایک نماز میں فرض ہے تو وہی دوسری نماز میں بھی فرض ہے۔ قراءت میں جہر رات کی نماز میں فرض نہیں بلکہ سنت ہے۔ نماز اس پر مشتمل نہیں جیسا کہ رکوع و سجود و قیام پر مشتمل ہے۔ یہ بعض نماز میں موجود ہے جبکہ دوسری میں نہیں۔ نماز میں جو فرض ہے نماز کا اس پر دارومدار ہے۔ نماز اس وقت ادا ہوگی جب وہ ادا کیا جائے گا جب وہ ایک نماز میں فرض تھا تو تمام نمازوں میں وہ اسی طرح فرض ہوگا۔ جب ہم نے دیکھا کہ قراءت مغرب و عشاء اور صبح میں اس مخالف کے نزدیک بھی فرض ہے اس کے بغیر چارہ کار نہیں اور نماز اسی وقت درست ہوتی ہے جب اس کو کرے تو ظہر و عصر میں بھی یہی حکم ہوگا۔ پس جو لوگ ظہر و عصر میں قراءت کی نفی کرتے ہیں ان کے خلاف یہ قطعی دلیل ان لوگوں کی طرف سے ہے جو ان میں فرض قرار دیتے ہیں۔ باقی رہے وہ لوگ جو سرے سے نماز میں قراءت کو ضروری قرار نہیں دیتے ان کے خلاف دلیل یہ ہے کہ ہم مغرب و عشاء کی نمازوں کو پاتے ہیں کہ ان کی پہلی دو رکعات میں قراءت جہراً پڑھی جاتی ہے اور ان کے علاوہ رکعات میں قراءت آہستہ کرتے ہیں۔ پس جب قراءت پہلی دو رکعات کے علاوہ میں سنت برقرار رہی اور جہر کے ساقط ہونے سے ساقط نہ ہوئی تو نظر و فکر کا تقاضا یہی ہے کہ ظہر و عصر میں بھی جہر کے ساقط ہونے سے ساقط نہ ہو۔ قیاس کا تقاضا یہی ہے۔ یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف و محمد (رح) کا قول ہے اور یہ بات اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک جماعت سے مروی ہے۔
تخریج : ابو داؤد فی الصلاۃ باب ١١٦‘ نمبر ٧٣٣‘ نسائی فی السہو باب ٢٩‘ مسند احمد ٥؍٤٢٤‘ بیہقی فی السنن الکبرٰی ٢؍٢٦؍٧٣‘ ١٠١؍١١٨۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔