HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1329

۱۳۲۹ : کَمَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ، قَالَ : ثَنَا الْحِمَّانِیُّ، قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَیَّاشٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبْجَرَ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ، عَنْ اِبْرَاہِیْمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِیْ أَوَّلِ تَکْبِیْرَۃٍ، ثُمَّ لَا یَعُوْدُ، قَالَ : وَرَأَیْتُ اِبْرَاہِیْمَ، وَالشَّعْبِیَّ یَفْعَلَانِ ذٰلِکَ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَھٰذَا عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ لَمْ یَکُنْ یَرْفَعُ یَدَیْہِ أَیْضًا إِلَّا فِی التَّکْبِیْرَۃِ الْأُوْلٰی فِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ، وَہُوَ حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ لِأَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَیَّاشٍ، وَإِنْ کَانَ ھٰذَا الْحَدِیْثُ إِنَّمَا دَارَ عَلَیْہِ، فَإِنَّہٗ ثِقَۃٌ حُجَّۃٌ، قَدْ ذَکَرَ ذٰلِکَ یَحْیَی بْنُ مَعِیْنٍ وَغَیْرُہٗ .أَفَتَرٰی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ خَفِیَ عَلَیْہِ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی الرُّکُوْعِ وَالسُّجُوْدِ، وَعَلِمَ بِذٰلِکَ مَنْ دُوْنَہُ، وَمَنْ ہُوَ مَعَہُ یَرَاہُ یَفْعَلُ غَیْرَ مَا رَأٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْعَلُ، ثُمَّ لَا یُنْکِرُ ذٰلِکَ عَلَیْہِ، ھٰذَا عِنْدَنَا مُحَالٌ .وَفَعَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ھٰذَا وَتَرَکَ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِیَّاہُ عَلٰی ذٰلِکَ، دَلِیْلٌ صَحِیْحٌ أَنَّ ذٰلِکَ ہُوَ الْحَقُّ الَّذِیْ لَا یَنْبَغِیْ لِأَحَدٍ خِلَافُہٗ .وَأَمَّا مَا رَوَوْہُ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مِنْ ذٰلِکَ، فَإِنَّمَا ہُوَ مِنْ حَدِیْثِ إِسْمَاعِیْلَ بْنِ عَیَّاشٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ .وَہُمْ لَا یَجْعَلُوْنَ إِسْمَاعِیْلَ فِیْمَا رُوِیَ عَنْ غَیْرِ الشَّامِیِّیْنَ، حَجَّۃً، فَکَیْفَ یَحْتَجُّوْنَ عََلٰی خَصْمِہِمْ، بِمَا لَوِ احْتَجَّ بِمِثْلِہٖ عَلَیْہِمْ، لَمْ یُسَوِّغُوہُ إِیَّاہُ .وَأَمَّا حَدِیْثُ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فَہُمْ یَزْعُمُوْنَ أَنَّہٗ خَطَأٌ، وَأَنَّہٗ لَمْ یَرْفَعْہُ أَحَدٌ إِلَّا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ خَاصَّۃً، وَالْحُفَّاظُ یُوْقِفُوْنَہُ، عَلٰی أَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .وَأَمَّا حَدِیْثُ عَبْدِ الْحَمِیْدِ بْنِ جَعْفَرٍ، فَإِنَّہُمْ یُضَعِّفُوْنَ عَبْدَ الْحَمِیْدِ، فَلَا یُقِیْمُوْنَ بِہٖ حُجَّۃً، فَکَیْفَ یَحْتَجُّوْنَ بِہٖ فِیْ مِثْلِ ھٰذَا .وَمَعَ ذٰلِکَ فَإِنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ لَمْ یَسْمَعْ ذٰلِکَ الْحَدِیْثَ مِنْ أَبِیْ حُمَیْدٍ، وَلَا مِمَّنْ ذُکِرَ مَعَہٗ فِیْ ذٰلِکَ الْحَدِیْثِ بَیْنَہُمَا رَجُلٌ مَجْہُوْلٌ، قَدْ ذَکَرَ ذٰلِکَ الْعَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ عَنْہُ، عَنْ رَجُلٍ، وَأَنَا ذَاکِرٌ ذٰلِکَ فِیْ بَابِ الْجُلُوْسِ فِی الصَّلَاۃِ إِنْ شَائَ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَحَدِیْثُ أَبِیْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیْدِ ھٰذَا، فَفِیْہِ " فَقَالُوْا جَمِیْعًا صَدَقْتَ " فَلَیْسَ یَقُوْلُ ذٰلِکَ أَحَدٌ غَیْرُ أَبِیْ عَاصِمٍ .
١٣٢٩: ابراہیم نے اسود سے نقل کی ہے کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) کو دیکھا کہ وہ پہلی تکبیر میں صرف ہاتھ اٹھاتے پھر دوبارہ ہاتھ نہ اٹھاتے تھے اور میں نے ابراہیم نخعی اور شعبی کو اسی طرح کرتے دیکھا۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ حضرت عمر (رض) جو اس روایت کے مطابق صرف پہلی تکبیر میں ہاتھ اٹھاتے ہیں اور یہ روایت صحیح ہے کیونکہ اس کا دارومدار حسن بن عیاش راوی پر ہے۔ اور وہ قابل اعتماد و پختہ راوی ہے۔ جیسا کہ یحییٰ بن معین وغیرہ نے بیان کیا ہے۔ یہ کیسے تسلیم کیا جاسکتا ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع اور سجدے میں ہاتھ اٹھاتے ہوں اور عمر (رض) کو معلوم نہ ہوں اور دوسروں کو معلوم ہوجائیں جو ان سے کم صحبت والے ہوں۔ اور آپکے ساتھی آپکو ایسا فعل کرتے دیکھیں جو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہ کیا ہو پھر وہ اس کا انکار نہ کریں۔ ہمارے نزدیک تو یہ بات ناممکنات سے ہے۔ حضرت عمر (رض) کا یہ عمل اور اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا رفع یدین کو چھوڑنا اس بات کی پکی دلیل ہے کہ یہ ایسا حق ہے کہ کسی عاقل کو اس کے خلاف کرنا مناسب نہیں۔ رہی وہ روایت ابوہریرہ (رض) جس کو اسماعیل بن عیاش سے نقل کیا ہے۔ تو وہ خود اسماعیل کو شامیوں کے علاوہ کی جانے والی روایت میں حجت قرار نہیں دیتے ‘ تو ایسی روایت سے اپنے مخالف پر بطور دلیل کے کس طرح پیش کرسکتے ہیں کہ اگر اس جیسی روایت سے ان کے خلاف دلیل پیش کی جائے تو وہ کبھی اسے برداشت نہ کریں گے۔ رہی روایت انس بن مالک (رض) تو وہ (مخالفین) خود اس کے غلط قرار دیتے ہیں۔ عبد الوہاب ثقفی کے علاوہ اور کسی نے اس کو مرفوع بیان نہیں کیا۔ بلکہ حفاظ تو اسے انس پر موقوف قرار دیتے ہیں۔ باقی روایت عبدالحمید بن جعفر تو وہ (مخالفین) اس کو ضعیف قرار دیتے ہیں تو ایسے موقع پر ایسے شخص کی روایت کو بطور حجت (ہمارے خلاف) کیسے پیش کرتے ہیں حالانکہ محمد بن عمرو نے اس کو ابو حمید سے نہیں سنا اور نہ ہی ان سے جن کا تذکرہ اس کے ساتھ ہو۔ اس روایت میں ان کے درمیان ایک مجہول شخص ہے۔ اس بات کو عطاف سے ایک آدمی سے بیان کیا ہے۔ میں باب الجلوس فی الصلوۃ میں انشاء اللہ اس کا تذکرہ کروں گا۔ اور ابو عاصم کی عبدالحمید سے روایت تو اس میں یہ الفاظ ہیں : ” فقالوا جمیعًا صدقت “ یہ اضافہ ابو عاصم کے علاوہ کسی نے نقل نہیں کیا۔
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کی یہ روایت کہ وہ صرف تکبیر افتتاح کے وقت ہاتھ اٹھاتے یہ صحیح روایت ہے اس کا دارومدار حسن بن عیاش (رح) پر ہے اور ان کے متعلق یحییٰ بن معین نے حجۃ ثقۃ فرمایا ہے اس سے ظاہر ہوگیا کہ اس کی سند کے راوی ثقہ ہیں۔
اب حضرت عمر بن خطاب (رض) جو رسالت مآب کے اس قدر قریب رہنے والے تھے ان پر یہ چیز مخفی کیسے رہ سکتی تھی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رکوع و سجود کے موقعہ پر رفع یدین کرتے ہوں اور ان کو معلوم ہی نہ ہو اور ان لوگوں کو معلوم ہوگیا جو ان سے کم درجہ تھے اور جو لوگ حضرت عمر (رض) کے ساتھ تھے وہ عمر (رض) کو اس کے خلاف عمل کرتا دیکھیں جو عمل کہ وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتا دیکھتے ہوں پھر وہ ان پر کوئی نکیر نہیں کرتے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ان سب کے ہاں رفع نہ کرنا ہی صحیح تھا ہمارے نزدیک یہ بات ناممکن ہے کہ حضرت عمر (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عمل کے خلاف عمل کریں اور اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو اس پر چھوڑ دیں پس یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ رفع یدین نہ کرنا ہی ایسا حق ہے کہ جس کی مخالفت کسی کو درست نہیں۔
روایت ابوہریرہ (رض) کا جواب :
اما مارواہ سے دیا جا رہا ہے اس روایت کا دارومدار اسماعیل بن عیاش پر ہے اس نے صالح بن کیسان سے نقل کیا اس کی روایات دو قسم کی ہیں۔
نمبر !: وہ روایات جو اسماعیل نے شام کے علماء سے نقل کی ہیں وہ تو حجۃ ہیں۔ نمبر ": وہ روایات جو اسماعیل نے غیر شامیین سے نقل کی ہیں وہ ساقط الاعتبار ہیں اور صالح بن کیسان یہ غیر شامی ہیں حجاز سے تعلق رکھتے ہیں پس اسماعیل کی ایسی روایات معتبر نہیں عجیب بات تو یہ ہے کہ ہمارے خلاف بطور حجت وہ دلیل پیش کی جا رہی ہے کہ اگر اس جیسی روایت سے ان کے خلاف دلیل پیش کریں تو وہ اس کو نگل بھی نہ سکیں بالکل قبول نہ کریں گے تو احناف کے خلاف اس کو حجت میں پیش کرنا کیونکر درست ہوا۔
روایات حضرت انس بن مالک (رض) کا جواب :
یہ ہے کہ اس میں عبدالوہاب ثقفی ایسا راوی ہے جو اس روایت کو مرفوع بیان کرتا ہے جبکہ دیگر حفاظ رواۃ اس کو مرفوع نہیں بلکہ موقوف مانتے ہیں یہاں ضعیف راوی ثقہ کی مخالفت کررہا ہے جو کہ روایت کے منکر ہونے کی علامت ہے حضرت انس (رض) کی یہ روایت اگرچہ طحاوی (رح) میں موجود نہیں تبییض میں لکھنے سے رہ گئی ابن ماجہ میں حضرت انس (رض) کی مرفوع روایت عبدالوہاب ثقفی کی سند سے موجود ہے۔
ابو حمید ساعدی (رض) والی روایت کا جواب :
امام حدیث عبدالحمید بن جعفر سے دیا جا رہا ہے۔
نمبر !: عبدالحمید بن جعفر کمزور و ضعیف راوی ہیں اس کی روایت سے استدلال اس موقعہ پر کیوں کر درست ہوگا۔
نمبر ": یہ روایت منقطع ہے کیونکہ محمد بن عمرو بن عطاء کا سماع خود حضرت ابو حمید ساعدی سے ثابت نہیں ہے باب صفۃ الجلوس میں یہی سند مذکور ہے اس میں محمد بن عمرو کے بعد عطاف بن خالد نے ” عن رجل “ کہہ کر تذکرہ کیا ہے تو یہ مجہول راوی کی روایت غیر معتبر ہے۔
نمبر#: عبدالحمید بن جعفر کے کئی شاگرد ہیں نمب ١: ابو عاصم نمبر ": یحییٰ بن سعید بن قطان۔ نمبر ٣: ہشیم بن بشیر وغیرہ ہیں ابو عاصم کی اس مذکورۃ الصدر روایت میں تو ” فقالوا جمیعا صدقت “ کے الفاظ ہیں جبکہ دیگر شاگردوں میں سے کوئی بھی یہ نہیں کہتا معلوم ہوتا ہے یہ ان کا اضافہ ہے۔
یحییٰ بن سعید اور ہشیم کی روایات ملاحظہ ہوں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔