HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

1331

۱۳۳۱ : وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ عِمْرَانَ قَالَ : ثَنَا الْقَوَارِیْرِیُّ، قَالَ ثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیْدٍ قَالَا : ثَنَا عَبْدُ الْحَمِیْدِ، فَذَکَرَاہُ بِإِسْنَادِہٖ، وَلَمْ یَقُوْلَا" فَقَالُوْا جَمِیْعًا صَدَقْتُ" وَھٰکَذَا رَوَاہُ غَیْرُ عَبْدِ الْحَمِیْدِ .وَقَدْ ذَکَرْنَا فِیْ بَابِ الْجُلُوْسِ فِی الصَّلَاۃِ .فَمَا نَرَی کَشْفَ ھٰذِہِ الْآثَارِ، یُوْجِبُ لِمَا وَقَفَ عَلٰی حَقَائِقِہَا وَکَشَفَ مَخَارِجَہَا إِلَّا تَرْکَ الرَّفْعِ فِی الرُّکُوْعِ فَھٰذَا وَجْہُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ الْآثَارِ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَمَا أَرَدْتُ بِشَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ تَضْعِیْفَ أَحَدٍ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ، وَمَا ھٰکَذَا مَذْہَبِی، وَلَکِنِّیْ أَرَدْت بَیَانَ ظُلْمِ الْخَصْمِ لَنَا .وَأَمَّا وَجْہُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ، فَإِنَّہُمْ قَدْ أَجْمَعُوْا أَنَّ التَّکْبِیْرَۃَ الْأُوْلٰی، مَعَہَا رَفْعٌ، وَالتَّکْبِیْرَۃُ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ لَا رَفْعَ مَعَہَا. وَاخْتَلَفُوْا فِیْ تَکْبِیْرَۃِ النُّہُوضِ، وَتَکْبِیْرَۃِ الرُّکُوْعِ فَقَالَ قَوْمٌ حُکْمُہَا حُکْمُ تَکْبِیْرَۃِ الْاِفْتِتَاحِ، وَفِیْہِمَا الرَّفْعُ کَمَا فِیْہَا الرَّفْعُ .وَقَالَ آخَرُوْنَ حُکْمُہَا حُکْمُ التَّکْبِیْرَۃِ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ، وَلَا رَفْعَ فِیْہِمَا، کَمَا لَا رَفْعَ فِیْہَا .وَقَدْ رَأَیْنَا تَکْبِیْرَۃَ الْاِفْتِتَاحِ مِنْ صُلْبِ الصَّلَاۃِ لَا تُجْزِیُٔ الصَّلَاۃُ إِلَّا بِإِصَابَتِہَا، وَرَأَیْنَا التَّکْبِیْرَۃَ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ، لَیْسَتْ کَذٰلِکَ، لِأَنَّہٗ لَوْ تَرَکَہَا تَارِکٌ، لَمْ تَفْسُدْ عَلَیْہِ صَلَاتُہٗ .وَرَأَیْنَا تَکْبِیْرَۃَ الرُّکُوْعِ، وَتَکْبِیْرَۃَ النُّہُوْضِ، لَیْسَتَا مِنْ صُلْبِ الصَّلَاۃِ لِأَنَّہٗ لَوْ تَرَکَہَا تَارِکٌ لَمْ تَفْسُدْ عَلَیْہِ صَلَاتُہٗ، وَہُمَا مِنْ سُنَنِہَا .فَلَمَّا کَانَتْ مِنْ سُنَّۃِ الصَّلَاۃِ، کَمَا أَنَّ الْکَبِیْرَۃَ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ مِنْ سُنَّۃِ الصَّلَاۃِ، کَانَتَا کَہِیَ، فِیْ أَنْ لَا رَفْعَ فِیْہِمَا، کَمَا لَا رَفْعَ فِیْہَا .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ، وَمُحَمَّدٍ، رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
١٣٣١: یحییٰ بن سعید اور ہشیم دونوں کہتے ہیں ہمیں عبدالحمید نے اپنی سند سے روایت کیا ان دونوں نے فقالوا جمیعا “ کے الفاظ نقل نہیں کئے بلکہ عبدالحمید کے علاوہ نے بھی ان الفاظ کے بغیر روایت نقل کی ہے چنانچہ باب الجلوس فی الصلاۃ میں ملاحظہ کرلیں۔ رفع یدین کی حمایت میں پیش کردہ روایات کی حقیقت سامنے آنے اور ان کے مخارج ظاہر ہونے کے بعد رکوع اور سجدہ میں ترک رفع یدین کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہتا۔ یہ تو آثار کے پیش نظر بات ہے۔ امام طحاوی کہتے ہیں کہ اس سے کسی عالم راوی کی کمزوری ظاہر کرنا مقصود نہیں اور نہ یہ میرا طریقہ ہے لیکن میرا مقصود صرف مخالف فریق کی زیادتی واضح کرنا ہے۔ اب بطور نظر و فکر کے اس بات پر غور کریں کہ اس بات پر تو سب کا اتفاق ہے کہ تکبیر افتتاح میں رفع یدین ہے۔ اور دونوں سجدوں کے درمیان والی تکبیر میں رفع یدین نہیں۔ اُٹھنے اور رکوع کی تکبیر میں اختلاف ہے۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ اس کا حکم تکبیر افتتاح والا ہے۔ جیسا اس میں ہاتھ اٹھاتے ہیں اسی طرح ان میں بھی ہاتھ اٹھائیں گے۔ جبکہ دوسرے کہتے ہیں کہ ان کا حکم دونوں سجدوں کے مابین تکبیر والا ہے۔ جیسا اس میں رفع یدین نہیں ان دونوں میں بھی رفع یدین نہیں ہے۔ اور ہم جانتے ہیں کہ تکبیر افتتاح تو نماز کا اصل حصہ ہے کہ اس کے بغیر نماز ہوتی ہی نہیں۔ اور دونوں سجدوں کے مابین تکبیر وہ یہ حکم نہیں رکھتی کیونکہ بالفرض اگر اس کو کوئی ترک کر دے تو اس کی نماز فاسد نہ ہوگی اور وہ دونوں نماز کے سنن سے ہے۔ پس جب وہ نماز کی سنت میں سے ہے جیسا کہ اٹھنے کی تکبیر نماز کے ارکان میں سے نہیں۔ اس لیے کہ بالفرض اگر اس کو چھوڑ دے تو اس کی نماز نہ ٹوٹے گی۔ یہ دونوں تکبیرات نماز کی سنتوں میں سے ہے۔ تو نماز کی سنت کا جو حکم ہے جیسا کہ دونوں سجدوں کے درمیان والی تکبیر تو وہی حکم ان کا ہے تو ان دونوں میں بھی رفع یدین نہیں۔ جیسا کہ اس میں رفع یدین نہیں۔ اس باب میں نظر و فکر کا یہی تقاضا ہے۔ ہمارے امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف و محمد (رح) کا یہی معمول ہے۔
حاصل اجوبہ :
رفع یدین کی حمایت میں پیش کی جانے والی روایات کی حقیقت سامنے آنے کے بعد ترک رفع یدین فی الرکوع والسجود کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
ایک اعتذار :
ان روایات کے سلسلہ میں ایک ایک کر کے جواب کی نوبت اس لیے آئی کہ قائلین رفع یدین نے اپنے مؤقف کو اس انداز سے بیان کیا گویا وہی سنت ہے اور اس کے خلاف ترک رفع یدین کے لیے کوئی روایت نہیں اس لیے روایات مشتبہ کی حقیقت اور ان کے روات کا حال اچھی طرح واضح کرنا پڑا تاکہ ان کے ظلم و زیادتی کو کھول کر انصاف مخاطب پر چھوڑ دیا جائے اس میں جرح میں جن اہل علم کو ضعیف قرار دیا وہ روایت کی حیثیت بیان کرنے کے لیے حاشاوکلا ان کی تنقیص مقصود نہیں اور نہ اپنا یہ طریق ہے۔
نظر طحاوی (رح) :
نظر و فکر سے اس مسئلہ کو جانچ لیا جائے کہ تکبیر افتتاحی میں رفع یدین سب کے ہاں متفق علیہ ہے اور دونوں سجدوں کے مابین تکبیر میں رفع یدین نہیں۔
اب صرف رکوع کی تکبیر اور اٹھنے کی تکبیر رہ گئی اسی کے متعلق اختلاف ہوا ایک جماعت نے کہا کہ اس کا حکم تکبیر افتتاح کا ہے اور ان دونوں مواقع میں بھی اسی طرح ہاتھ اٹھائے جائیں گے جیسا تکبیر افتتاح میں ہاتھ اٹھائے جاتے ہیں۔
دوسری جماعت نے کہا کہ اس کا حکم دونوں سجدوں کے درمیان والی تکبیر کا ہے کہ اس میں تکبیر تو ہے رفع یدین نہیں ہے۔
اب فیصلہ کن مرحلے میں داخلے کے لیے ہم نے تکبیرات میں غور کیا کہ کون کس کے ساتھ مشابہت و مناسبت رکھتی ہے تکبیر افتتاحی تو نماز کا ایسا جز ہے کہ جس کے بغیر نماز شروع ہی نہیں ہوتی اور تکبیر سجدتین اس طرح نہیں کیونکہ وہ سنت ہے اگر اس کو ترک کردیا جائے تو نماز فاسد بھی نہیں ہوتی اب تکبیر رکوع اور اٹھنے کی تکبیر دونوں نماز کا ایسا جز نہیں کہ جس کے بغیر نماز نہ ہوتی ہو اگر اس کو کوئی چھوڑ دے تو اس کی نماز ہرگز فاسد نہ ہوگی کیونکہ یہ دونوں تکبیرات مسنون ہیں جب ان دونوں کی حیثیت سنیت والی واضح ہوگئی جیسا کہ تکبیر بین السجدتین کی ہے تو یہ دونوں اسی کی مثل ہوں گی صرف تکبیر کہی جائے گی رفع یدین نہ ہوگا جیسا اس میں رفع یدین نہیں ہے۔ یہ تقاضائے نظر کے اعتبار سے ہے۔ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور محمد (رح) کا مسلک یہی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔